عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کا 1 سال مکمل۔ آج الیکشن کمیشن سندھ پراحتجاج ہوگا ،منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جمعہ کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8فروری 2024ء کو عام انتخابات میں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، فارم 45کے بجائے فارم 47کے ذریعے ہارے ہوئے لوگوں کو عوام پر مسلط کر دیا گیا ، ایم کیو ایم کراچی میں 5500پولنگ اسٹیشن پر سے کسی ایک پر بھی نہیں جیتی لیکن اسے قومی اسمبلی کی 15نشستیں اور پیپلز پارٹی کو 7نشستیں دے دی گئیں ، صوبائی اسمبلی کی 25نشستیں ایم کیو ایم کواور بقیہ پیپلز پارٹی اور دیگر لوگوں میں تقسیم کر دی ہیں ۔عوامی رائے کو کچلنے اور مینڈیٹ پر ڈاکے کے عمل میں الیکشن کمیشن نے فراڈ کمیشن ہونے کا ثبوت دیا ۔ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کے ایک سال مکمل ہونے پر آج ملک گیر ’’یوم ِ سیاہ‘‘ کے سلسلے میں الیکشن کمیشن سندھ کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔ بدترین دھاندلی اور نتائج میں تبدیلی کے تمام ثبوت و شواہد، الیکشن کمیشن اور ٹریبونلز میں پیش کیے گئے مگر ایک سال ہوگیا کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ، کراچی سمیت پورے ملک پر چند خاندانون ،وڈیروں ، جاگیرداروں اور اشرافیہ کا قبضہ ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے منظور ِ نظر ہیں ، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں حکومت میں ہیں اور شعبہ تعلیم کا بھی بیڑا غرق کر رہی ہیں ۔ پیپلز پارٹی نے سندھ میں جامعات کی خود مختاری پر کاری وار کیا ہے ، وفاقی اردو یونیورسٹی بھی بدترین مالی بحران اور بد انتظامی کا شکار ہے ، اساتذہ و ملازمین کو تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کو واجبات اور پنشن نہیں مل رہیں ، خالد مقبول صدیقی وفاقی اردو یونیورسٹی کو وفاقی مجبور یونیورسٹی تو قرار دے رہے ہیں لیکن ان کو شرم نہیں آرہی کہ وہ وفاقی وزیر تعلیم اور وفاق کے نمائندے ہیں اور اردو یونیورسٹی کو گرانٹ نہیں دے رہے ، ڈمپرو ٹینکرز کی ٹکر سمیت ٹریفک حادثات میں 24گھنٹے میں 9شہریوں کی اموات سندھ حکومت اور پولیس کی نا اہلی و ناکامی ہے ، کہاں ہے سندھ حکومت ، کہاں ہیں وزیر داخلہ، وزیر ٹرانسپورٹ ، محکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام اور قابض میئر کیا کر رہے ہیں ؟ ہیوی ٹریفک کی شہر میں نقل و حرکت کے اوقات ِ کار کی پابندی کون کرائے گا ؟ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کو ن ختم کرائے گا ؟ قابض میئر کے ماتحت واٹر کارپوریشن کی جانب سے پانی کے ٹیکس میں 14فیصد اور سیوریج ٹیکس میں 9فیصد اضافے کے بعد شہریوں سے گزشتہ ماہ سب سے زیادہ ٹیکس وصولی پر بڑے فخر کا اظہار کیا جارہا ہے مگر عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے اور نہ سیوریج کے مسائل حل کیے گئے ، عوام ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں ۔پریس کانفرنس میںڈپٹی پارلیمانی لیڈر سٹی کونسل قاضی صدر الدین،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،سیکرٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی اور سیکرٹری ضلع قائدین نعمان حمید بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے مزید کہاکہ8فروری2024 ء کو بالکل اسی طرح جعلی حکمرانوں کو فارم 47کے ذریعے عوام پر مسلط کردیا گیا جس طرح 15جنوری 2023ء میں بلدیاتی الیکشن میں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا تھا ،جب اہل کراچی نے جماعت اسلامی پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیالیکن الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کی ملی بھگت سے نتائج تبدیل کیے گئے ،فارم 11 کے بجائے فارم 13 دیے گئے ،میئر کے انتخاب میں 193ووٹ لینے والے ہارگئے اور 173ووٹ لینے والوں کا میئر بنادیا گیا۔انہوں نے کہاکہ اہل کراچی نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب 90کی دہائی میں کراچی میں مغویوں کا تبادلہ ہو رہا تھا اور کور کمانڈر ہائوس میں ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان مغویوں کی فہرستوں کا تبادلہ ہوا، وفاق میں آج بھی یہ اتحادی ہیں اور شہر کے حق میں ڈاکا ڈال کر وزارتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں اور اہل کراچی کی اُمنگوں کا خون کررہے ہیں ۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کا سارا زور صرف وزارتیں سمیٹنے پر ہے ، خالد مقبول صدیقی ایک کانووکیشن میں یہ کہتے ہیں کہ یہ وفاقی اردویونیورسٹی نہیں بلکہ یہ وفاقی مجبور یونیورسٹی ہے ،ان کو شرم آنی چاہیے ،اردویونیورسٹی وفاق کی علامت ہے ، بابائے اردو مولوی عبدالحق 1949ء میں اس ادارے کا قیام عمل میں لائے ، اردو سارے پاکستان کی اکائیوں کو جوڑتی ہے ، 23سال پہلے جب کالج کو یونیورسٹی کو درجہ دیا گیا تھا تو یہ امید بنی تھی کہ ملک کے ہر صوبے میں اس کے کیمپس بنیں گے ، تعلیم آگے بڑھے گی ، ملک کا صدر صوبہ سندھ سے ہے ، وزیر تعلیم کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ اسے وفاقی مجبور یونیورسٹی کہہ رہے ہیں ،گرانٹ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں اور یونیورسٹی تباہی کے دہانے پر ہے ، ساڑھے 13 ہزار طلبہ یہاں پڑھتے ہیں ،جن میں سے 82فیصد کا تعلق کراچی اور سندھ سے ہے ، 84فیصد اساتذہ کا تعلق سندھ سے ہے ،3،3 مہینے سے تنخواہیں نہیں مل رہیں ، 7 مہینے سے واجبات کی ادائیگی نہیں کی جارہی ،ایک آرڈر کے تحت کنٹریکٹ پر اساتذہ کو فارغ کردیا گیا ، اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ ان کو مالی بحران سے نکالا جائے ، 15کروڑ روپے اگر وفاق اردو یونیورسٹی کو دیگا تو یونیورسٹی بحران سے نکل آئے گی یہ ذمے داری ایم کیوایم کی تھی لیکن ایم کیوایم خاموشی سے بیٹھی ہے اور وکٹ کے دونوں جانب کھیل رہی ہے ، اور تعلیمی ادارہ تباہ ہورہاہے ، آئی ٹی کی وزارت ایم کیوایم کے پاس رہی ہے ، آج بھی قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ امین الحق ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ ہم نے فلاں یونیورسٹی کا کیمپس کراچی میں قائم کردیا کوٹا سسٹم کا متبادل مل گیا ، جون 2021ء میں آئی ٹی یونیورسٹی کا ایکنک سے اپروول ہوا ، 81بلین روپے کا بجٹ رکھا گیا ، ایگزم بینک نے 35ارب روپے دینے کا وعدہ کیا، 6ارب روپ لوکل شیئر ز مقررہوئے ، آج 4 سال گزرگئے ہیں ، 10 فیصد بھی کام مکمل نہیں ہوا ، گزشتہ سال کی 6 ارب روپے کی رقم بھی ابھی تک استعمال نہیں کی جاسکی اور خبر یں آرہی ہیں کہ یہ رقم اسلام آباد میںجو آئی ٹی پارک بن رہا ہے وہاں منتقل کرنے کی درخواست کی گئی ہے ، ایم کیوایم بھی تعلیم کے ساتھ کھلواڑ کرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اہل کراچی خونی ڈمپروں ،ٹینکروں کا شکار ہورہے ہیں ، یہ خونی ڈمپراور ٹینکر آئے دن شہریوں کو کچل رہے ہیں ، عدالت نے فیصلہ دیاتھا کہ ڈمپر ز مخصوص اوقات میں شہر میں نقل وحرکت کرسکتے ہیں ، عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ،کوئی نہیں ہے جو ان خونی ٹینکروں کو شہر کی سڑکوں پر دندنانے سے روکے ،شہر میں گزشتہ سال کم وپیش 8 سو سے زاید افرادحادثات کا شکار ہوئے ، پچھلے 35دن میں 85 حادثات میں کئی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔انہوں نے کہا کہ انفرااسٹرکچر تباہ حال ہے ، پانی ،بجلی ، سیوریج ، ٹرانسپورٹ تباہ کردی گئی ہیں ،شہر کھنڈر بنا ہوا ہے ، ن لیگ کو تو کراچی سے کوئی غرض ہی نہیں ہے ، اس کو کوئی پروا نہیں کہ کراچی کن حالات سے گزررہا ہے ، وہ شہر جو67فیصد ریوینو وفاق میں جمع کراتا ہے لیکن وفاق میں شامل تمام جماعتوں کوکراچی سے کوئی غرض نہیں ہے۔ عوام سے ٹیکس پورا لیا جاتا ہے لیکن عوام کو کوئی سہولت نہیں دی جاتی ،شہر میں پارکنگ کے نام پر بھتے کا نظام چل رہا ہے ، اٹھارہویں ترمیم کے بعد ٹائونز اور یوسیز کو اختیارات نہیں دیے جارہے ، سارے اداروں پر پیپلزپارٹی نے قبضہ کررکھاہے ، ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود آج تک سٹی کونسل کی کمیٹیوں کی تشکیل نہیں کی گئی ۔قابض میئر کونسل کو آمرانہ طرز پر چلا رہے ہیں ۔
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی مینڈیٹ پر اردو یونیورسٹی یونیورسٹی کو الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی ایم کیو ایم ایم کیوایم اہل کراچی ہیں اور رہے ہیں نہیں ہے رہی ہے ہیں کہ نے کہا
پڑھیں:
پتن رپورٹ: دھاندلی کا الزام بے بنیاد اور اداروں کے خلاف سازش ہے، الیکشن کمیشن
پاکستان الیکشن کمیشن نے ایک غیرسرکاری تنظیم پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی رپورٹ میں گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی سازش قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں ’دھاندلی‘ کے خلاف جماعت اسلامی کا 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پتن کے ایک نمائندہ کا انٹرویو جو کہ ایک نجی ٹی وی چینل پر چلایا گیا اور پتن کی پریس ریلیز سراسر بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ریٹرننگ افسران سے جو بھی فارم 46،45اور47 الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے ان کو الیکشن کمیشن نےبغیر کسی ردوبدل کے اپنی ویب سائٹ پر آویزاں کیا جو آج تک موجود ہیں اور اِس سلسلے میں متاثرہ فریقین نے اپنی الیکشن پٹیشنز قانون کے مطابق الیکشن ٹریبونلز میں دائر کی ہوئی ہے جن کی سماعت جاری ہے اور کچھ ٹربیونلز نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد پٹیشنز پر فیصلے بھی کردیے ہیں۔
الکیشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ ووٹرز کا ٹرن آوٹ الیکشن کمیشن کی سالانہ اور پوسٹ الیکشن رپورٹ میں شامل ہے جو قانون کے مطابق شائع کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیے: انتخابی دھاندلی کیخلاف خیبرپختونخوا حکومت کا کمیشن کن اصولوں پر تحقیقات کرے گا؟
ترجمان کا کہنا تھا کہ خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنا مناسب نہ ہوگا کیونکہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن اس معاملے پر آئین اور قانون کےمطابق فیصلہ کرے گا۔
الکیشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ اگر کسی کے پاس بے ضابطگیوں کا اتنا مواد موجود ہے تو وہ متعلقہ امیدواروں اور متاثرہ فریقین کو مہیا کریں تاکہ وہ ٹربیونلز کے سامنے پیش کریں اور پٹیشنز پر قانون کے مطابق درست کاروائی ہوسکے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس قسم کی کسی بھی رپورٹ کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک الیکشن کمیشن سے اس سلسلے میں مؤقف نہ لے لیا جاتا لہٰذا مناسب ہوتا کہ رپورٹ شائع کرنے سے قبل الیکشن کمیشن سے مؤقف لے لیا جاتا اور یہ رپورٹ ادارے کا مؤقف جانے بغیر شائع کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سراسر بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے کا تسلسل ہے۔
اپنے بیان میں ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دباؤ میں نہیں آئے گا اور آیین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتا رہے گا۔
مزید پڑھیں: مبینہ انتخابی دھاندلی: پاکستان تحریک انصاف کا 8 فروری کو ملک گیر احتجاج کا فیصلہ
یاد رہے کہ پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔
تنظیم نے رپورٹ میں کہا کہ عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتخابات میں دھاندلی پاکستان الیکشن کمیشن پتن دھاندلی رپورٹ