پولیو مہم میں کوتاہی ہر گز برداشت نہیں کی جائیگی ،مختار ابڑو
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
دادو (نمائندہ جسارت ) ڈپٹی کمشنر دادو مختار علی ابڑو نے ایس ایس پی دادو کیپٹن (ر)امیر سعود مگسی کے ساتھ شہر کے ایریگیشن محلہ، مورو روڈ سمیت شہر کے مخلتف علاقوں کا دورہ کرکے جاری انسداد پولیو مہم کے کاموں کا جائزہ لیا۔ ڈپٹی کمشنر دادونے انکاری والدین سے ملاقات کرکے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر آمادہ کیا۔ ڈی سی دادو اور ایس ایس پی دادو نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے اور پولیو ٹیمز اور سپورٹ ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا، فیلڈ ٹیموں اور فیلڈ افسران کو ہر بچے تک پہنچنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر ڈی سی دادو نے کہاکہ پولیو مہم میں کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی والدین بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائیں اور بچوں کو پولیو سے محفوظ بنائیں بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے پولیو ویکسین ضروری ہے مورو روڈ اور ایریگیشن محلہ میں ڈی سی دادو نے پولیو ورکرز کو شاباشی دی کارگردگی شیٹ پر دستخط کیے۔اس سے قبل صبح سویرے ڈی سی دادو نے ڈسپیچ سینٹر دادو پر فیلڈ ٹیموں اور سپورٹنگ اسٹاف کو مارننگ بریفنگ دیکر فیلڈ میں روانہ کیا جبکہ جوہی، میہڑ اور کے این شاہ میں بھی اسسٹنٹ کمشنر نے ڈسپیچ سینٹرز پر ٹیموں کو بریفنگ دی اور فیلڈ میں روانہ ایس ایس پی دادو نے ڈسپیچ سینٹر پر پولیس اہلکاروں کو ٹیموں کی سیکورٹی کے انتظامات احسن طریقے سے نبھانے کی ہدایات جاری کی پولیو ورکز کو ٹیموں کے ساتھ رہ کر فرائض سرانجام دینے کی ہدایات دی۔اس موقع پر پولیس این اسٹاپ افسر ڈاکٹر دیدار حسن خاصخیلی، تعلقہ ہیلتھ افسر دادو ڈاکٹر عبدالجبار ببر اور دیگر ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی ٹیم اور دیگر متعلقہ عملدار ان کے ساتھ تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بچوں کو پولیو ڈی سی دادو
پڑھیں:
پولیو کی ویکسینیشن میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے: مصطفیٰ کمال
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال—فائل فوٹووفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پولیو کی ویکسینیشن یونیسف خریدتا ہے اور اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے۔
ایک بیان میں مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کچھ لوگ اپنے بچوں کو پولیو سےبچاؤ کے قطرے نہیں پلاتے، فرنٹ لائن ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیو اب صرف پاکستان اور افغانستان میں باقی رہ گیا ہے، ہم اس سال دسمبر تک ملک سے پولیو کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتے ہیں، اس بار پاکستان اور افغانستان میں انسداد پولیو مہم اکٹھے شروع اور ختم ہو گی۔
ملک کے 20 اضلاع کے 25 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا رہی ہے، اس سال پاکستان میں پولیو کے 6 کیسز سامنے آئے ہیں، کینسر اور ایچ آئی وی کا علاج موجود ہے پولیو کا نہیں ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں اب بھی پولیو کا وائرس سیوریج میں موجود ہے، پولیو کے معاملے پر بھی پوری قوم ایک ہو چکی ہے، ہم جلد پولیو سے جان چھڑا لیں گے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ وزارت کا چارج لیا تو تمام چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے میری بات ہوئی، سب نے ہی پولیو پر بہترین اور مثالی ردعمل دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی حلف بھی نہیں لیا تھا تو وزیرِ اعظم شہباز شریف کا فون آ گیا تھا، کہا گیا وزیرِ اعظم کل فون پر میٹنگ کریں گے، اگلے دن 11 بجے میٹنگ تھی جو پولیو سے متعلق تھی۔