پیکا قانون دراصل کن لوگوں کے لیے بنا؟ طلال چوہدری کام موقف آگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی ) مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پیکا قانون ان کے خلاف ہے جو صحافی نہیں لیکن صحافی بن کر ریٹنگ کے لیے سنسنی پھیلاتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں طلال چوہدری نے کہا کہ جب کبھی باہر سے کوئی مہمان آتا ہے تو پی ٹی آئی نے احتجاج کرنا ہوتا ہے۔طلال چوہدری نے بتایا کہ پیکا ایکٹ کا صحافیوں یا صحافت سے کوئی تعلق نہیں، صحافی اور دیگر لوگ پیکا قانون کو خود سے نہ جوڑیں، پیکا قانون ان کے خلاف ہے جو صحافی نہیں لیکن صحافی بن کر ریٹنگ کے لیے سنسنی پھیلاتے ہیں، اس لیے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ضرورت ہے۔
چیمپئنز ٹرافی ، پاک بھارت میچ کی تمام ٹکٹیں فروخت، کم سے کم ٹکٹ کتنے کی تھی ؟ حیران کن انکشاف
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جب کوئی قانون بنتا ہے تو آئیڈیل نہیں ہوتا وقت کے ساتھ ترامیم ہوتی ہیں، حکومت کی کوئی ایسی نیت نہیں کہ پیکا قانون کا غلط استعمال کیا جائے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: طلال چوہدری پیکا قانون
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کوئی ایسا تاثر نہیں دیں گے، جس سے وہ نوازشریف بن جائیں، فواد چوہدری
سابق وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کوئی ایسا تاثر نہیں دیں گے، جس سے وہ نوازشریف بن جائیں۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جو ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کی تصدیق بھی ہوچکی ہے، بانی پی ٹی آئی بیانیے سے پیچھےنہیں ہٹ رہے، اس لیے بات چیت ناکام ہے۔سابق وزیر کا کہنا تھا کہ اس میں شک نہیں کہ بانی پی ٹی آئی مقبول لیڈرہیں، بانی پی ٹی آئی کوئی ایسا تاثر نہیں دیں گے، جس سے وہ نوازشریف بن جائیں۔سیاسی رہنما نے کہا کہ عمران خان نے بیرون ملک نہیں جانا، کوئی ڈیل نہیں کرنی، بانی پی ٹی آئی آؤٹ آف سلیبس آگئے ہیں، اب وہ پیچھے ہٹنے کو بھی تیار نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی خوف ہے کہ عمران خان باہر آگئے تو ہمارے ساتھ کیا ہوگا، الیکشن کےعلاوہ دوسراکوئی راستہ نہیں ہے، آخر میں الیکشن ہی ہونے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ یہ واحد حل ہے کہ بانی پی ٹی آئی سےالیکشن کی تاریخ پراتفاق کرلیا جائے، اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔شہباز شریف سے متعلق سوال پر سابق وزیر نے کہا کہ شہباز شریف کے پاس بات چیت کی اسپیس نہیں ہے، حکومت پہلے اسٹیبلشمنٹ سے تو بات کرے پھر پی ٹی آئی سے بات کرے، حکومت کو پوچھنا چاہیے کہ ان کی اسپیس کیا ہے، حکومت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہی نہیں کراسکتی تو فیصلہ بانی نے ہی کرنا ہے۔