امریکی رکن کانگریس کاپاکستانی حکومت سے عمران خان کو رہا کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 فروری ۔2025 )امریکی ریپبلکن پارٹی کے راہنما اور ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی‘ آرمڈ سروسز کمیٹی کے سنیئررکن اورہیلسنکی کمیشن کے چیئرمین رکن کانگریس جو ولسن نے پاکستان کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ عمران خان کو رہا کرے اور یہ کہ اس طرح کا اقدام امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا.
(جاری ہے)
یہی موقف امریکی کانگرس کے رکن نے پاکستان حکام کے نام اپنے ایک کھلے خط میں بھی دہرایا جو ولسن نے سوشل میڈیا سائٹ” ایکس“ پر یہ خط پوسٹ کیاانہوں نے امریکی کانگرس کے رکن نے وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف ز رداری، مسلح افواج کے سربرہ عاصم منیر کو ایک کھلے خط میں مخاطب کر کے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے قومی مفاد میں ہیں.
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان 75 سال سے زائد عرصے سے جاری دوطرفہ تعلقات میں ہمارے تعلقات اس وقت مزید مضبوط ہوئے ہیں جب پاکستان قانون کی حکمرانی کے اپنے جمہوری اصولوں کو اپناتا ہے. اپنے خط کا مقصد بیان کرتے ہوئے کانگریس مین جو ولسن نے لکھا کہ میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی غیرمنصفانہ نظربندی کے حوالے سے کہنا چاہتا ہوں کہ میرے عمران خان سے بہت سے اختلافات ہیں خاص طور پر چینی کمیونسٹ اور جنگی مجرم پوتن کی حمایت میں ان کے موقف کے حوالے سے تاہم اگر سیاسی مخالفین کو بیلٹ باکس میں شکست دینے کے بجائے سیاسی الزامات پر غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیا جاتا ہے تو جمہوریت کام نہیں کر سکتی. ان کا اس خط میں مزید کہنا ہے کہ میں پاکستان پر زور دیتا ہوں کہ وہ جمہوری اداروں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے اور پریس کی آزادی، اجتماع کی آزادی اور پاکستان کے عوام کی اظہار رائے کی آزادی کی بنیادی ضمانتوں کا احترام کرے. پاکستانی حکومت کی جانب سے ابھی اس حوالے سے ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے امریکی کانگرس کی سرکاری ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق جو ولسن ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سینئر رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں وہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور وسطی ایشیا کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین اور یورپ سے متعلق ذیلی کمیٹی کے رکن ہیں وہ ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سب سے سینئر رکن بھی ہیں جہاں وہ تیاری اور سٹریٹجک فورسز سے متعلق ذیلی کمیٹیوں میں شامل ہیں. اس کے علاوہ وہ ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے تعلیم اور افرادی قوت اور صحت، روزگار، لیبر اور پنشن سے متعلق ذیلی کمیٹی میں بھی خدمات انجام دیتے ہیں جو ولسن امریکی ہیلسنکی کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں جسے یورپ میں سلامتی اور تعاون کے کمیشن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایوان نمائندگان کی اور پاکستان کے امریکی کانگرس ذیلی کمیٹی کمیٹی کے جو ولسن
پڑھیں:
عمران سے جیل میں نومبر میں امریکی پاکستانی سے ملاقات کا انکشاف
لندن (نیوز ڈیسک) سابق وزیر اعظم اور جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔
نجی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنے کے بارے میں ہیں۔
انتہائی موقر ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ امریکی پاکستانیوں کے ایک گروپ کے گزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ایک ایسے شخص کے درمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے۔
یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اور بات چیت کا حصہ ہے۔ عمران خان اور طاقتور پاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔
جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں۔ جب عمران خان وزیراعظم تھے تب بھی ملاقات کیلئے آتے رہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
اِن دو ملاقاتوں کے دوران جو کچھ ہوا؛ ان کے متعلق معتبر ذرائع نے دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔
گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کو سمجھا اور معاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی ۔ اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گے جس سے اس قدر افراتفری پیدا ہوگی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق کے پی کے تین سینئر رہنمائوں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اور پی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔
اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اور ان کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئے اس قدر پرامید تھے کہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
Post Views: 1