سویلینز کا ملٹری ٹرائل، آج کل جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ کرنا فیشن بن چکا: جسٹس حسن اظہر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آج کل جلاؤ گھیراؤ کرنا، توڑ پھوڑ کرنا ایک فیشن بن چکا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ کل (پیر) کیلئے معذرت چاہتا ہوں، ٹریفک میں پھنسنے کے سبب نہیں پہنچ سکا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جس نے عدالت پہنچنا تھا وہ تو پہنچ گیا تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کوشش کریں آج (منگل) دلائل مکمل کر لیں۔ سلمان راجہ نے کہا مرکزی فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175 کی شق تین سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ 9 مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی۔ کور کمانڈرز ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی، آج کل جلاؤ گھیراؤ کرنا، توڑ پھوڑ کرنا ایک فیشن بن چکا ہے۔ 9 مئی واقعات میں ایک گھر میں گھس کر ٹی وی سکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے۔ بنگلہ دیش میں بھی یہی کچھ ہوا، شام میں بھی لوٹ مار کی گئی، یہ کلچر بن چکا ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ کسی عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے۔ سلمان راجہ نے مؤقف اپنایا کہ آرمی آفیسرز پر بھی آرٹیکل 175 کی شق تین کا اطلاق ہونا چاہیے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ملک میں 1973ء کا آئین بنا،18ویں ترمیم میں مارشل لاء ادوار کے تمام قوانین کا جائزہ لیا گیا، وہ کام جو پارلیمنٹ کے کرنے کا ہے، وہ سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتے ہیں، اگر کوئی ملٹری افسر آیا تو اس سوال کا جائزہ لیں گے، آپ کیس کے اختیار سماعت سے باہر نہ نکلیں، بھارت کی مثال دے رہے ہیں وہاں پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں تبدیلی کی گئی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے۔ سلمان راجہ نے کہا کہ جی ہوئے ہیں، اس کی مثالیں بھی دوں گا۔ سلمان اکرم راجہ نے لاء ریفارمز آرڈیننس کالعدم قرار دینے کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میں جو نشاندہی کی گئی کیا اس پر قانون سازی ہوئی۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ پتہ نہیں کن کاموں میں پڑی ہوئی ہے، جو باتیں آپ یہاں کر رہے ہیں وہ پارلیمنٹ کے کرنے کی ہیں۔ سلمان راجہ نے مؤقف اپنایا کہ سزا دینے کے عمل میں جوڈیشل اختیار کو استعمال کیا جانا چاہئے۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیے کہ آپ جتنے بھی فیصلوں کے حوالے دے رہے ہیں، وہ بلوچستان ہائی کورٹ سے ہوئے۔ سلمان راجہ نے کہا کہ میں نے آئین پاکستان کی پوری تاریخ دیکھی ہے، مارشل لاء ادوار میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ہمیشہ عام شہریوں کے تحفظ کیلئے فیصلے دیئے، مرحوم جسٹس وقار سیٹھ نے بھی پشاور ہائی کورٹ سے اہم فیصلہ دیا، وقار سیٹھ کے فیصلے کا حوالہ عالمی عدالت انصاف میں بھی دیا گیا، ان کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے معطل کیا، کوئی عدالت آرٹیکل 175 کی شق تین کے باہر قائم ہی نہیں کی جا سکتی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ملزموں نے ملٹری کورٹس حوالگی کو چیلنج کیوں نہ کیا؟ کیا یہ ملزموں کی جانب سے لاپروائی نہیں برتی گئی؟۔ سلمان اکرم راجا نے مؤقف اپنایا کہ یہ لاپروائی نہیں تھی۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیے کہ بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا عدالت کا کام ہے، تاہم بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر کوئی آئے بھی تو۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں نے ملزموں کی فوجی عدالتوں کو حوالگی پر دس درخواستیں تیار کیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کسٹڈی کو غلط مان بھی لیں تو ٹو ون ڈی سے اس کا کیا تعلق، 5 رکنی بینچ کے مرکزی فیصلہ میں کچھ نہیں لکھا گیا۔ سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس منیب نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا فوجی عدالتوں کو اپنی دائرہ اختیار سے متعلق جائزہ کا اختیار ہے؟۔ جسٹس امین الدین نے ایڈیشنل اٹارنی سے استفسار کیا کہ کیا کسی ملزم نے دوران ٹرائل فوجی عدالت کو چیلنج کیا ہے؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا ملٹری کورٹ کا دائرہ اختیار سے متعلق کوئی فیصلہ موجود ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو تفصیلات حاصل کرکے آگاہ کروں گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے کہ جسٹس جمال نے راجہ نے کہا سلمان اکرم فوجی عدالت مندوخیل نے نے کہا کہ توڑ پھوڑ کے فیصلے کی گئی کہ کیا کیا کہ بن چکا
پڑھیں:
کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے؟جسٹس حسن اظہر رضوی کا سلمان اکرم راجہ سے استفسار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ جی ہوئے ہیں اس کی مثالیں بھی دوں گا، آرمی آفیسرز پربھی آرٹیکل 175کی شق تین کا اطلاق ہونا چاہئے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، سزایافتہ مجرم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کل کیلئے معذرت چاہتاہوں، ٹریفک کے باعث نہیں پہنچ سکا، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جس نے عدالت پہنچنا تھا وہ تو پہنچ گیا تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کوشش کریں آج دلائل مکمل کرلیں،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میں کل تک دلائل مکمل کرلوں گا، مرکزی فیصلے میں کہا گیا آرٹیکل 175کی شق 3سے باہر عدالتیں قائم نہیں ہو سکتیں،عدالت نے کہاکہ سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے۔
ٹرمپ کی دھمکی کے بعد سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، نئی بلند ترین سطح عبور کر گئی
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ 9مئی واقعات کی فوٹیج ٹی وی چینلز پر بھی چلائی گئی،کور کمانڈر ہاؤسز میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی،آج کل جلاؤ گھیراؤ، توڑپھوڑ فیشن بن چکا ہے،ایک گھر میں گھس کر ٹی وی سکرینوں پر ڈنڈے مارے گئے،بنگلہ دیش میں بھی یہی کچھ ہوا، شام میں بھی لوٹ مار کی گئی، یہ کلچر بن چکا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کسی شہری کے گھر میں گھسنا بھی جرم ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کور کمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ جی ہوئے ہیں اس کی مثالیں بھی دوں گا، آرمی آفیسرز پربھی آرٹیکل 175کی شق تین کا اطلاق ہونا چاہئے،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ 18ویں ترمیم میں مارشل لا ادوار کے تمام قوانین کا جائزہ لیاگیا، پارلیمنٹ کے کرنےوالے کام سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتے ہیں؟اگر کوئی ملٹری افسر آیا تو اس سوال کا جائزہ لیں گے،آپ کیس کے اختیار سماعت سے باہر نہ نکلیں۔
پی ٹی اے نے کراچی میں انٹرنیٹ مسائل کی وجہ لوڈشیڈنگ قرار دیدی
مزید :