ہم مشرق وسطیٰ میں تمسخر بن چکے ہیں، ایتمار بن گویر
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں مستعفی صیہونی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہئے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نقل مکانی کی ترغیب دلائیں۔ اسلام ٹائمز۔ مستعفی صیہونی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" نے کہا کہ جب تک ہماری کابینہ، حماس کو نابود کرنے کی کوشش نہیں کرے گی اس وقت تک میں کابینہ میں واپس نہیں آوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نقل مکانی کی ترغیب دلائیں۔ ایتمار بن گویر نے کہا کہ امریکی صدر غزہ پر تسلط کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کام کے لئے ہمارے پاس بہت وقت ہے ہمیں کوئی جلدی نہیں لیکن اسرائیل کے نقطہ نگاہ سے ہمارے پاس کوئی وقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ہم ایک تمسخر بن چکے ہیں۔ ایتمار بن گویر نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لئے بننے والی کمیٹی کا میں واحد مخالف تھا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ غزہ پر امریکی قبضے کے بعد اُسے اسرائیل کی تحویل میں دینے کا بیان دے چکے ہیں۔ جس پر دنیا بھر سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ اس بیان کے بعد انہوں نے جمعے کو ایک نیا بیان جڑ دیا کہ ہمیں غزہ کی صورت حال کے تناظر میں کوئی جلدی نہیں۔ حس پر فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے ترجمان "سامی ابو زھری" نے کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرامپ کے بیانات کو غیر منصفانہ اور اپنی قوم کی توہین سمجھتے ہیں۔ ہم کسی بھی صورت حال میں ٹرامپ فورسز کو غزہ میں گھسنے نہیں دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایتمار بن گویر نے کہا کہ
پڑھیں:
دشمن ہمیں نہ تقسیم کر سکتا ہے نہ جھکا سکتا ہے، ایرانی صدر
اپنے خطاب میں ایرانی صدر نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایسے شخص کی حمایت کرتا ہے جو کسی کو بھی، جہاں چاہے، جب چاہے قتل کر دے اور پھر وہی شخص یہ اعلان کرتا ہے کہ خطے میں مایوسی کا ذمہ دار ایران ہے، کیا ہم عدم تحفظ کے ذمہ دار ہیں؟، کیا تم سب کے بھائی بننا چاہتے ہو؟، جنگ اور تصادم کے ماحول میں ترقی اور نمو بے معنی ہے اور بالکل ممکن نہیں، حقیقت یہ ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ہم پرامن رہیں تاکہ ہمارے پیارے لوگ امن اور خوشحالی سے لطف اندوز ہو سکیں، وہ ہمیں مسلسل جنگوں اور لڑائیوں میں الجھانا چاہتے ہیں تاکہ ہم اپنے مسائل حل نہ کر سکیں، وہ مسلمانوں اور مغرب کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے مسائل حل نہ کر سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی 46ویں سالگرہ کے موقع پر تہران میں منعقد ہونیوالی عوامی تقریب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج دشمن ایرانی عوام کے یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ایران کمزور ہو چکا ہے اور یہ ایران پر حملہ کرنے کا بہترین وقت ہے، لیکن ہم رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای کی دانشمندانہ قیادت اور ایرانی قوم کی ہمہ وقت میدان عمل میں موجودگی سے دشمن کے تمام خوابوں کو خاک میں ملا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 11 فروری کے دن انقلاب اسلامی کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسی دن انقلاب اسلامی کامیاب ہوا اور ہم ایران سے ظلم و ستم کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا فلسفہ اور ہماری کامیابی کا راز عوام کا اتحاد اور اتفاق تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خدا قرآن میں فرماتا ہے کہ ہم نے کتاب کو نبی (ص) کے ساتھ اتارا تاکہ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف رہنمائی کرے اور عزت اور وقار کے راستے پہ لے آئے، اسی طرح فرمایا کہ ہم نے موسیٰ کو بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں اور انہیں اللہ کے دن یاد دلائیں۔ امام خمینی نے 11 فروری 1978 کو اپنی تقریر میں فرمایا کہ یہ دن اللہ کا دن ہے، جب بھی انسان ظلم، جہالت، بدعنوانی اور غنڈوں کے خلاف اٹھیں گے اور خود اعتمادی حاصل کریں گے تو وہ دن اللہ کا دن ہے، 11 فروری خدا کا دن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دن ایران کی قوم اور عوام، مرد و عورت، ترک و کرد، عرب اور غیر عرب، میدان میں اترے اور زبردستی اس ملک سے اجنبیوں کے ہاتھ کاٹ کر انہیں ایران سے نکال باہر کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یوم اللہ وہ دن ہے جو لوگوں کو یقین دلاتا ہے کہ وہ طاقتوروں کے خلاف کھڑے ہونے کے قابل ہیں۔ صدر نے مزید کہا کہ ایران میں انقلاب کے ساتھ ہی ہمیں یقین تھا کہ ہم اپنے ملک کو حق اور انصاف کی طرف لے جانے کے اہل ہیں، انقلاب کی فتح کے پہلے ہی دن سے دشمن نے نسلی تصادم، دھڑے بندی اور نفرت آمیز تحریکیں شروع کیں اور ملک کے 18 ہزار نوجوانوں کو سڑکوں پر مار ڈالا تاکہ ہم نظام، انقلاب اور قیادت کے مقاصد کو حاصل نہ کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب دشمن اس راستے سے مایوس ہو گئے تو انہوں نے بغاوت شروع کر دی اور ہم پر جنگ مسلط کر دی اور ملک کے 220,000 سے زیادہ نوجوانوں کو شہید کر دیا اور ہمارے عظیم انقلابی اہداف کے حصول سے روکنے کے لیے ہمارے بزرگوں کو بھی چھیننا شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایران اور اس کی قیادت ہے جو غنڈہ گردی کے خلاف اپنی پوری طاقت کے ساتھ کھڑی ہے، رہبر انقلاب اسلامی کی قیادت میں ہم ان لوگوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں جو عوام کو اپنے مقاصد کے حصول سے مایوس کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمیں "دہشت گرد" کہتے ہیں، ایرانی شہداء کی تعداد کا دیکھیں، ہم دہشت گرد ہیں یا وہ ہیں، ہم دہشت گردی کا شکار ہیں۔
انہوں نے ہمارے عظیم رہنماوں، صدور مملکت، نماز جمعہ کے ائمہ اور علماء کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتا ہے اور اسی لمحے ایک حکم نامے پر دستخط کرکے اپنے ذہن میں چھپی اصل سازشوں کو بھی ظاہر کرتا ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ ایران نے عدم استحکام پیدا کیا ہے جب کہ اسرائیل نے امریکہ کی حمایت سے فلسطین، لبنان، شام، غزہ اور ایران کے مظلوم عوام کو شہید کیا اور جہاں چاہا بم برسائے اور اقوام متحدہ اور دی ہیگ نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کیں اور نیتن یاہو کے مجرم ہونیکا اعلان کیا، جبکہ ٹرمپ نے اس مجرم کی حمایت کی ہے جسے بین الاقوامی عدالت نے مجرم قرار دیا ہے۔
ایران صدر نے کہا کہ امریکہ خطے میں امن قائم کرنے کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ اس بات کا جواب نہیں دیتا کہ علاقے میں قتل و غارت، قتل عام اور بدامنی کا سبب اور مددگار کون ہے، دنیا کا کون سا آزاد شخص عورتوں، بچوں اور بیماروں پر بمباری کا اعتراف کرے گا؟ اگر تم مرد ہو تو میدان جنگ میں مردوں سے لڑو، آپ عورتوں اور بچوں کو کئی ٹن بموں کے نیچے کیوں دفن کر رہے ہیں؟ کیا آپ انسان ہیں؟۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری جیت اور کامیابی کا راز "اتحاد" تھا۔ امام راحل اور اور رہبر انقلاب نے بارہا یہی بات کی ہے، اگر ہم متحد ہوں گے تو عوام کے تعاون سے ملک کے تمام مسائل حل کر سکیں گے، امریکہ اپنے تمام تر منصوبوں اور سازشوں میں نامراد ہونیکے باوجود ایران کو کچلنے کا خواب دیکھتا ہے۔
تہران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کی مناسبت سے منعقد ہونیوالی تقریب سے خطاب میں ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ وہ تفرقہ انگیز ہتھکنڈوں کے ذریعے ایرانی قوم کو جھکا سکتا ہے، کیا آپ مذاکرات چاہتے ہیں؟ تو یہ غلطیاں کیا ہیں؟ وہ ہر شعبے یعنی ادویات، خوراک اور پانی کے تمام دروازے بند کر دیتے ہیں، نہیں سمجھتے کہ وہ زندگی بھر یہی کام کرتے رہے ہیں۔ صدر نے مزید کہا کہ ایران کے پیارے عوام، مشکلات ہیں لیکن ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ شہداء کے راستے پر چلتے ہوئے رہبر معظم کی قیادت میں، ہم ملک کے صنعت کاروں، سائنسدانوں اور ماہرین اقتصادیات کی مدد سے امتیازی سلوک، غربت اور اقتصادی مسائل کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کبھی غیروں کے سامنے نہیں جھکے، ہم جنگ طلب نہیں ہیں، ملک اور انقلاب کے دشمنوں نے اسماعیل ہنیہ کو تہران میں اس لیے شہید کیا کہ وہ ایرانیوں کے اتحاد اور ہم آہنگی سے خوفزدہ ہیں، وہ تقسیم، تصادم اور باہمی کشکمکش کی تلاش میں ہیں، اس میں شک نہ کریں کہ اگر ہم متحد رہیں تو تمام مسائل ضرور حل ہو جائیں گے، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اتحاد اور ہم آہنگی کے ساتھ ہم ملک کے تمام مسائل کو ایک ایک کر کے ختم کر دیں گے، لیکن وہ ہمیں اندرونی طور پر اتحاد اور ہم آہنگی کے حصول سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے تمام منصوبے ایرانیوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لئے ہیں تاکہ وہ اس تفرقے کے دوش پر سوار ہو کر ایران میں اپنے مذموم عزائم کو عملی جامہ پہنا سکیں، جب کہ ہم رہبر معظم کی رہنمائی اور دانشمندانہ قیادت کے ساتھ ہم دشمن کو اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ بھائی چارے اور باہمی احترام کے ساتھ رہنے کے لیے مضبوط اقدامات کر رہے ہیں، میں اس موقع پر اعلان کرتا ہوں کہ خطے کے تمام ممالک ہمارے بھائی ہیں، ہمارے غزہ اور فلسطین کے دفاع کا مطلب مظلوموں کا دفاع اور ظالم جارح کے خلاف احتجاج ہے، خطے میں امن قائم کرنے کے لیے دنیا کو ظلم، جارحیت اور ناانصافی کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایسے شخص کی حمایت کرتا ہے جو کسی کو بھی، جہاں چاہے، جب چاہے قتل کر دے اور پھر وہی شخص یہ اعلان کرتا ہے کہ خطے میں مایوسی کا ذمہ دار ایران ہے، کیا ہم عدم تحفظ کے ذمہ دار ہیں؟، کیا تم سب کے بھائی بننا چاہتے ہو؟، جنگ اور تصادم کے ماحول میں ترقی اور نمو بے معنی ہے اور بالکل ممکن نہیں، حقیقت یہ ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ہم پرامن رہیں تاکہ ہمارے پیارے لوگ امن اور خوشحالی سے لطف اندوز ہو سکیں، وہ ہمیں مسلسل جنگوں اور لڑائیوں میں الجھانا چاہتے ہیں تاکہ ہم اپنے مسائل حل نہ کر سکیں، وہ مسلمانوں اور مغرب کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے مسائل حل نہ کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمارے سائنسدانوں کی شناخت اور قتل کرنا چاہتے ہیں، اس ملک کا ہر آزاد فرد انہیں برداشت کا متحمل نہیں ہو سکتا، وہ یا تو ہمارے قیمتی افراد کو خریدنا چاہتے ہیں یا انہیں قتل کرنا چاہتے ہیں، یہ ان کا منصوبہ ہے، وہ ہمارے عوام اور خواص کے اذہان میں یہ ڈالنا چاہتے ہیں کہ ایران ان کے کسی کام کا نہیں ہے، وہ احساس دلاتے ہیں کہ جیسے انہوں نے ان لوگوں کے لئے سرحدوں کے پار قالین بچھا رکھے ہیں، لیکن ہمارے لوگ ایران میں موجود ہیں اور ثابت قدمی اور مزاحمت کر رہے ہیں، انہوں نے ایران کی بیشتر اشرافیہ کو قتل کیا ہے اور باقیوں کو بھی قتل کر رہے ہیں، ان کے پاس دہشت گردی اور پابندیوں کا منصوبہ ہے اور ان کا پروپیگنڈہ بھی انہی چیزوں پر مرکوز ہے، جب کہ ہم مضبوط ہیں اور مضبوط رہیں گے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ یقیناً عوام کی مدد اور حمایت سے ہی یہ ممکن ہوتا ہے، ہم اپنے آپ کو آپ کا خادم سمجھتے ہیں اور رہبر انقلاب اسلامی کے الفاظ اور پیغام کو اپنی حکومت کے لئے فصل الخطاب سمجھتے ہیں۔ ہم دشمن کی سازشوں سے غافل نہیں ہیں۔ جب ہم تقسیم ہوتے ہیں تو وہ اپنے مذموم عزائم کو پورا کر سکتے ہیں، ہم انہیں اس ملک میں اپنے عزائم کو عملی جامہ پہنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیارے لوگو، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم اتحاد و اتفاق کیساتھ آپ کی خدمت کریں گے، دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم شہادت سے نہیں ڈرتے، کوئی بھی انصاف کا متلاشی انسان جو سب سے زیادہ جو چیز مانگتا ہے وہ ظلم کے خلاف راستے میں "شہادت" ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ہمیں اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ آئیے ہم سب رہبر انقلاب کی قیادت میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر باہمی مدد، یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے دانشوروں، صنعت کاروں اور ماہرین کیساتھ مل کر تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کریں، ہم ایک مکمل معاشی جنگ کی حالت میں ہیں، دور اندیشی سے ہم بحرانوں سے نکل سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر، میں اعلان کرتا ہوں کہ ہم تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ بھائی چارے کا عہد کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، یہ نہیں فرمایا کہ مومن مومن کا بھائی ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کو اپنے ملک سے نکالنے اور قتل کرنے والوں کو بھی ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا اور کسی پر کوئی فضیلت نہیں دی، آدم علیہ السلام کے زمانے سے، سیاہ و سفید میں کوئی فرق نہیں رہا، سوائے تقویٰ کے، ہم تمام ایرانی بھائی سمجھتے ہیں اور کسی کو دوسرے سے برتر نہیں سمجھتے، آئیے ہم اس روایت، عدالت اور سچائی کی بنیاد پر اپنی ذمہ داریوں کو منصفانہ طریقے سے پورا کرنے کی کوشش کریں اور بدعنوانی، فساد اور برائی کے خلاف ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں اور زندگی کے آخری دم تک عوام کی خدمت کریں۔