بھارت کی معروف کاروباری شخصیت رتن ٹاٹا کی موت کے بعد ان کی جائیداد کی تقسیم کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں ایک پراسرار نام سب کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ یہ نام موہنی موہن دتہ کا ہے جو ایک کم معروف شخصیت ہیں لیکن ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ رتن ٹاٹا کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے۔

اطلاعات کے مطابق رتن ٹاٹا نے اپنی وصیت میں اپنی بقیہ جائیداد کا تقریباً ایک تہائی حصہ، جو کہ 500 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے، موہنی موہن دتہ کے لیے مختص کیا ہے۔ تاہم اس جائیداد کی تقسیم عدالتی تصدیق کے بعد ہی ممکن ہو سکے گی، جس میں کم از کم چھ ماہ لگنے کا امکان ہے۔

موہنی موہن دتہ جو جمشید پور کے ایک کاروباری شخص ہیں، سٹالیئن کمپنی کے شریک مالک تھے، جو بعد میں ٹاٹا سروسز کا حصہ بن گئی۔ اس انضمام سے پہلے دتہ کے پاس سٹالیئن میں 80 فیصد حصہ تھا، جبکہ باقی 20 فیصد ٹاٹا انڈسٹریز کے پاس تھا۔ دتہ کے مطابق ان کی رتن ٹاٹا سے پہلی ملاقات جمشید پور کے “ڈیلرز ہوسٹل” میں اس وقت ہوئی تھی جب وہ صرف 24 سال کے تھے۔

اگرچہ موہن دتہ کا نام زیادہ مشہور نہیں تھا لیکن ٹاٹا گروپ کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے یہ دعویٰ کرتے تھے کہ وہ ٹاٹا خاندان کے قریب ہیں۔ خود دتہ کا کہنا ہے کہ رتن ٹاٹا نے ان کی بھرپور مدد کی اور انہیں ترقی کے مواقع فراہم کیے۔ اطلاعات کے مطابق دتہ کو دسمبر 2024 میں ممبئی کے این سی پی اے میں منعقدہ رتن ٹاٹا کی سالگرہ کی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا جہاں صرف قریبی رشتہ دار اور مخصوص ساتھی موجود تھے۔

دتہ کی بیٹی بھی ٹاٹا گروپ سے وابستہ رہ چکی ہیں۔ انہوں نے پہلے تاج ہوٹلز میں 2015 تک کام کیا، اور بعد میں ٹاٹا ٹرسٹس میں 2024 تک خدمات انجام دیں۔ رتن ٹاٹا کی وصیت جو ان کی موت کے تقریباً دو ہفتے بعد منظر عام پر آئی، میں کئی افراد کو جائیداد کا حصہ دیا گیا ہے، جن میں ان کے بھائی، سوتیلی بہنیں، قریبی گھریلو عملہ اور ان کے معاون شانتنو نائڈو شامل ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے اپنے پالتو کتے “ٹیٹو” کی دیکھ بھال کے لیے بھی خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ ان کی ملکیت میں علی باغ میں ایک ساحلی بنگلہ، جوہو میں ایک دو منزلہ مکان، 350 کروڑ روپے سے زائد کے فکسڈ ڈپازٹ، اور ٹاٹا سنز میں حصص شامل ہیں، جنہیں “رتن ٹاٹا انڈومنٹ ٹرسٹ” میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: موہن دتہ

پڑھیں:

ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور

ایس آئی ایف سی کے تعاون اور اعلیٰ سطحی سہولت کاری سے ریکوڈک منصوبہ عملی پیشرفت کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔

پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ ریکوڈک سمیت دیگر ذخائر کی جانب مبذول ہوگئی ہے اور ریکوڈک منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ کے بعد پہلے مرحلے کے ترقیاتی سرمایہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔

ریکوڈک منصوبہ 74 ارب ڈالر کے فری کیش فلو کے ساتھ پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ بیریک گولڈ، حکومتِ پاکستان اور بلوچستان حکومت کی شراکت داری سے منصوبے کو دیرپا استحکام حاصل ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا ریکوڈک منصوبہ پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے؟

2034 تک منصوبے کی سالانہ پراسیسنگ صلاحیت 4.5 کروڑ سے بڑھا کر 9 کروڑ ٹن کر دی جائے گی۔ منصوبے سے 4 ہزار مقامی افراد کو طویل مدتی روزگار اور 7,500 کو تعمیراتی مواقع حاصل ہوں گے۔

جدید ترین مشینری اور عالمی ٹیکنالوجی کی مدد سے کان کنی کے شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک کی پیشرفت پاکستان کے معدنیاتی شعبے کی وسعت اور عالمی اعتماد میں اضافے میں معاون ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

reko diq ریکوڈک کاپر معدنیات

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف
  • پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ وارنر کی تنخواہ میں کتنا فرق ہے؟
  • میں پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا بھی کپتان ہوں: محمد رضوان
  • نیویارک میں 311سال پرانا وائلن ایک کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت
  • امریکی ریاست میں دِکھنے والا پراسرار جانور کیا ہے؟ 
  • پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ انعامی رقم کی تفصیلات نے ہوش اُڑا دیے
  • کنگنا رناوت کو 1 لاکھ روپے کا بجلی کا بل ملنے کی وجہ سامنے آ گئی
  • دبئی: دنیا کے امیر ترین افراد کے لیے ایک ابھرتا ہوا مرکز
  • زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 2کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اضافہ