گلگت بلتستان بورڈ آف ایلیمنٹری کے تحت سال 25-2024 کے جماعت پنجم اور جماعت ہشتم کے نتائج میں طالبات نے میدان مار لیا۔

جماعت ہشتم کے نتائج کے مطابق گرلز ہائی اسکول جٹیال گلگت کی طالبہ نصیب ولد افتخار نے 800 میں سے 729 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں گلگت بلتستان: تعلیم اور زراعت سمیت مختلف محکموں میں فیسوں اور ٹیکس کا نفاذ معطل

اسی طرح جماعت ہشتم میں دوسری پوزیشن گرلز ہائی اسکول مہدی آباد اسکردو کی طالبہ عقیلہ مریم ولد محمد تقی نے 725 نمبروں کے ساتھ حاصل کی، جبکہ تیسری پوزیشن بھی گرلز ہائی اسکول جٹیال گلگت کی طالبہ مسرت سیف اللہ کے حصے میں آئی، جنہوں نے 724 نمبر حاصل کیے۔

جماعت پنجم میں بھی طالبات نے نمایاں کامیابی حاصل کی۔ گرلز مڈل اسکول چھلت پائین نگر کی طالبہ اقرا زہرا نے 615 میں سے 535 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔

نتائج کے مطابق گرلز پرائمری اسکول ہارنگس تھلے گانچھے کی معصومہ بتول نے 531 نمبروں کے ساتھ دوسری پوزیشن اپنے نام کی، جبکہ بوائز ہائی اسکول کوواس (امیرآباد، ضلع گانچھے) کی بشریٰ مرتضیٰ نے 525 نمبروں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔

مجموعی طور پر نتائج مایوس کن رہے، خصوصاً سرکاری اسکولوں میں کامیابی کی شرح کم رہی۔ جماعت پنجم میں کامیابی کا مجموعی تناسب 28.

63 فیصد رہا، جو کہ تشویشناک حد تک کم ہے، جبکہ جماعت ہشتم میں مجموعی کامیابی کا تناسب 40.78 فیصد رہا۔

جماعت پنجم میں سب سے کم ترین کامیابی کا تناسب شگر میں 17.04 فیصد، دیامر میں 17.18 فیصد، استور میں 17.87 فیصد، نگر میں 19.14 فیصد اور گانچھے میں 24.87 فیصد رہا۔

پوزیشن ہولڈر طالبات کی فائل تصاویر

سب سے بہتر کارکردگی گلگت میں 51.69 فیصد کے ساتھ رہی جو کہ انتہائی کم تناسب ہے، غذر میں 34.22 فیصد، کھرمنگ میں 32.58 فیصد، ہنزہ میں 31.37 فیصد اور اسکردو میں 28.17 فیصد کامیابی دیکھی گئی۔

جماعت ہشتم میں بھی کئی اضلاع کی کارکردگی انتہائی خراب رہی۔ استور میں کامیابی کا تناسب سب سے کم 22.74 فیصد جبکہ اسکردو میں 31.01 فیصد رہا۔ سب سے زیادہ کامیابی کا تناسب گلگت میں 72.11 فیصد، غذر میں 58.11 فیصد، کھرمنگ میں 50.97 فیصد، ہنزہ میں 47.69 فیصد، نگر میں 36.52 فیصد، گانچھے اور شگر میں 35.02 فیصد اور دیامر میں 32.44 فیصد رہا۔

انتہائی مایوس کن نتائج کی بنیادی وجوہات میں اساتذہ کی کمی، اسکولوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان، غیر معیاری نصاب اور حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد میں سستی شامل ہیں۔ جس پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل بھی نہم اور دہم کے نتائج مایوس کن رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں حکومت کا گلگت بلتستان میں عالمی معیار کا کوہ پیمائی اسکول قائم کرنے کا اعلان

اگر تعلیمی اصلاحات پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔ حکومت تعلیمی اداروں، اساتذہ اور والدین کو مل کر تعلیمی نظام میں بہتری لانے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ گلگت بلتستان کے طلبہ کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews جماعت پنجم جماعت ہشتم گلگت بلتستان نتائج وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان نتائج وی نیوز کامیابی کا تناسب گلگت بلتستان ہائی اسکول کے نتائج فیصد رہا کی طالبہ کے ساتھ حاصل کی

پڑھیں:

گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء  پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان منظور عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 ء پڑھ کر بھی سنایا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرڈر 2018ء کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائز ماننے کے پابند نہیں ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہئیں کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کر دیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ جسٹس جمال نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019ء کو ترمیم کر کے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے۔اسد اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر 2018ء کو ہم نہیں مانتے کیونکہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 2020 ء میں فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2019 ء میں مجوزہ آرڈر ہے اسے پارلیمنٹ لے جائیں اور قانون سازی کریں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 ء نہ بنایا اور نہ اسے اون کرتے ہیں۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گلگت بلتستان میں نگراں حکومت کے لیے تو یہ مانتے ہیں لیکن ججز تعیناتی کے لیے نہیں مانتے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے بتایا کہ ججز کی عدم تعیناتی پر گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں آٹھ ہزار کیسز زیر التواء  ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018ء ان فیلڈ ہے، اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، مجوزہ آرڈر 2019ء مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا پھر دوسرا بنا لیں۔جسٹس امین الدین خان نے ہدیات کی کہ آرڈر 2018ء کے تحت ججز تعینات کریں۔گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کے لیے اٹارنی جنرل نے مخالفت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انصاف کی فراہمی میں تعطل ہے ہم چاہتے ہیں ججز تعینات ہوں۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مستقبل میں 2018 ء کے تحت ججز تعیناتی وفاقی حکومت کو سوٹ کرتی ہے۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پانچ میں سے چار ججز کی تعیناتی پر ہمیں اعتراض نہیں، ایک جج کی تعیناتی سیکشن 34 کے تحت نہیں ہوئی اس پر ہمیں اعتراض ہے۔عدالت نے کہا کہ کیس میرٹ پر سنیں گے، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان کے کسانوں کے لیے ’آئس اسٹوپاز‘ رحمت کیسے؟
  • سوات؛کم سن طالبات اسکول کے گہرے کنویں میں گر گئیں، ویڈیو سامنے آ گئی
  • ججز تقرری کیس، گلگت بلتستان حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا
  • گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق بڑی پیشرفت
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال