Jasarat News:
2025-04-16@06:53:44 GMT

سندھی ہاری تحریک نے سندھ دشمن منصوبوں کو مسترد کردیا

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھی ہاری تحریک کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس مرکزی صدر غلام مصطفیٰ چانڈیو کی صدارت میں ڈی ٹین پلیجو ہاؤس، قاسم آباد، حیدرآباد میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور سندھی ہاری تحریک کی جانب سے 16 فروری کو بھٹ شاہ میں منعقد ہونے والی ملک گیر ہاری کانفرنس کے لیے منصوبہ بندی کی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سندھی ہاری تحریک کے مرکزی صدر غلام مصطفیٰ چانڈیو نے کہا کہ 16 فروری کو ہزاروں ہاری ‘ہاری کانفرنس’ میں جمع ہو کر سندھ اور پاکستان دشمن منصوبوں کو مسترد کریں گے۔ اس کانفرنس میں سندھ سمیت ملک بھر کے ہاری رہنما شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ سندھ کی زمینوں پر صرف اور صرف سندھی ہاریوں اور مزدوروں کا حق ہے، جو محنت کر کے فصلیں اگاتے ہیں۔ سندھی ہاری تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ زرعی اصلاحات لا کر زمینوں کو کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر کمپنیوں کے حوالے کرنے کے بجائے بے زمین ہاریوں میں تقسیم کیا جائے۔ہ پنجاب کا حکمران طبقہ پیپلز پارٹی کی سہولت کاری سے سندھ کا پانی مکمل بند کر کے سندھ کو بنجر بنانے کی سازش کر رہا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر دلدار لغاری نے کہا کہ سندھ حکومت کی سرپرستی میں دریائے سندھ سے چھے نئے کینال نکالے جا رہے ہیں، جس سے سندھ میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی، جبکہ دوسری طرف چولستان کی بنجر زمین پر سندھ کے حصے کا پانی پہنچا کر وہاں کی زمینیں مقامی ہاریوں سے خالی کروا کر کمپنیوں کے حوالے کی جا رہی ہیں، جسے سندھی اور سرائیکی عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔اجلاس میں علی نواز ڈاہری، اسماعیل خاصخیلی، دریاء خان زئور، بلاول لاشاری، نور محمد خاصخیلی، مظہر میر جت، یونس مہر، فیاض اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھی ہاری تحریک

پڑھیں:

گلگت، ایم ڈبلیو ایم کا معدنیات کے معاملے پر تحریک چلانے کا اعلان

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ مائنگ اینڈ کنسیشن رول میں پہلے سے ہی تحفظات موجود تھے اب اس میں ہونے والی ترمیم کا موجودہ حکومتی اراکین اور گورنر کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے۔ پالیسی لیول کی چیزوں کو اسمبلی میں لائے اور پبلک کئے بغیر منظور کرانا ناقابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کی سیاسی کونسل کا اجلاس سیکرٹری سیاسیات و رکن جی بی کونسل شیخ احمد علی نوری کی قیادت میں گلگت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما غلام عباس، سابق رکن اسمبلی حاجی رضوان، عارف حسین قنبری، مطہر عباس و اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال، امن و امان، عوامی مسائل اور دیگر اہم ایشوز پر گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ، منجمد ترقیات، ہڑتال پر بیٹھے وکلاء کے مطالبات، سوست پورٹ پر مقامی تاجروں کے ساتھ جاری ناروا سلوک، وسائل کی غیر منصافہ تقسیم، مختلف علاقوں کے ساتھ معاندانہ سلوک اور خطے کی معدنیات کو عوام سے چھیننے کے حوالے جاری عوام دشمن فیصلوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ گلگت بلتستان کی معدنیات پر یہاں کے عوام کا حق ہے، گزشتہ سال سے عام عوام کو مختلف حربوں کے ذریعے مائننگ سے روکنے کی کوشش ہوتی رہی اور اب عالمی سرمایہ کاروں کو لانے کی وفاقی کوشش کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوگی۔

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ مائنگ اینڈ کنسیشن رول میں پہلے سے ہی تحفظات موجود تھے اب اس میں ہونے والی ترمیم کا موجودہ حکومتی اراکین اور گورنر کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے۔ پالیسی لیول کی چیزوں کو اسمبلی میں لائے اور پبلک کئے بغیر منظور کرانا ناقابل قبول ہے۔ معدنیات ہی اس خطے کا اہم ترین پوٹینشل ہے جسے چھینے نہیں دیا جا جائے گا۔ اسی طرح گرین ٹورزم بھی عوامی خواہشات کے برخلاف لائی گئی اور مزید آگے بڑھنے کی کوشش کی جائے تو وسیع پیمانے پر عوامی ردعمل آئے گا۔ اجلاس میں دیامر متاثرین ڈیم کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر متاثرین کے مطالبات کو حل کیے جائیں۔ دھرنوں اور سختی کی نوبت تک آنے کا ذمہ دار واپڈا حکام ہیں جنکی غفلت کے سبب دیامر کے عوام پر ظلم ہوا ہے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ رواں سال سوست بارڈر پر مقامی تاجروں کے لیے رکاوٹ پیدا نہ کریں اور تجارت مواقف ماحول بنایا جائے۔

اجلاس میں صوبے میں جاری مس ڈیلیورنس، مس گورننس اور یکطرفہ ٹریفک کی ذمہ داری رجیم چینج کو قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ ذمہ داران صوبے میں جاری جانبدارنہ اور یکطرفہ معاملات کو درست کریں ورنہ ہر سطح پر احتجاج بلند کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان میں جاری مظالم پر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ سب ریاستی اداروں کے ایما پر ہو رہے ہیں۔ اور یہ چیزیں جاری رہیں تو عوام میں مایوسی میں اضافے کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد بھی بڑھے گا۔ اس کے نتیجے میں وہ گہرا دراڑ پڑے گا جسے حکومت بھر نہیں سکے گی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کی حساسیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سکیورٹی امور پر توجہ دی جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا معدنیات اور دیگر ایشیوز کے حوالے سے گلگت بلتستان کی تمام جماعتوں، حقوق کے لیے جاری تنظیموں، ایکشن کمیٹی اور انجمنوں کے ساتھ ملکر تحریک چلائی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت، ایم ڈبلیو ایم کا معدنیات کے معاملے پر تحریک چلانے کا اعلان
  • ’کسی کو اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا نہیں کہا‘ عمران خان نے ڈیل کے تاثر کو یکسر مسترد کردیا
  • کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا تاثر مسترد کردیا
  • ارسا نے سندھ کو زیادہ پانی دینے کے پنجاب حکومت کے دعوے کو مسترد کردیا
  • سندھ حکومت نے پنجاب کے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا
  • سندھ حکومت نے پنجاب حکومت کے ارسا کو لکھے خط کو مسترد کردیا
  • سندھ حکومت نے پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط کو مسترد کردیا
  • خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد، اے این پی کا احتجاجی تحریک کا اعلان
  • جے یوآئی نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا‘ سینیٹ میں بل کے خلاف تحریک التواءجمع
  • امت میں تفرقہ پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، علامہ محمد حسین اکبر