کراچی میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ہزاروں اسامیاں 12 سال سے خالی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
شہر کے اسپتالوں میں گزشتہ 12 سال سے ڈاکٹروں سمیت دیگر طبی عملے کی ہزاروں اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
محکمہ صحت کے ماتحت اسپتالوں میں آخری بار مختلف اسامیوں پر 2012 میں بھرتیاں کی گئی تھیں۔ اسپتالوں میں اسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے مریضوں کو علاج میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ اسپتالوں کی انتظامیہ حکومتی پابندیوں کی وجہ سے خالی اسامیوں پر بھرتی کرنے سے قاصر ہے، تاہم اسپتالوں کی انتظامیہ نے ضرورت کے تحت ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اور دیگر عملے کو کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتی کرنا شروع کر دیا ہے۔ ضلعی صحت کے مراکز (ڈی ایچ یو) میں بھی سینکڑوں اسامیاں خالی ہیں۔
جناح اسپتال کراچی میں 2500 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں، جن میں ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل، او ٹی ٹیکنیشن اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ ان اسامیوں پر گذشتہ 10 سال سے کوئی بھرتی نہیں کی جا سکی، اور اس دوران اسپتال کے سینکڑوں ملازمین ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اسپتال میں مریضوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے آپریشن کے مریضوں کو ایک سے تین ماہ کی تاریخ دی جاتی ہے۔ اسپتال کے ترجمان جہانگیر درانی کے مطابق، جلد ہی خالی اسامیوں پر بھرتیاں شروع کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہارات جاری کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال میں گریڈ 17 کے 500 ڈاکٹروں کی اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ اسپتال کے شعبہ حادثات اور اسپتال کے مختلف آپریشن تھیٹھروں میں پیرامیڈیک، اوٹی ٹیکنیشن، نرسنگ، بائیومیڈیکل ٹیکنیشن عملہ سمیت 2500 سے زائد اسامیاں خالی ہیں جس کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ اور موجودہ عملے پر شدید دباؤ ہے، اسپتال میں مختلف تکنیکی وجوہات کی بنا پر گذشتہ 10 سال سے بھرتیاں نہیں کی جاسکیں۔
عملے کی کمی کے حوالے سے اسپتال کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کو اسپتال میں بھرتیوں کیلئے مکتوب لکھا ہے جس میں یہ اجازت طلب کی گئی ہے کہ ہمیں مرحلہ وار ڈاکٹر سمیت دیگر عملے کی بھرتیوں کی اجازت دی جائے۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کے حکام کے مطابق اسپتال میں یومیہ 6 سے 7 ہزار مریض او پی ڈی میں آتے ہیں اور روزانہ درجنوں آپریشن بھی کیے جاتے ہیں، تاہم اس وقت اسپتال کے مختلف شعبوں میں ڈاکٹرز سمیت 874 اسامیاں خالی ہیں۔ اسپتال میں 1719 منظور شدہ اسامیاں ہیں۔
سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عتیق قریشی نے بتایا کہ اسپتال میں ڈاکٹروں کی 208 اسامیوں میں سے 104 اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح سندھ گورنمنٹ سعودآباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر آغا عامر نے بتایا کہ اسپتال میں 10 فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
ٹراما سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ اسپتال میں ضرورت کے تحت کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں۔
عباسی شہید اسپتال کے حکام نے بتایا کہ اسپتال میں منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 2098 ہے، ان میں سے 1150 اسامیوں پر عملہ تعینات ہے، اس طرح اسپتال کے مختلف شعبوں میں 948 اسامیاں خالی پڑی ہیں اور ان اسامیوں پر گزشتہ 5 سال سے کوئی تعنیاتیاں نہیں کی جاسکی۔
واضح رہے کہ سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال اورنگی ٹاؤن، سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال کراچی، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال سمیت کراچی کے کاٹھور، گڈاپ، ملیر اور دیہی علاقوں میں قائم صحت کے بنیادی مراکز میں بھی سیکڑوں اسامیاں خالی ہیں اور گذشتہ 12 سال سے ان پر کوئی بھرتیاں نہیں کی جاسکی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسامیاں خالی ہیں سندھ گورنمنٹ اسامیوں پر اسپتال کے کی وجہ سے عملے کی نہیں کی ہیں کی سال سے
پڑھیں:
چلاس، ہزاروں ڈیم متاثرین کا اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ
مقررین کا کہنا ہے کہ عوام دیامر کا متفقہ فیصلہ ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ڈیم سائیڈ پر کام کو بند کیا جائے، اگر ایک ہفتے تک مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو انتہائی سخت رد عمل دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں ہزاروں ڈیم متاثرین اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے میں بیٹھ گئے۔ اتوار کے روز چلاس ائیرپورٹ پر ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں ممبران اسمبلی نے بھی شرکت کی اور عوام کیساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ "حقوق دو ڈیم بناؤ" تحریک میں ذاتی مفادات کے حصول کیلئے کسی صورت عوامی اور قومی مفادات کا سودا نہیں کریں گے۔ سب سے پہلے علمائے دیامر نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھا لیا۔ مقررین کا کہنا ہے کہ عوام دیامر کا متفقہ فیصلہ ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ڈیم سائیڈ پر کام کو بند کیا جائے، اگر ایک ہفتے تک مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو انتہائی سخت رد عمل دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری چیئرمین واپڈا سمیت چیف سیکریٹری، ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت پر عائد ہو گی۔