ایک ’سینٹ‘ ڈھالنے کی قیمت پونے چار سینٹ! اب یہ سکے نہ بنائے جائیں: صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے محکمہ خزانہ کو ایک سینٹ کا سکہ بنانے سے روکنے کی ہدایت دی ہے کیونکہ اسے ڈھالنے کی لاگت ، سکے کی اپنی قیمت سے زیادہ ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’ امریکہ طویل عرصے سے ایک سینٹ کے جو سکے ڈھال رہا ہے، ہمیں اس کی قیمت دو سینٹ سے زیادہ پڑتی ہے۔ اس سے بہت نقصان ہوتا ہے‘۔
اتوار کو شائع ہونے والی ان کی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ میں نے وزیر خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک سینٹ کے سکے ڈھالنا روک دیں۔
صدر ٹرمپ کا یہ تازہ ترین اقدام ان کی نئی انتظامیہ کی جانب سے ایگزیکٹو آرڈرز اور اعلانات کے ذریعے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک سینٹ کا سکہ ختم کرنے کی اپنی خواہش کا کبھی ذکر نہیں کیا تھا لیکن ان کے حکومتی کارکردگی کے محکمے کے نگران ایلون مسک نے پچھلے مہینے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ایک پینی (سینٹ) کا سکہ ڈھالنے پر اٹھنے والے اخراجات سے متعلق سوال اٹھایا تھا۔
امریکی ٹکسال نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 2024 کے مالی سال کے دوران جو 30 ستمبر کو ختم ہوا تھا، ایک سینٹ کے تین ارب 20 کروڑ سکے ڈھالنے پر 8 کروڑ 53 لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ تفصیل کے مطابق ایک سینٹ کا سکہ ڈھالنے پر لگ بھگ پونے چار سینٹ خرچ ہوئے ۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پانچ سینٹ مالیت کے ہر سکے کے ڈھالنے پر، جسے امریکہ میں نکل (nickel) کہا جاتا ہے، 14 سینٹ کے اخراجات اٹھتے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا صدر ٹرمپ کے پاس سب سے کم قیمت سکے، ایک سینٹ کو یک طرفہ طور پر ختم کرنے کا اختیار موجود ہے۔ کیونکہ اس وقت امریکہ میں زیر گردش سکوں کے سائز اور ان میں استعمال ہونے والی دھات کا تعین کانگریس کی جانب سے کیا گیا تھا۔
میساچوسٹس کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں شعبہ معاشیات کے پروفیسر رابرٹ کے ٹریسٹ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں یہ گنجائش موجود ہے۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ کی عمارت کا بیرونی منظر۔ فائل فوٹو
پچھلے مہینے ٹریسٹ نے کہا تھا کہ امریکہ میں سینٹ کے سکے کا استعمال ترک کرنے کا عمل قدرے غیر واضح ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس کے لیے کانگریس کے کسی ایکٹ کی ضرورت ہو، لیکن ممکنہ طور پر محکمہ خزانہ کا وزیرایک سینٹ کے نئے سکے ڈھالنے کا عمل روک سکتا ہے۔
کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق کانگریس کے ارکان جست کے سکے پر تانبا چڑھانے کے عمل کے بارے میں متعدد بار قانون سازی کر چکے ہیں۔ گزر جانے والے کئی برسوں کے دوران قانون سازی کی تجاویز کے ذریعے ایک سینٹ کے سکے کی تیاری عارضی طور پر معطل کرنے ، گردش سے نکالنے یا اس کی قیمت پانچ سینٹ کے سکے کے قریب ترین رکھنے کی کوششیں کی گئیں۔
ایک سینٹ کے سکے کا استعمال ختم کرنے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے سکہ ڈھالنے کے اخراجات میں کفایت ہو گی، خریداری کرتے وقت بل کی ادائیگی میں کم وقت صرف ہو گااور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان سمیت کئی ملک اپنی کرنسی کا سب سے چھوٹا سکہ متروک کر چکے ہیں۔ مثال کے طور پر کینیڈا نے 2012 میں اپنا ایک سینٹ کا سکہ ڈھالنا ختم کر دیا تھا۔ امریکہ میں بھی سب سے کم قیمت کے سکے کا استعمال ترک کرنے کا یہ پہلا موقع نہیں ہو گا کیونکہ کانگریس نے 1857 میں اپنا آدھے سینٹ کا سکہ ختم کر دیا تھا۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ کی ٹکسال کی عمارت کی بیرونی دیوار، جہاں سکے ڈھالے اور کرنسی نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔
نئی ٹرمپ انتظامیہ اخراجات کم کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ٹرمپ نے اس مہم کی قیادت ایلون مسک کو سونپی ہے اور وہ زیادہ تر ایجنسیوں اور وفاقی حکومت کی افرادی قوت کے ایک بڑے حصے کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ 2 ٹریلین ڈالر کی بچت کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔
ٹرمپ نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ آیئے ہم اپنی عظیم قوم کے بجٹ میں موجود نقصان سے چھٹکارہ حاصل کریں، چاہے وہ ایک سینٹ ہی کیوں نہ ہو۔
ٹرمپ نے یہ پیغام اس وقت جاری کیا جب وہ نیو آرلینز میں کھیلے جانے والے سپربال کا پہلا ہاف دیکھنے کے بعد وہاں سے روانہ ہو رہے تھے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات اے پی سے لی گئیں ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ایک سینٹ کا سکہ سینٹ کے سکے ایک سینٹ کے امریکہ میں ڈھالنے پر پوسٹ میں اپنی ایک کہ میں
پڑھیں:
امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کریں گے، طے شدہ الانس اور مراعات بھی ملتی رہیں گی،امریکہ کی وضاحت
واشنگٹن(آئی این پی) امریکا نے پاکستان کیلئے گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے وضاحت کی ہے کہ امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کریں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ کی جانب سے وضاحتی بیان میں بتایا گیا کہ54 طلبا شیڈول کے مطابق پاکستان واپس آئیں گے، انہیں طے شدہ الانس اور مراعات بھی ملتی رہیں گی۔امریکا نے فل برائٹ پروگرام کی بندش کی اطلاعات بھی غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ دنیا بھر میں اپنے تعلیمی ایکسچینج پروگراموں کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ ان پروگراموں کو ٹرمپ انتظامیہ کی ترجیحات کے مطابق بنایا جا سکے۔
سعودی عرب، ریاض اور مضافات میں ریت کا طوفان ،حدنگاہ انتہائی کم
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کے فنڈ کردہ کئی دیگر تبادلہ پروگرام پاکستانی طلبا کے لیے اب بھی دستیاب ہیں، بشمول فلبرائٹ پروگرام، جس کے شرکا اپنے وظیفے اور الانس بدستور وصول کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ یہ وضاحت پاکستان کے لیے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام بند ہونے کی خبروں پر عوامی تشویش کے بعد سامنے آئی ہے۔
گزشتہ دنوں امریکا نے پاکستان کیلئے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان میں امریکی تعلیمی فائونڈیشن نے کہا تھا کہ 15 شاندار برسوں کے بعد اب یہ پروگرام مزید پیش نہیں کیا جائے گا۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ، اعدادوشمار جاری
مزید :