WE News:
2025-02-10@00:41:53 GMT

لبنان میں 2 سال کے سیاسی تعطل کے بعد نئی حکومت تشکیل

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

لبنان میں 2 سال کے سیاسی تعطل کے بعد نئی حکومت تشکیل

لبنان کے صدر جوزف عون نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2 سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ اور ملک میں سیاسی تعطل کے بعد ہفتے کے روز نئی حکومت کی تشکیل کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔

نو منتخب صدر جوزف عون نے سابقہ حکومت پر بدعنوانی اور بد انتظامی کے الزام اور کئی سالوں کے معاشی جمود کے بعد نواف سلام کو بطور وزیراعظم حکومت کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔

لبنان کے صدارتی دفتر سے وزیراعظم نواف سلام کی سربراہی میں ایک نئی حکومت کا اعلان کیا گیا ہے، اس طرح لبنان میں حزب اللہ کے کمزور ہونے کے ساتھ ہی نگران حکومت کے 2 سالہ اقتدار کا بھی خاتمہ ہو گیا ہے۔

وزیراعظم نواف سلام نے کہا کہ وہ ’اصلاحات لانے والی حکومت‘ کی سربراہی کرنے کی امید کرتے ہیں، انہوں نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تباہ کن تنازع اور برسوں سے جاری معاشی تباہی کے بعد بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا بھی عزم کیا  ہے۔

عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواف سلام کی نئی حکومت کو کئی سالوں کے معاشی بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی امدادی اداروں سے فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے ضروری اصلاحات کو نافذ کرنے، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی نگرانی اور ملک کی تعمیر نو جیسے چیلنجز کا سامنا رہے گا۔

لبنان کےصدر جوزف عون نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت 24 وزرا پر مشتمل نئی حکومت تشکیل دی گئی ہے۔

لبنانی صدر نے دیگر2 حکم ناموں پر بھی دستخط کیے، لبنان کی نئی حکومت میں 5 خواتین کے ساتھ ساتھ لیبیا میں اقوام متحدہ کے سابق مندوب غسان سلامی جیسی معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔

لبنانی سیاست میں ایک طویل عرصے سے غالب قوت کے طور پر معروف حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا جس میں اس کے  رہنما حسن نصراللہ ستمبر میں ایک بڑے فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

2 سال سے زیادہ عرصے کے سیاسی تعطل کے بعد حزب اللہ کے کمزور ہونے کے بعد سابق آرمی چیف عون، جنہیں وسیع پیمانے پر امریکا کا پسندیدہ امیدوار سمجھا جاتا ہے، کو صدر منتخب ہونے کا موقع ملا اور انہوں نے نواف سلام کو اپنا وزیراعظم منتخب کیا ہے۔

اقوام متحدہ نے لبنان میں نئی حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کیا ہے۔ لبنان کے  لیے اقوام متحدہ کے  خصوصی کوآرڈینیٹر جینین ہینس پلاسچرٹ کے دفتر نے کہا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل لبنان کے لیے ایک نئے اور روشن باب کا آغاز ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ بدعنوانی تشکیل جنگ بندی جوزف عون حزب اللہ دستخط سیاسی تعطل کرپشن لبنان نئی حکومت نواف اسلام وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ بدعنوانی تشکیل حزب اللہ سیاسی تعطل نئی حکومت نواف اسلام وی نیوز اقوام متحدہ حزب اللہ کے سیاسی تعطل نئی حکومت نواف سلام لبنان کے کے ساتھ کے بعد کے لیے

پڑھیں:

عمرے کی ادائیگی مزید تذکرہ….!

(گزشتہ سے پیوستہ)
حجرِ اسود کے سامنے پہنچنے پر طواف کا پہلا چکر مکمل ہوا تو اس کی طرف ہاتھوں کا اشارہ کر کے بسم اللہ ، اللہ اکبر کہہ کر اور ہاتھوں کو چوم کر دوسرے چکر کی نیت کی اور آگے چل پڑے۔ رات کے سوا دو ، اڑھائی بجے طواف کرنے والوں کی تعداد میں کچھ کمی نہیں تھی۔ لگتا تھا کہ مدینہ منورہ میں ہمارے آٹھ نو دن گزارنے کے دوران یہاں مکہ مکرمہ میں زائرین ِ عمرہ کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے۔ میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں تو کعبہ مشرفہ کے چاروں طرف مطاف کا پورا نقشہ اور مسجد الحرام کے وسیع و عریض برآمدے اور اوپر بلند و بالا مینار میری نگاہوں کے سامنے گھوم رہے ہیں۔ مجھے یاد آتا ہے کہ طواف کے دوران حجرِ اسود سے آگے چلتے ہوئے مقامِ ابراہیم کے پاس سے گزرتے ہوئے رَش کی وجہ سے مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ آگے بڑھتے تو کشادگی ہو جاتی تھی۔ یہاں سے حطیم کی نصف دائرہ کی شکل میں بنی دیوار کے ساتھ گزرتے ہوئے یہ کشادگی کسی حد تک برقرار رہتی۔ اس دوران تیسرے کلمے کے ذکر کے ساتھ دعائیں اور التجائیں کرنے کا اچھا موقع مل جاتا۔ اس سے آگے خانہ کعبہ کے رُکنِ یمانی والے کونے کے قریب پہنچتے تو رَش میں پھر اضافہ ہو جاتا۔ رُکنِ یمانی کو چھونے کی حسرت دل میں رہ جاتی۔ مجبوراً مطاف کے ذرا باہر والے کشادہ حصے کی طرف نکل کر آگے حجرِ اسود والے کونے کا رُخ کرنا پڑتا۔
حجرِ اسود کے سامنے پہنچ کر اس کی طرف اشارہ کر کے اور بسم اللہ ، اللہ اکبر کہہ کر پھر طواف کے اگلے چکر پر چل پڑتے۔ پہلو بہ پہلو ساتھ چلتے ہوئے میری اور عمران کی پوری کوشش رہی کہ اس طرح چلیں کہ اوروں کے ساتھ کوئی ٹکراﺅ نہ ہو اور نہ ہی ہماری وجہ سے کسی کا راستہ رُکنے پائے ۔ ویسے بھی میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کریم کے مقدس ترین گھر کے گرد چکر لگاتے ہوئے یا وہاں عبادت کرتے ہوئے کم ہی کسی کو اس بات کا احساس یا خیال ہوتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے یا کوئی اس کی راہ میں رکاوٹ بنا ہے یا کسی کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف پہنچی ہے۔ ہر کوئی اپنے آپ میں مگن، اپنے رب کے حضور گڑ گڑا رہا ہوتا ہے۔ سچی بات ہے میرے تو بہت ڈر ڈر کر اور سہم سہم کر قدم اٹھتے رہے ہیں۔ یہ احساس ہر گام سوچ و فکر پر حاوی رہا کہ یہ رب رحمان، رحیم و کریم کا خصوصی فضل و کرم کہ مجھ جیسے خطا کار اور گناہگار کو اس کے مقدس ترین گھر کی زیارت نصیب ہوئی ورنہ میں اس قابل کہاں۔
کم و بیش اسی کیفیت میں طواف کے ساتوں چکر مکمل ہوئے تومقامِ ابراہیم کی پچھلی طرف ذرا کھلی جگہ پر آ گئے تا کہ وہاں دو نفل ادا کیے جا سکیں۔ حکم ہے کہ پہلی رکعت میں سورة فاتحہ کے بعد سورة الکافرون اور دوسری رکعت میں سورة اخلاص پڑھی جائیں۔اسی کے مطابق نفل ادا کرنے کے بعد اللہ کریم کے حضور کچھ دیر تک رحم و کرم ، مغفرت و بخشش، ہدایت و رہنمائی ، عنایات و مہربانی اور جودو سجا کے لیے دعاﺅں اور التجاﺅں کا سلسلہ جاری رہا ۔وہاں سے فارغ ہوئے تو وہاں ایک طرف ترتیب سے رکھے آبِ زمزم کے کولروں سے سیر ہو کر آبِ زمزم پیا ۔ اب اگلی منزل صفا اور مروہ کے درمیان سعی کے سات چکر لگانا تھے۔
صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا یعنی سات چکر لگانا حج اور عمرے کے لوازمات میں سے ہے۔ قرآنِ کریم کی سورة البقرہ میں اس بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے (آیت نمبر۱۵۸) © "یقینا صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، لہٰذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے، اس کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کر لے اور جو برضا و رغبت الٰہی کوئی بھلائی کا کام کرے گا۔ اللہ کو اس کو علم ہے اور وہ اس کی قدر کرنے والا ہے۔سعی کے لئے آغاز صفا سے کرنا ہوتا ہے۔ ذرا اونچائی پر صفا پہاڑی کے کچھ نشانات ایک احاطے کے اندرپتھریلی چٹان کی صورت میں موجود ہیں۔ اس سے ذرا نیچے ڈھلان نما جگہ سے مروہ کی طرف چلنے سے پہلے بائیں ہاتھ خانہ کعبہ کی طرف رُخ کر کے سعی کی نیت کرنا پڑتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صفا سے مروہ تک تقریباً ۴۰۰ میٹر فاصلہ بنتا ہے۔ درمیان میں اندازاً تیس پینتیس میٹر (یا اس سے زیادہ) لمبا دو سبز لائٹوں کے درمیان میلان الاخضرین والا حصہ بھی آتا ہے جہاں سے مردوں کو کسی حد تک دوڑکر یا کم از کم تیز قدموں سے گزرنا ہوتا ہے۔میں نے اور عمران نے سعی کی نیت کی اور صفا سے مروہ کی طرف چل پڑے۔ اور بھی بہت سارے لوگ خواتین و حضرات احرام باندھے صفا سے مروہ کی طرف رواں دواں تھے تو اسی طرح دوسری طرف (بائیں ہاتھ) مروہ سے صفا کی طرف آنے والوں کا ہجوم بھی رواں دواں تھا اور درمیان میں دس بارہ فٹ چوڑے دونوں طرف آنے جانے والے بند راستے پر وہیل چیئرز والے پیدل چل کر سعی نہ کر سکنے والی خواتین و حضرات کو اپنی وہیل چیئرز پر بٹھا کر تیز رفتاری سے صفا سے مروہ اور مروہ سے صفا کی طرف دوڑ لگائے ہوئے تھے۔
میں اور عمران میلان ا لاخضرین یعنی سبز روشنیوں کی ابتدا والی جگہ پر پہنچے تو عمران دوڑ کر وہاں سے گزرا جبکہ میں تیز قدموں کے ساتھ گزر کر دوڑنے کا انداز اختیار کر سکا۔ آگے ذرا چڑھائی پر مروہ تک پہنچے توسعی کا ایک چکر مکمل ہو چکا تھا۔ اب دوسرے چکر کے لیے واپس صفا کی طرف آنا تھا۔ اللہ کریم کی حمد و ثنا ، تعریف وتوصیف اور تسبیح و تحلیل زبان پر جاری رہی۔سبز روشنیوں والے حصے سے تیزی سے گزر کر آگے بڑھے۔ خانہ کعبہ اب دائیں ہاتھ اپنے نورانی جلوے بکھیرتا نظر آ رہا تھا۔ صفا کی ڈھلان پر پہنچنے سے سعی کا دوسرا چکر مکمل ہوا۔ اہلیہ محترمہ اور راضیہ بھی طواف مکمل کرنے کے بعد وہاں پہنچ چکی تھیں۔ اہلیہ محترمہ کا سانس پھولا ہوا تھا ، چہرہ پسینے سے شرابور اور گھبراہٹ کا شکار تھیں لیکن راضیہ کے ساتھ مل کر پیدل سعی کرنے پر مصر تھیں۔ مجھے اندازہ تھا کہ ان کے لیے ایسا کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔ فیصلہ ہوا کہ وہ وہیل چیئر پر بیٹھ کر سعی کریں۔ وہاں کھڑے وہیل چیئرز والے ایک صاحب کے ساتھ ستر ریال مقرر کرائے پر بات طے پا گئی۔ کرایہ ادا کیا اور تاکید کی کہ وہ وہیل چیئر دھکیلنے میں زیادہ تیزی کا مظاہرہ نہ کریں تا کہ راضیہ بھی درمیان والے راستے پر ان کے ساتھ پیدل چل سکیں۔
میں نے اور عمران نے سعی کے سات چکر مکمل کئے تو کچھ تھک گئے ۔ مروہ کی ڈھلان پر کچھ آگے جنگلے کے ساتھ ٹیک لگا کر فرش پر بیٹھ گئے۔ ہمیں انتظار تھا کہ میری اہلیہ محترمہ اور راضیہ سعی کے سات چکر مکمل کر یں تو پھر ان کے ساتھ پروگرام طے کر کے میں اور عمران سر کے بالوں پر اُسترا ءیا باریک مشین پھروانے کے لیے باہر کا رُخ کریں۔ کچھ ہی دیر میں راضیہ اور میری اہلیہ محترمہ کے سعی کے سات چکر بھی پورے ہو گئے ۔ ہم نے انہیں بتایا کہ فجر کی نماز کے بعد وہ مسجد الحرام کے گیٹ نمبر ۷۹ باب الملک فہد سے باہر آ جائیں گی اور سامنے ہوٹل فندقِ دارالتوحید کے کونے میں ہمارا انتظار کریںگی، ہم بھی وہاں پہنچ جائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی میں اور عمران مروہ سے متصل مسجد الحرام کے گیٹ نمبر ۲۵ سے جس کے سامنے مشرق میں جبلِ ابو قبیس ہے سے باہر آ گئے۔ باہر نکلتے ہی بال کٹوانے والے گاہکوں کی تلاش میں کھڑے ایک صاحب سے ہماری ملاقات ہو گئی اور ہم اس کے ساتھ سر کے بال منڈوانے کے لیے اسی سیلون کی طرف روانہ ہو گئے جہاںسے ہم نے بارہ تیرہ دن قبل عمرے کی ادائیگی کے موقع پر بال منڈوائے تھے۔ (جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • لبنان کے وزیراعظم نے نئی حکومت تشکیل دیدی، اصلاحات کا عزم
  • لبنان کے وزیراعظم نے نئی حکومت تشکیل دے دی، اصلاحات کا عزم
  • جنگ سے تباہ حال لبنان میں دو سال میں پہلی مکمل حکومت کی تشکیل
  • صوابی میں پی ٹی آئی کا طاقتور سیاسی مظاہرہ، جلسے کی تیاریوں کا عمل مکمل
  • عمرے کی ادائیگی مزید تذکرہ….!
  • سندھ حکومت نے روڈ چیکنگ کمیٹی تشکیل دے دی
  • اللہ رب العالمین کے ساتھ عہد بنی آدم
  • معاشرے میں صلہ رحمی کی اہمیت وضرورت
  • لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے