کانگریس اور آپ کو آپس کی لڑائی لے ڈوبی، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیرِاعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دہلی کے انتخابات میں بی جے پی کی بھرپور کامیابی دراصل کانگریس اور عام آدمی پارٹی (آُپ) کی آپسی لڑائی کا نتیجہ ہے۔
ایک انٹرویو میں عمر عبداللہ نے کہا کہ کانگریس اور آپ کے درمیان اختلافات جب حد سے بڑھ گئے تو اِس کا بھرپور نقصان انہیں پہنچا اور بی جے پی نے فائدہ اٹھایا۔ دہلی کے ووٹرز کو بی جے پی اور کانگریس کی آپس کی لڑائی سے غلط پیغام گیا۔ دہلی سے سٹے ہوئے نئی دہلی میں بی جے پی حکمران ہے جبکہ دہلی میں آپ کی حکومت رہی ہے۔ دہلی کے ووٹرز یقیناً اس بات کو ترجیح دیں گے کہ دہلی میں بھی بی جے پی کی حکومت ہو تاکہ مسائل حل ہوں۔
دہلی میں آپ کی حکومت رہی ہے اور اس کے نتیجے میں دہلی والوں کو آپ اور بی جے پی کی لڑائی کے باعث بہت کچھ جھیلنا پڑا ہے۔ آپ اور بی جے پی کے درمیان ایک مدت تک ٹھنی رہی ہے اور اس کے نتیجے میں دہلی کے عوام کو مرکز کے منتقمانہ رویے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دہلی کا نظم و نسق درست کرنے کے حوالے سے مرکزی حکومت نے کچھ بھی کرنے سے واضح طور پر گریز کیا ہے۔ آپ کے سربراہ اروند کیجری وال نے بی جے پی سے لڑائی میں پسپائی اختیار کرنے سے ہمیشہ گریز کیا اور بعد میں وہ کانگریس کے خلاف بھی محاذ کھول بیٹھے۔ اپوزیشن کے اتحاد ’’انڈیا‘‘ میں پڑنے والی دراڑوں نے بی جے پی کے من کی مراد پوری کردی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل دہلی میں بی جے پی دہلی کے
پڑھیں:
امریکی ایوان کی کمیٹی میں طالبان کی مالی امداد روکنے کا بل منظور
واشنگٹن:واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی نے طالبان کو مالی امداد روکنے کے بل کی منظوری دے دی۔
یہ بل کانگریس کے رکن برائن ماسٹ نے پیش کیا جس کا مقصد کسی بھی امریکی امداد کو طالبان تک پہنچنے سے روکنا ہے۔
کانگریس مین برائن ماسٹ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کا ایک بھی ڈالر طالبان کے ہاتھوں میں جائے۔
بل میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کو ایک خصوصی حکمت عملی تیار کرنی ہوگی تاکہ طالبان کو براہ راست یا بالواسطہ کسی قسم کی مالی یا مادی امداد نہ پہنچ سکے۔
بل کے مطابق دیگر ممالک اور غیر سرکاری تنظیموں کو بھی طالبان کو کسی بھی قسم کی امداد فراہم کرنے سے روکا جائے گا۔ یہ بل 23 قانون سازوں کی حمایت سے کانگریس میں پیش کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران افغانستان کو 2 ارب ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی ہے، جس میں انسانی امداد بھی شامل ہے۔ تاہم، اس بل کی منظوری کے بعد امریکی حکومت کی پالیسی مزید سخت ہو سکتی ہے۔