UrduPoint:
2025-02-06@10:55:10 GMT
شرح سود میں کمی، غیرملکی سرمایہ کاروں نے 149 ملین ڈالرنکال لئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء)شرح سود میں کمی کے اثرات سرمایہ کاری پر بھی پڑنے لگے، مارکیٹ ٹریژری بلز میں غیرملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آئی ہے، جنوری 2025 میں اب تک غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 149 ملین ڈالر نکال لئے ہیں۔جون 2024 سے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کلیدی پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 10 فیصد پوائنٹس کی کمی کی ہے، جو 22 فیصد سے کم ہوکر جنوری 2025 میں 12 فیصد پر آگئی ہے۔
اس کٹوتی کے نتیجے میں قلیل مدتی سرکاری سیکورٹیز کے منافع کے مارجن میں کمی واقع ہوئی ہے، 3 ماہ اور 6 ماہ کے ٹی بلز پر منافع بالترتیب 11.5854 فیصد اور 11.4048 فیصد تک گرگیا ہے۔مارکیٹ ٹریژری بلز کے منافع میں نمایاں کمی کے نتیجے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے قلیل مدتی حکومتی سیکیورٹیز سے سرمایہ کاری واپس لینا شروع کردیا ہے اور جنوری 2025 کے پہلے 24 دنوں کے دوران ایم ٹی بیز سے 149 ملین ڈالر نکال لئے گئے ہیں۔
(جاری ہے)
اسٹیٹ بینک کے مطابق 24 جنوری 2025 تک ٹی بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری صرف 117.15 ملین ڈالر رہی جس کے نتیجے میں 32.4 ملین ڈالر کا خالص اخراج ہوا۔تجزیہ کاروں کے مطابق اس انخلا کی بڑی وجہ پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی ہے جس کی وجہ سے قلیل مدتی سرکاری سیکیورٹیز کے منافع میں کمی واقع ہوئی ہے۔پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز)جو طویل مدتی سرمایہ کاری کے آپشنز پیش کرتے ہیں، جنوری 2025 کے دوران کسی بھی غیر ملکی سرمائے کو راغب کرنے میں ناکام رہے، درحقیقت جنوری 2025 کے پہلے 24 دنوں کے دوران پی آئی بیز نے 0.875 ملین ڈالر کا بڑے پیمانے پر اخراج دیکھا، قلیل مدتی ٹی بل سیگمنٹ میں چیلنجز کے باوجود مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران سرکاری سیکیورٹیز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی مجموعی کارکردگی مثبت رہی۔یکم جولائی 2024 سے 24 جنوری 2025 تک ٹی بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری 1.028 ارب ڈالر رہی جبکہ واپسی 880.4 ملین ڈالر رہی جس کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران 148.2 ملین ڈالر کی خالص سرمایہ کاری ہوئی۔پی آئی بی جیسے طویل مدتی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری نے زیادہ لچک دکھائی ہے۔ مالی سال 2025 کے پہلے 7 ماہ کے دوران پی آئی بیز میں مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 19.604 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ اسی عرصے کے دوران 2.04 ملین ڈالر کی معمولی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے نتیجے میں قلیل مدتی ملین ڈالر کے دوران کے پہلے پی آئی
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی شرط ،سندھ کابینہ نے ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دےدی
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 فروری ۔2025 )آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے سندھ کابینہ نے ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی جو کہ جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، کابینہ نے ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی.(جاری ہے)
ترجمان وزیراعلی سندھ کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیو سٹاک کو شامل نہیں کیا گیا مراد علی شاہ نے کہا کہ ایگریکلچر انکم ٹیکس بورڈ آف ریونیوکے بجائے سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گا جبکہ قدرتی آفات کی صورت میں ایگریکلچر انکم ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ ہوگی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل جنوری 2025 سے نافذ ہوگا، سندھ حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیو اسٹاک کوشامل نہیں کیا. ترجمان نے بتایاکہ پندرہ کروڑ روپے تک کی زرعی آمدنی کمانے والے پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا جبکہ پندرہ سے بیس کروڑ روپے زراعی آمدنی کمانے والوں پر صرف ایک فیصد ٹیکس ہوگا وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیو اسٹاک کو شامل نہیں کیا جبکہ زرعی ٹیکس بورڈ آف ریونیو کے بجائے سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گی. بل کے متن میں کہا گیا کہ قدرتی آفات کی صورت میں ایگریکلچر انکم ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ ہوگی، آباد اراضی کو چھپانے کی صورت میں جرمانہ لگایا جائے گا بل میں کہا گیا کہ چھوٹی کمپنیوں پر زرعی ٹیکس 20فیصد اور بڑی کمپنیوں پر 28 فیصد لاگو ہوگا اور 150ملین روپے زرعی آمدن والے ایگریکلچر انکم ٹیکس سے مستثنی ہونگے. اس کے ساتھ زرعی آمدنی 150 ملین تا 200 ملین روپے تک ایک فیصد ٹیکس لگے گا، 200 ملین سے 250 ملین روپے تک زرعی آمدن پر 2 فیصد ٹیکس لگے گا زرعی آمدنی 250 ملین تا 300 ملین روپے تک 3 فیصد ٹیکس ، 300 ملین سے 350 ملین روپے تک زرعی آمدن پر 4 فیصد ٹیکس اور 350 ملین سے 400 ملین روپے تک 6 فیصد ٹیکس لگے گا 400 ملین سے 500 ملین روپےتک زرعی آمدن پر 8 فیصد ٹیکس اور 500 ملین روپے سے زائد پر 10 فیصد ایگریکلچر انکم ٹیکس لگے گا. ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدنی 6 لاکھ سالانہ تک ہونے پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، 6 لاکھ سے اوپر کی 12 لاکھ تک آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ زیادہ آمدنی والے زمینداروں پر سپر ٹیکس نافذ کیا جائے گا . سندھ کابینہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات کرنے سے پہلے سندھ کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا جس پر وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سے ایک مرتبہ دوبارہ میں بات کروں گا سندھ کابینہ کے ارکان کا مزید کہنا تھا کہ ایگریکلچر انکم ٹیکس لگانے سے سبزیوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور گندم، چاول و دیگر اجناس بھی مہنگی ہوں گی مراد علی شاہ نے کہا کہ ملکی مفادمیں سندھ کابینہ زرعی ٹیکس کی منظوری دے رہی ہے، وفاقی حکومت سے دوبارہ بات کروں گا.