Al Qamar Online:
2025-04-13@15:37:49 GMT

امریکہ کی پانچ جامعات میں یہود مخالف الزامات کی تحقیقات کا آغاز

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

امریکہ کی پانچ جامعات میں یہود مخالف الزامات کی تحقیقات کا آغاز

‍‍‍‍‍‍

ویب ڈیسک —امریکہ کے محکمۂ تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت ملک کی پانچ جامعات میں یہود مخالفت کے الزامات کی تحقیقات شروع کر رہی ہے۔ ان جامعات میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے بھی شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں میں شامل تھا کہ وہ امریکی جامعات میں بڑھتی ہوئی یہود مخالفت کے خلاف سخت اقدامات کریں گے اور بائیڈن انتظامیہ کے مقابلے میں زیادہ سخت سزائیں دیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ہی ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت تعلیمی اداروں میں یہودیوں کے خلاف تعصب سے نمٹنے کے لیے جارحانہ اقدامات کا کہا گیا تھا۔ ان اقدامات میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلبہ کی ملک بدری کا اقدام بھی شامل ہے۔

امریکی محکمۂ تعلیم کے مطابق نیویارک کی کولمبیا یونیوسٹی اور برکلے میں قائم یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی آف منی سوٹا، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور پورٹ لینڈ یونیورسٹی میں بھی یہود مخالفت کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے۔

ان جامعات کی جانب سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔

محکمۂ تعلیم کا یہ اقدام ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب محکمۂ انصاف نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے خاتمے کے لیے نئی ٹاسک فورس بنا رہا ہے۔


سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کیے تھے جس کے بعد غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کے خلاف ان تعلیمی اداروں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے ہوئے تھے۔

محکمۂ تعلیم کے قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹری برائے شہری حقوق گریگ ٹرینر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمۂ تعلیم نے آج یونیورسٹیوں، کالجوں اور بارہویں جماعت تک کے تعلیمی اداروں کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔

ان کے بقول موجودہ حکومت تعلیمی اداروں میں یہودی طلبہ کے ساتھ مسلسل روا رکھی جانے والی ادارہ جاتی تفریق کو برداشت نہیں کرے گی۔

محکمۂ تعلیم کی جانب سے شروع کی گئی ان تحقیقات کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کے لیے ان تعلیمی اداروں کا انتخاب کس بنیاد پر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی نے ری پبلکن ارکان کے مطالبے پر تعلیمی اداروں میں یہود مخالفت کے الزامات پر سماعتیں کی تھیں جن میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سمیت کئی یونیورسٹیز کے سربراہ کو طلب کیا گیا تھا۔

ان سماعتوں کے بعد کئی تعلیمی اداروں کے صدور مستعفی بھی ہوئے تھے جن میں کولمبیا یونیورسٹی کی مصری نژاد صدر نعمت مینوش شفیق بھی شامل تھیں۔

ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن ارکان نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے ان طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائی میں ناکام رہی جنہوں نے احتجاج کے دوران یونیورسٹی کی ایک عمارت پر قبضہ کر لیا تھا۔

رپورٹ میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کرنے والے طلبہ سے مذاکرات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن ارکان نے محکمۂ تعلیم کی جانب سے نئی تحقیقات کے آغاز کا خیر مقدم کیا ہے۔







No media source now available

ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن رکن اور ’ایجوکیشن اینڈ ورک فورس کمیٹی‘ کے سربراہ ٹِم والبرگ نے کہا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ اب ایک ایسی حکومت موجود ہے جو یہودی طلبہ کے تحفظ کے اقدامات کر رہی ہے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں بھی کہا گیا ہے کہ محکمۂ تعلیم سات اکتوبر 2023 کے بعد یہود مخالفت کے حوالے سے دائر ہونے والی ان تمام شکایات کا بھی جائزہ لے جو اب تک تعطل کا شکار ہیں یا انہیں بائیڈن حکومت میں نمٹا دیا گیا تھا۔

اس حکم نامے میں محکمۂ انصاف کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ شہری حقوق کے قوانین کے نفاذ کے لیے اقدامات کرے۔

گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے اس حکم نامے پر انسانی حقوق کی بعض تنظیموں نے تنقید کرتے ہوئے اسے امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے منافی قرار دیا تھا، جو شہریوں کو آزادیٔ اظہارِ رائے کا حق دیتی ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل تعلیمی اداروں میں یہود یونیورسٹی کی محکمۂ تعلیم جامعات میں کی جانب سے ری پبلکن گیا تھا کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث غزہ میں 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، سیگرید کاگ، جو اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی رابطہ کار ہیں، نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 60 ہزار سے زائد کم عمر بچے شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے اناطولی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کے دوران بھیجی گئی امداد بآسانی مستحقین تک پہنچ رہی تھی، لیکن مارچ کے وسط کے بعد امدادی قافلوں کی آمد بند ہو گئی۔

کاگ نے مزید کہا کہ صہیونی فوج نے 18 مارچ کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، حالانکہ حماس نے اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کیا تھا، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر نسل کشی کی جنگ شروع کر دی۔ اقوام متحدہ کی اس عہدیدار نے کہا کہ امدادی کارکنوں کے پاس درکار سامان کی شدید قلت ہے اور اسپتالوں کے لیے ایندھن ختم ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے امداد کی تقسیم میں شدید خلل پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ 60 ہزار سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور ان میں سے ہر ایک محض ایک عدد نہیں، بلکہ ایک انسان، ایک زندگی اور زندہ رہنے کی جدوجہد کی علامت ہے۔

کاگ نے تاکید کی کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف عام شہریوں بلکہ امدادی کارکنان، جن میں سے اکثر خود فلسطینی ہیں، کے لیے بھی ہولناک خطرہ بن چکے ہیں۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت نے آج ہفتے کے روز اعلان کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 50933 فلسطینی شہید اور 116045 زخمی ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ
  • امریکہ، 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت تعلیم مکمل کرینگے
  •   امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کریں گے، طے شدہ الانس اور مراعات بھی ملتی رہیں گی،امریکہ کی وضاحت
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • پنجاب میں پاکستان کی پہلی اے آئی یونیورسٹی بنا رہے ہیں، مریم نواز
  • لاہور میں اے آئی یونیورسٹی کا قیام، مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے، مریم نواز
  • نیب کی کرپشن کے الزامات پر سندھ بلنڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈی جیز کیخلاف تحقیقات
  • مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبات کی مبینہ چار ہزار نازیبا ویڈیوز کے معاملے کی تحقیقات مکمل، تہلکہ خیز انکشاف 
  • امریکی تعلیمی وظائف، ہزاروں پاکستانی طلبہ کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار
  • نہروں کا معاملہ، ن لیگ گرم پانیوں میں اتر گئی