دادو (نمائندہ جسارت ) ڈپٹی کمشنر دادو مختار علی ابڑو نے ایس ایس پی دادو کیپٹن (ر)امیر سعود مگسی کے ساتھ شہر کے ایریگیشن محلہ، مورو روڈ سمیت شہر کے مخلتف علاقوں کا دورہ کرکے جاری انسداد پولیو مہم کے کاموں کا جائزہ لیا۔ ڈپٹی کمشنر دادونے انکاری والدین سے ملاقات کرکے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر آمادہ کیا۔ ڈی سی دادو اور ایس ایس پی دادو نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے اور پولیو ٹیمز اور سپورٹ ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا، فیلڈ ٹیموں اور فیلڈ افسران کو ہر بچے تک پہنچنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر ڈی سی دادو نے کہاکہ پولیو مہم میں کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی والدین بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائیں اور بچوں کو پولیو سے محفوظ بنائیں بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے پولیو ویکسین ضروری ہے مورو روڈ اور ایریگیشن محلہ میں ڈی سی دادو نے پولیو ورکرز کو شاباشی دی کارگردگی شیٹ پر دستخط کیے۔اس سے قبل صبح سویرے ڈی سی دادو نے ڈسپیچ سینٹر دادو پر فیلڈ ٹیموں اور سپورٹنگ اسٹاف کو مارننگ بریفنگ دیکر فیلڈ میں روانہ کیا جبکہ جوہی، میہڑ اور کے این شاہ میں بھی اسسٹنٹ کمشنر نے ڈسپیچ سینٹرز پر ٹیموں کو بریفنگ دی اور فیلڈ میں روانہ ایس ایس پی دادو نے ڈسپیچ سینٹر پر پولیس اہلکاروں کو ٹیموں کی سیکورٹی کے انتظامات احسن طریقے سے نبھانے کی ہدایات جاری کی پولیو ورکز کو ٹیموں کے ساتھ رہ کر فرائض سرانجام دینے کی ہدایات دی۔اس موقع پر پولیس این اسٹاپ افسر ڈاکٹر دیدار حسن خاصخیلی، تعلقہ ہیلتھ افسر دادو ڈاکٹر عبدالجبار ببر اور دیگر ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی ٹیم اور دیگر متعلقہ عملدار ان کے ساتھ تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بچوں کو پولیو ڈی سی دادو

پڑھیں:

صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینا کوتاہی، متنازع پیکا ایکٹ میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، عرفان صدیقی

صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینا کوتاہی، متنازع پیکا ایکٹ میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 1 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز )حکومتی رہنما سینیٹر عرفان صدیی نے متنازع پیکا ایکٹ کو صحافیوں کو اعتماد میں لیے بغیر پاس کرنا ایک کوتاہی قرار دیتے ہوئے اس پر مذاکرات کرنے اور ترامیم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب آئین میں 26 ویں آئینی ترمیم ہو سکتی ہے تو پیکا ایکٹ بھی کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کی گنجائش موجود ہے، وزیراعظم سے بات کی ہے اسے درست کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ پیکا قانون وزارت داخلہ کے حصے میں کیسے آیا؟، میں اس سارے عمل سے باہر رہا ہوں، میں جس مقام پر اس میں سامنے آیا اس وقت تک یہ قانون اسمبلی سے بھی پاس ہو چکا تھا۔عرفان صدیقی نے کہا کہ اس قانون کے حوالے سے پارٹی لائن سے ہٹ کر میری دوٹوک رائے ہے کہ صحافتی برادری کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا، اس کے لیے صحافتی تنظیموں کی رائے لینا بھی ضروری تھی اور ان سے اس ایکٹ کے فوائد اور نقصانات پر بھی بات کی جانی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ میری دوٹوک رائے ہے کہ جہاں جہاں صحافتی برادری اس قانون سے متاثر ہو رہی تھی وہاں وہاں ان سے رائے لینا اور اس کے اغراض و مقاصد کے بارے آگاہ کرنا بہت ضروری تھا، اس پر صحافیوں کے تحفظات جائز ہیں۔عرفان صدیقی نے کہا کہ وہ اس قانون کی روح کے خلاف قطعا نہیں ہیں، یہ قانون قطعا صحافیوں کے خلاف نہیں ہے نہ ہی صحافی اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ جو لوگ صاف ستھری صحافت کرتے ہیں، جو ہر لفظ سوچ سمجھ کر بولتے ہیں، یوں اگر کسی کو پکڑنا ہو تو وہ کرایہ داری قانون میں بھی پکڑا جا سکتا ہے، مجھے خود کرایہ داری قانون کے تحت ہتھکڑی لگا دی گئی تھی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ جب نیتیں خراب ہوتی ہیں تو کسی قانون کی ضرورت نہیں ہوتی، صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینے ایک کوتاہی ہے جس کی میں پہلے ہی نشاندہی کر چکا ہوں کہ صحافیوں کو ہر حال میں اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل سینیٹ سے بھی منظور کردیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل سینیٹ میں پیش کیا جنہیں منظور کیا گیا تاہم اپوزیشن اراکین نے ان بلوں کی سخت مخالفت کی۔دونوں بلوں کی منظوری کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ کیا گیا جنہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں بل پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ سینیٹر علی ظفر نے اعتراض اٹھایا کہ آپ اپوزیشن کو اہمیت نہیں دیتے اور بل پر ہمیں بات کرنے نہیں دی۔

ادھر متنازع پیکا قانون کے خلاف صحافی برادری نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا ہیوفاقی دارالحکومت اسلام آباد، لاہور، کراچی سمیت دیگر شہروں میں صحافیوں نے احتجاج کیا، اور پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔ صحافیوں نے اپنے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر فرائض انجام دیے۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی صورت آزادی صحافت پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہاکہ کالے قانون کے خلاف احتجاج کیا جائیگا، اور ہم سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کریں گے۔واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ قانون بن گیا ہے، آصف زرداری نے صحافیوں سے گزارشات سننے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس سے قبل ہی دستخط کردیے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ پیکا ایکٹ میں مزید ترامیم بھی ہو جائیں گی، یہ کوئی صحیفہ نہیں، صحافی اپنی ٹھوس تجاویز لے کر آئیں۔

متعلقہ مضامین

  • حیدر آباد میں7 روزہ انسدا پولیو مہم کا آغاز
  • دادو ،ڈی سی مختار علی ابڑو پولیو مہم کے دوران بچوں کو ویکسین پلارہے ہیں
  • پولیو مہم بچوں کی فلاح کیلیے اہم جنگ ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • 2025 کی پہلی قومی انسدادِ پولیو مہم شروع، 45 ملین بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف
  • سال کی دوسری پولیو مہم کا آج سے آغاز
  • خیبر پختونخوا میں رواں سال کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز
  • پولیو کے خاتمے کے لیے پولیس اہم کردار ادا کررہی ہے، ڈی آئی جی
  • صوبائی وزیر سعید غنی کا ٹرانسفارمیشن چائلڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹر کا دورہ
  • صحافیوں کو اعتماد میں نہ لینا کوتاہی، متنازع پیکا ایکٹ میں ترامیم کی جا سکتی ہیں، عرفان صدیقی