سابق وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کسانوں کے حوالے سے اہم تجویز دیدی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کسان کو براہِ راست سبسڈی دی جائے: مفتاح اسماعیل
کراچی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سابق وفاقی وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کسانوں کے حوالے سے اہم تجویز دیدی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ خزانہ نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسان کو براہِ راست سبسڈی دی جائے۔ ہمارے یہاں کسان کو مدد دینے کے لیے فرٹیلائزر فیکٹریز کو مدد دی جاتی ہے، پھر ہماری اجناس سستی ہونے کے سبب افغانستان، ترکمانستان چلی جاتی ہیں۔سابق وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ملک کا سسٹم آف گورننس فیل ہو چکا ہے، ثبوت یہ ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ بچے پاکستان میں سکول سے باہر ہیں، بھارت میں 11 لاکھ بچہ سکول سے باہر ہے، پاکستان میں 2 کروڑ 65 لاکھ بچےسکول سے باہر ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی ملاقات
"جنگ " کے مطابق مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ فارن انویسٹمنٹ کو بھول جائیں، پہلے یہاں کے مقامی سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری کروائیں، پاکستان میں 20 سال سے ایک ڈالر فارن ایکسچینج نہیں آیا ہے، بیرونی سرمایہ کار پاکستانیوں کو مال فروخت کر نے کے لیے آتا ہے، ایسا بیرونی سرمایہ کار ہو جو یہاں مال بنا کر ایکسپورٹ کرے۔
ویتنام کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک موبائل فون کمپنی کی صرف ویتنام سے ایکسپورٹ 68 ارب ڈالرز ہے، اس کے لیے کسی وزیرِ اعظم یا با اختیار فرد نے دورہ نہیں کیا، حالات سازگار کیے۔
قذافی سٹیڈیم کے سیکیورٹی آڈٹ کیلئے خصوصی کمیٹی قائم،تمام پہلوؤں سے انتظامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے: محکمہ داخلہ پنجاب
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پر پریشان ، جواب کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا.
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے عائد ٹیرف پر پریشان ضرور ہیں کہ اس سے غیریقینی کی صورتحال ہے.
اس وقت پاکستان کا موقف جارحانہ نہیں بلکہ تدبر اور حکمت عملی پر مبنی ہوگا۔ ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔ یہاں کم سے کم ٹیرف 10 فیصد ہے اور اس کے بعد اضافی ٹیرف ہے۔
میرے خیال میں اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے تجارتی و سفارتی اثرات طویل مدتی ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں (امریکہ کو) کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے؟اس پر ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایک طویل عرصے سے صرف تجارت میں نہیں بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی پاکستان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے۔