گلگت بلتستان انتخابات، نون لیگ اور اسلامی تحریک میں اعلیٰ سطح پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
نون لیگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سربراہ اسلامی تحریک پاکستان سید ساجد علی نقوی نے مسلم لیگ (ن) کے سابق دور حکومت میں گلگت بلتستان میں امن کے قیام اور تعمیر و ترقی کے کردار کو سراہا اور جی بی کے آئینی حیثیت کے تعین اور عوام کے بہتر مستقبل کیلئے مزید عملی اور تعمیری کردار کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے ذمہ داران اور سابق صوبائی وزراء پر مشتمل نمائندہ وفد کی اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی سے اہم اور تفصیلی ملاقات ہوئی ہے اور جی بی کے آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں گفت و شنید ہوئی۔ نون لیگ کے صوبائی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں گلگت بلتستان کی مجموعی سیاسی صورتحال، جی بی میں مثالی مذہبی آہنگی کیلئے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے کردار، عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے متحرک اقدامات اور آنے والے الیکشن کے نئے سیاسی منظر نامے میں باہمی تعاون کے ممکنہ امکانات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ 1999ء میں تحریک اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کے کامیاب اتحادی حکومت کے دور کو صوبے میں امن، بھائی چارہ گی، ہم آہنگی اور تعمیر و ترقی کی علامت کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔
نون لیگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سربراہ اسلامی تحریک پاکستان سید ساجد علی نقوی نے مسلم لیگ (ن) کے سابق دور حکومت میں گلگت بلتستان میں امن کے قیام اور تعمیر و ترقی کے کردار کو سراہا اور جی بی کے آئینی حیثیت کے تعین اور عوام کے بہتر مستقبل کیلئے مزید عملی اور تعمیری کردار کی ضرورت پر زور دیا اور اسلامی تحریک پاکستان کی فلاحی معاشرے کے قیام کے واضح و عملی کردار کو سامنے رکھا جسے مسلم لیگ (ن) کت صوبائی قائدین نے متفقہ طور پر سراہا۔ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے گلگت بلتستان میں امن کے تسلسل کو صوبے کے 20 لاکھ عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی گلگت بلتستان اور پورے پاکستان میں فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور مفاہمت بین المسلمین میں متحرک و مثبت عملی کردار کو سراہتے ہوئے تحریک اسلامی کی بحیثیت مذہبی سیاسی جماعت فہم فراست، دور اندیشی، امن پسندی اور سنجیدہ سیاست کی تعریف کی۔
ملاقات میں مرکزی سکریٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان علامہ شبیر حسن میثمی کے علاوہ گلگت بلتستان سے مسلم لیگی وفد کے ممبران رانا فرمان علی، فاروق میر، اشرف صدا، حاجی غندل شاہ، حاجی شفیق ارشد، ایڈووکیٹ وزیر سلطان علی، انجینئر عبد الواحد، انجینئر محمد نظر، ڈاکٹر شاہد حسین، حسن سمائری و دیگر موجود تھے۔ سیکرٹری جنرل اسلامی تحریک پاکستان علامہ شبیر حسن میثمی نے مسلم لیگ (ن) کے نمائندہ وفد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس اجلاس میں جن نکات پر گفتگو کی گئی ہے ان پر مستقبل میں مزید مشاورت جاری رہے گی اور باہمی تعاون و مشاورت سے گلگت بلتستان کے آئینی مسئلہ سمیت تمام بنیادی و اجتماعی عوامی مسائل کے حل کے لیے مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی تحریک پاکستان ساجد علی نقوی گلگت بلتستان کردار کو مسلم لیگ نون لیگ
پڑھیں:
گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان منظور عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 ء پڑھ کر بھی سنایا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرڈر 2018ء کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائز ماننے کے پابند نہیں ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہئیں کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کر دیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ جسٹس جمال نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019ء کو ترمیم کر کے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے۔اسد اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر 2018ء کو ہم نہیں مانتے کیونکہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 2020 ء میں فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2019 ء میں مجوزہ آرڈر ہے اسے پارلیمنٹ لے جائیں اور قانون سازی کریں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 ء نہ بنایا اور نہ اسے اون کرتے ہیں۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گلگت بلتستان میں نگراں حکومت کے لیے تو یہ مانتے ہیں لیکن ججز تعیناتی کے لیے نہیں مانتے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے بتایا کہ ججز کی عدم تعیناتی پر گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں آٹھ ہزار کیسز زیر التواء ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018ء ان فیلڈ ہے، اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، مجوزہ آرڈر 2019ء مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا پھر دوسرا بنا لیں۔جسٹس امین الدین خان نے ہدیات کی کہ آرڈر 2018ء کے تحت ججز تعینات کریں۔گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کے لیے اٹارنی جنرل نے مخالفت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انصاف کی فراہمی میں تعطل ہے ہم چاہتے ہیں ججز تعینات ہوں۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مستقبل میں 2018 ء کے تحت ججز تعیناتی وفاقی حکومت کو سوٹ کرتی ہے۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پانچ میں سے چار ججز کی تعیناتی پر ہمیں اعتراض نہیں، ایک جج کی تعیناتی سیکشن 34 کے تحت نہیں ہوئی اس پر ہمیں اعتراض ہے۔عدالت نے کہا کہ کیس میرٹ پر سنیں گے، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔