سعودی ولی عہد سے ملاقات؛ شامی صدر نے پہلے سرکاری دورے کیلیے اپنے آبائی وطن کا انتخاب کیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
شام کا صدر بننے کے بعد احمد الشراع نے پہلے بیرون ملک دورے کے لیے اپنی جائے پیدائش سعودی عرب کا انتخاب کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق بشار الاسد کا تختہ الٹ کر نئے صدر بننے والے احمد الشراع نے کسی پہلے عالمی رہنما سے ملاقات کی ہے۔
یہ ملاقات سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ریاض میں ہوئی جہاں شامی صدر اپنے پہلے سرکاری دورے پر گزشتہ روز پہنچے تھے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور بالخصوص شام میں عوام کی بیداری کی مہم کی حمایت اور تعمیر نو میں مدد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بھی تفصیلی بات چیت کی اور خطے میں امن کے قیام پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ولی عہد محمد بن سلمان نے شامی صدر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور شام کے عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے ملاقات کے بعد کہا کہ سعودی ولی عہد شام کی مدد کا حقیقی جذبہ رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے شام کا دورہ کیا تھا اور عالمی برادری سے شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ شام 13 سال سے خانہ جنگی کے باعث تباہ حال ہے اور اس کی معیشت کی بحالی کے لیے پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ولی عہد
پڑھیں:
ہم شامی سرزمین پر کسی فریق کیساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے، ھاکان فیدان
اپنے ایک بیان میں ترکیہ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام پر اسرائیل کے حملے اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کا باعث ہیں۔ تل ابیب کو شام کی فضائی خود مختاری کا احترام کرنا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہئے۔ اسرائیل کو اجتماعی قتل کی کھلی چھوٹ نہیں ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی قتل عام کو روکنا چاہئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ، غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے اجراء کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے۔ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لئے امریکہ و یورپ کو اسرائیل کی مدد بند کرنا پڑے گی۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے شام کے بارے میں اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہماری پوزیشن واضح ہے۔ ہم شام میں استحکام کے قیام کے ساتھ ساتھ ایسے اشتعال انگیز اقدامات کی روک تھام چاہتے ہیں جس سے شام کی خود مختاری کو خطرہ لاحق ہو۔ انہوں نے کہا کہ شام پر اسرائیل کے حملے اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کا باعث ہیں۔ تل ابیب کو شام کی فضائی خود مختاری کا احترام کرنا چاہئے۔
ھاکان فیدان نے کہا کہ ہم شامی سرزمین پر کسی بھی حکومت کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے اپریل کے اوائل میں شام کے اُن 3 فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا جنہیں انقرہ اپنا ٹھکانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس حوالے سے ھاکان فیدان نے کہا کہ تُرک صدر "رجب طیب اردگان" عنقریب شام کا دورہ کریں گے اور اس سفر کے انتظامات کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم شامی سرزمین پر قیام امن اور دہشت گرد گروہوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے اقدامات کرتے رہیں گے۔ امریکہ کے حوالے سے تُرک وزیر خارجہ نے کہا کہ رجب طیب اردگان اور امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے درمیان ملاقات ترتیب دی جا رہی ہے۔ ہم روسی و یوکرینی فریقین کے درمیان مذاکرات کے لئے بھی سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔