رانی پور کمسن ملازمہ قتل کیس: مقتولہ کی والدہ نے ملزمان سے صلح کرلی، کیس ختم کرنے کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سندھ کے ضلع خیرپور کے علاقے رانی پور میں پیر کی حویلی میں قتل ہونے والی کمسن ملازمہ کے کیس میں مقتولہ کی والدہ کی جانب سے ملزمان سے صلح کرلی گئی۔
وکیل نے مدعی کی جانب سے تصفیے کا تحریری بیان عدالت میں جمع کرا دیا گیا ہے۔ مقتولہ کمسن ملازمہ فاطمہ کی والدہ نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ ملزمان کو ضمانت دے کر مقدمہ ختم کردیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں رانی پور: کمسن ملازمہ تشدد کیس میں اہم موڑ، والدہ نے ملزمان کو بیگناہ قرار دیدیا
فورتھ ایڈیشنل سیشن جج نے بچی کی والدہ کا تحریری بیان جمع ہونے کے بعد کیس کی مزید سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی ہے۔
اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت نے کمسن ملازمہ قتل کیس کو سیشن کورٹ خیرپور منتقل کردیا تھا۔
واضح رہے کہ اگست 2023 میں پیر اسد شاہ کی حویلی میں کمسن ملازمہ فاطمہ کے قتل کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتاریاں عمل میں لائی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں رانی پور، پیروں کے گھر کمسن بچی کے قتل کیس میں پھر نیا موڑ، والد کا ویڈیو بیان بھی سامنے آ گیا
بعد ازاں میڈیکل رپورٹ میں فاطمہ کے ساتھ زیادتی اور تشدد بھی ثابت ہوگیا تھا، کمسن ملازمہ کے قتل کیس میں ملزمان پیر اسد شاہ، حنا شاہ، فیاض شاہ اور امتیاز شاہ ابھی تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews رانی پور کمسن ملازمہ قتل کیس کیس ختم کرنے کی استدعا مقتولہ والدہ والدہ کی صلح وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: رانی پور کمسن ملازمہ قتل کیس کیس ختم کرنے کی استدعا مقتولہ والدہ والدہ کی صلح وی نیوز کمسن ملازمہ کی والدہ رانی پور قتل کیس کیس میں قتل کی
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج،فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا
پیکا ایکٹ میں ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج،فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پیکا ایکٹ میں ترامیم کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کردیا گیا۔شہری قیوم خان کی جانب سے پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں صدر پاکستان، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سیکرٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ایکٹ میں حالیہ ترمیم بنیادی انسانی حقوق اور آئین سے متصادم ہے، پیکا ایکٹ کی شقیں آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کے برخلاف ہیں، پیکا ایکٹ کو جعلی اسمبلی نے پاس کیا، جعلی اسمبلی کے منتخب صدر نے توثیق کی۔دائر درخواست میں پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم کالعدم قرار دینے اور پیکا ترامیم کے خلاف سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فل کورٹ نہ صرف ترامیم بلکہ اصل پیکا ایکٹ کا بھی بنیادی انسانی حقوق کی روشنی میں جائزہ لے۔