وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے 8 فروری کوعام انتخابات کے انعقاد کے ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ’یوم سیاہ‘ اور ’احتجاج‘ کی کال پر پارٹی کی مقامی قیادت اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کی زیر صدارت اسلام آباد پولیس کے سینیئر افسران کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 8 فروری کو وفاقی دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج سے قبل پی ٹی آئی کی مقامی قیادت اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے سینیئرافسران کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔

متحرک پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کی فہرستیں تیار

رپورٹ کے مطابق ایک سینیئر پولیس افسر نے انکشاف کیا ہے کہ اس سلسلے میں پولیس افسران کو پی ٹی آئی کے متحرک رہنماؤں اور کارکنوں کی فہرستیں تیار کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے اسلام آباد میں داخلے کو روکنے کے لیے دارالحکومت کی طرف جانے والے متعدد راستوں کو 8 فروری سے پہلے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔

احتجاج ہوا تو پھر ایسا ہی ہوگا،جیسا پہلے ہوا تھا، محسن نقوی

واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پی ٹی آئی کو 8 فروری کے احتجاج کی کال واپس لینے کی درخواست کی ہے لیکن اگر انہوں نے یہ درخواست قبول نہ کی تو پھرایسا ہی ہوگا، جیسا پہلے ہوا تھا۔

پی ٹی آئی قیادت کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، شیخ وقاص اکرم

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے بھی پارٹی کارکنوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی تصدیق کرتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کی رہائش گاہوں پرچھاپے مارے جارہے ہیں۔لیکن ان اقدامات کے باوجود عوام 8 فروری کو سڑکوں پر نکلیں گے۔

جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی اپنے بانی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے 8 فروری کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منائے گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے کوئٹہ دفتر پر ایک ماہ میں تیسری بار چھاپہ مارا گیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم گرفتاریوں اور جبر کے ان ہتھکنڈوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہیں۔

منفی ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کا ایک دن ضرور احتساب ہوگا

شیخ وقاص اکرم نے نے مزید کہا کہ حکومت اس طرح کے سخت ہتھکنڈوں کے ذریعے عوام میں تقسیم کا بیج بو رہی ہے، انہوں نے متنبہ کیا کہ ایک دن ضرور آئے گا کہ ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کا احتساب ضرورکیا جائے گا۔ انہوں نے چیف جسٹس پر زور دیا کہ وہ جاری ’ظلم و جبر‘ کا نوٹس لیں۔

چیف الیکشن کمشنرکی مدت ملازمت کا حوالہ دیتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ان کی مدت ملازمت جنوری 2025 میں ختم ہو چکی ہے اور یہ وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں۔

الیکشن کمیشن کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے اسے ‘مایوس کن’ قرار دیا اور ایک آزاد انتخابی ادارے کے قیام کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو مائنس کرنے کے فارمولے کے لیے انتخابات کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی کو صوابی جلسے کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا

ادھر میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں عام انتخابات کے ٹھیک ایک سال بعد ہفتہ 8 فروری کو صوابی میں عوامی جلسہ کرنے کی کوشش کی ہے جس کے بارے میں ایسی اطلاعات ہیں کہ پارٹی کے پاس ایک متاثر کن پاور شو کے لیے فنڈز درکار نہیں ہیں۔

ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جلسہ کے منتظمین نے پی ٹی آئی کے پی کے کے صدر جنید اکبر سمیت پارٹی عہدیداروں کو فنڈز کی فراہمی کی ذمہ داری پارٹی کے اراکین اسمبلی پر منتقل کرنے پرمجبور کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنید اکبر نے پی ٹی آئی کو فنڈز کی کمی کی خبروں کی سختی سے تردید بھی کی ہے اور کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے پارٹی صوابی جلسے میں لوگوں لانے میں میں ناکام ہورہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنید اکبر نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اورعہدیداروں کو ہدایت کی تھی کہ کچھ بھی ہو وہ جلسے کی کامیابی کے لیے اپنا کردارادا کریں، انہوں نے اس مقصد کے لیے انصاف یوتھ ونگ کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی تھیں۔

فنڈز کی کمی کی اسی طرح کی اطلاعات لاہور سے بھی موصول ہوئی ہیں جہاں پارٹی انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے 8 فروری کو ایک جلسہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

لاہور میں احتجاج پر پی ٹی آئی میں اختلافات

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ لاہور میں احتجاج سے متعلق پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور ممبران اسمبلی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا کیونکہ اسی دن پاکستان کو سہ ملکی ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کے پہلے میچ میں قذافی اسٹیڈیم لاہور میں نیوزی لینڈ کا سامنا کرنا ہے اور پارٹی کے کچھ رہنماؤں کا خیال ہے کہ میچ کے دوران لبرٹی چوک پرریلی نکالنا مناسب نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کارکنوں کے خلاف رپورٹ کے مطابق میڈیا رپورٹ اور کارکنوں پی ٹی آئی کے فنڈز کی کمی کریک ڈاؤن پی ٹی ا ئی انہوں نے پارٹی کے فروری کو کے لیے کیا کہ گیا ہے

پڑھیں:

بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ہے جب کہ بجٹ میں ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان مذاکرات میں  بجٹ میں ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا جس کے تحت اقتصادی زونز کو ٹیکس چھوٹ نہ دینے، پیٹرول و ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کو مراعات دینے کی تجاویز زیر غور ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر کام تیزی سے جاری ہے، آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد سے مذاکرات آئندہ ہفتے شروع ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔

فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے اقتصادی اور ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی جب کہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کو حاصل مراعات 2035 تک ختم کردی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر مشاورت کی جائے گی، کاربن لیوی کو اگلے مالی سال کے فنانس ایکٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نئے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس حوالے سے ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی بھی تیاری ہورہی ہے جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔

ریٹیلرز، ہول سیلرز اور مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
  • کراچی میں ڈمپرز کیخلاف کریک ڈاؤن، 142 چالان، 27 گاڑیاں ضبط
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن 
  • کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین
  • بجٹ ، مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنی ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور
  • کراچی: امریکی کمپنی کا کورنگی کریک میں آگ لگنے کے مقام کا دورہ
  • نان کسٹم پیڈ و چوری شدہ گاڑیوں کیخلاف پہلی بار ایکسائز، کسٹم اور پولیس کا مشترکہ کریک ڈاؤن کا آغاز
  • کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج