امریکی جامعات میں تحقیقات شروع، غیر ملکی طلبہ کی پرو فلسطینی مظاہروں پر ملک بدری کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
امریکی حکومت نے ملک کی 5 جامعات میں فلسطینیوں کے حق اور اسرائیلی بربریت کے خلاف مظاہروں کی تحقیقات شروع کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں شہادتیں اب تک رپورٹ ہوئی تعداد سے کہیں زیادہ، نئے اعدادوشمار سامنے آگئے
وائس آف امریکا کے مطابق جن جامعات میں فلسطینیوں کے حق اور یہودیوں کے مخالف مظاہرے کیے گئے تھے اور جہاں مظاہرین کا پتا لگانے کے لیے چھان بین شروع کردی گئی ہے ان میں نیویارک کی کولمبیا یونیوسٹی اور برکلے میں قائم یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی آف منی سوٹا، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور پورٹ لینڈ یونیورسٹی میں بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں میں شامل تھا کہ وہ امریکی جامعات میں ’بڑھتی ہوئی یہود مخالفت‘ کے خلاف سخت اقدامات کریں گے اور بائیڈن انتظامیہ کے مقابلے میں زیادہ سخت سزائیں دیں گے۔
مزید پڑھیے: غزہ سے مسلمانوں کی بیدخلی کے منصوبے پر عمل کرنا ہوگا، ٹرمپ کی مصر اور اردن کو دھمکی
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ہی ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت تعلیمی اداروں میں یہودیوں کے خلاف تعصب سے نمٹنے کے لیے جارحانہ اقدامات کا کہا گیا تھا۔ ان اقدامات میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلبہ کی ملک بدری کا اقدام بھی شامل ہے۔
جن 5 جامعات میں تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے ان کی جانب سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔
محکمہ انصاف بھی میدان میںمحکمہ تعلیم کا یہ اقدام ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب محکمہ انصاف نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے خاتمے کے لیے نئی ٹاسک فورس بنا رہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ کے خلاف ان تعلیمی اداروں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے ہوئے تھے۔
محکمہ تعلیم کے قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری برائے شہری حقوق گریگ ٹرینر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ تعلیم نے آج یونیورسٹیوں، کالجوں اور 12ویں جماعت تک کے تعلیمی اداروں کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔
ان کے بقول موجودہ حکومت تعلیمی اداروں میں یہودی طلبہ کے ساتھ مسلسل روا رکھی جانے والی ادارہ جاتی تفریق کو برداشت نہیں کرے گی۔
مزید پڑھیں: زندگی ’صفر‘ سے شروع کرنے پر مجبور فلسطینیوں کی شمالی غزہ کی جانب واپسی جاری
محکمہ تعلیم کی جانب سے شروع کی گئی ان تحقیقات کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کے لیے ان تعلیمی اداروں کا انتخاب کس بنیاد پر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس امریکا کے ایوان نمائندگان کی ایک کمیٹی نے ری پبلکن ارکان کے مطالبے پر تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے الزامات پر سماعتیں کی تھیں جن میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سمیت کئی یونیورسٹیز کے سربراہان کو طلب کیا گیا تھا۔
ان سماعتوں کے بعد کئی تعلیمی اداروں کے صدور مستعفی بھی ہوئے تھے جن میں کولمبیا یونیورسٹی کی مصری نژاد صدر نعمت مینوش شفیق بھی شامل تھیں۔
ایوان نمائندگان میں ری پبلکن ارکان نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے ان طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائی میں ناکام رہی جنہوں نے احتجاج کے دوران یونیورسٹی کی ایک عمارت پر قبضہ کر لیا تھا۔
رپورٹ میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کرنے والے طلبہ سے مذاکرات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ اقدام آزادی اظہار رائے کے منافی ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں
یہ بھی پڑھیے: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟
صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں بھی کہا گیا ہے کہ محکمہ تعلیم 7 اکتوبر 2023 کے بعد یہود مخالفت کے حوالے سے دائر ہونے والی ان تمام شکایات کا بھی جائزہ لے جو اب تک تعطل کا شکار ہیں یا انہیں بائیڈن حکومت میں نمٹا دیا گیا تھا۔
اس حکم نامے میں محکمہ انصاف کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ شہری حقوق کے قوانین کے نفاذ کے لیے اقدامات کرے۔
گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے اس حکم نامے پر انسانی حقوق کی بعض تنظیموں نے تنقید کرتے ہوئے اسے امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے منافی قرار دیا تھا جو شہریوں کو آزادی اظہارِ رائے کا حق دیتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل مخالف مظاہرے امریکا میں طلبہ مشکل میں امریکی جامعات فلسطین کی حمایت پر ایکشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل مخالف مظاہرے امریکا میں طلبہ مشکل میں امریکی جامعات تعلیمی اداروں میں یہود میں فلسطینیوں کے حق یونیورسٹی کی محکمہ تعلیم جامعات میں کی جانب سے کے خلاف گیا تھا کے لیے
پڑھیں:
حکومت بلوچستان نے درابن میں 4 لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی تحقیقات شروع کردیں
بلوچستان سے ملحقہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں بلوچستان لیویز فورس کے 4 اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے حکومت بلوچستان نے تحقیقات شروع کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری ٹریبونل تشکیل دے دیا ہے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق انکوائری ٹریبونل کی سربراہی کمشنر کوئٹہ ڈویژن کریں گے جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری III، محکمہ داخلہ بلوچستان ممبر اور سیکریٹری ہوں گے۔ حکومت بلوچستان نے ٹریبونل کو ہدایت دی ہے کہ وہ سات دن کے اندر اپنی رپورٹ مکمل کر کے پیش کرے، ٹریبونل کے دائرہ کار میں واقعے کی وجوہات، کسی بھی ممکنہ کوتاہی اور ذمہ داروں کا تعین شامل ہے۔
رپورٹ میں مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات بھی دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: ڈی آئی خان: نامعلوم افراد کی فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار شہید
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ حکومت لیویز فورس کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے، ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور حکومت بلوچستان امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں یکم فروری کو 4 لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد حکومت بلوچستان نے فوری طور پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan inquiry levies بلوچستان حملہ لیویز