چیٹ جی پی ٹی کے لیے نیا ’ڈیپ ریسرچ‘ ٹول متعارف
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے لیے نیا ’ڈیپ ریسرچ‘ ٹول متعارف کرادیا، نئے ٹول کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اب کئی گھنٹوں کا کام چند منٹوں میں کر سکتا ہے۔
اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ آپ چیٹ جی پی ٹی کو ایک پرامپٹ دیں تو چیٹ جی پی ٹی ویب سرچ کے ذریعے سینکڑوں آن لائن ذرائع سے معلومات نکال کر ایک تحقیقاتی تجزیہ تیار کردے گا۔
اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت کا سسٹم ہے جو مختلف پیچیدہ اور قیمتی کام انجام دے سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ٹول کا مقصد گہرے تحقیقی کاموں کے لیے ایک مؤثر حل پیش کرنا ہے۔
الٹ مین نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اوپن اے آئی ایک نئی قسم کے ہارڈویئر کی ترقی پر کام کر رہا ہے جو مصنوعی ذہانت کو مزید مؤثر بنا سکے گا اور اس کے لیے ایپل کے سابق چیف ڈیزائن آفیسر جونی آئیو کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی کے لیے
پڑھیں:
افریقہ کی مصنوعی ذہانت کی صنعت کے پیشہ ور افراد کی تکنیکی مساوات کے فروغ میں ڈیپ سیک کی تعریف
بیجنگ : چین کے اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کے مصنوعی ذہانت کے ماڈل نے عالمی سطح پر تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے، جو کم لاگت پر چیٹ جی پی ٹی جیسے مغربی ماڈلز کے برابر کارکردگی پیش کرتا ہے۔ افریقہ کے مصنوعی ذہانت کی صنعت کے ماہرین ڈیپ سیک کے ذریعے لائی گئی تبدیلیوں کو سراہ رہے ہیں۔
گھانا کی مصنوعی ذہانت اسٹریٹجی ماہر راشدہ موسا کا خیال ہے کہ چینی کمپنی ڈیپ سیک کا مقصد صرف منافع کمانا نہیں بلکہ اختراعات کو شیئر کرنا ہے، جو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی ترقی میں مددگار ہے، کیونکہ ٹیکنالوجی خود بھی گزشتہ کامیابیوں پر استوار ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیپ سیک کے اوپن سورس ماڈل نے افریقہ کے ان اسٹارٹ اپس اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو موقع فراہم کیا ہے جو زیادہ لاگت برداشت نہیں کر سکتے، تاکہ وہ مصنوعی ذہانت کی ترقی میں حصہ لے سکیں اوراس ضمن میں مساوات کو حقیقت بنائیں۔ راشدہ موسا نے کہا کہ چینی کمپنیاں امریکہ کی ٹیکنالوجی پابندیوں اور دباؤ کے باوجود جدت طرازی میں کامیاب ہوئی ہیں، جو افریقہ کی مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لیے ایک قابل تقلید مثال ہے۔