گھروں میں شیر، ٹائیگر، پوما، چیتا اور جیگوار رکھنے پر مکمل پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
محکمہ وائلڈ لائف کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جنگلی حیات سے متعلق مقدمات کی سماعت کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو ایک لاکھ سے پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ اور 5 سے 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ پنجاب حکومت نے جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے سخت قوانین نافذ کر دیئے ہیں۔ جس کے تحت گھروں میں شیر، ٹائیگر، پوما، چیتا اور جیگوار رکھنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے اس حوالے سے ترمیم شدہ وائلڈ لائف قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جنگلی حیات سے متعلق مقدمات کی سماعت کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو ایک لاکھ سے پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ اور 5 سے 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ڈی جی وائلڈ لائف مدثر ریاض کا کہنا ہے جنگلی جانورو ں کو گھروں میں رکھنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ خطرناک جانوروں کو بغیر لائسنس رکھنے پر بھی سخت کارروائی کی جائیگی۔ مزید برآں، محفوظ اور معیاری ہاؤسنگ کیلئے نئے معیارات متعارف کرائے گئے ہیں، تاکہ جنگلی حیات کا بہتر تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ محکمہ وائلڈ لائف نے خبردار کیا ہے قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف فوری کارروائی ہوگی اور غیر قانونی طور پر جنگلی جانور رکھنے والوں کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی جائیگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ وائلڈ لائف جنگلی حیات رکھنے پر
پڑھیں:
لاہور: جلوپارک میں شیر کے پنجرے کا واقعہ، تحقیقات کیلیے کمیٹی تشکیل
لاہور: کے جلوپارک میں ایک ملازم کی جانب سے جان بوجھ کر شیر کا پنجرہ کھولنے کا واقعہ پیش آیا، جس کے بعد عوام خوف زدہ ہوکر بھاگ گئی، انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شیر کو بے ہوش کرکے پنجرے میں منتقل کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے کہاکہ شیر کو بےہوش کرنے کے لیے انجکشن کا استعمال کیا گیا، پنجرہ کھولنے والے ملازم کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر، ڈی ڈی وائلڈ لائف لاہور، اور ویٹرنری آفیسر سفاری پارک شامل ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ یہ واقعہ نہ صرف عوامی حفاظت کے لیے خطرہ تھا بلکہ جانوروں کے حقوق اور ان کی حفاظت کے لیے بھی ایک سنجیدہ معاملہ ہے، محکمہ وائلڈ لائف اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔