پنشن میں کٹوتی کے خلاف سی بی اے کا احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)آل سندھ ایگریکلچر ریسرچ ریجنل ایمپلائز یونین( سی بی اے) ٹنڈو جام کی جانب سے پنشن میں کمی، الائونسز میں کٹوتی اور فوتی کوٹہ ختم کیے جانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،مظاہرے میں شریک ملازمین بنیادی مسائل کے حل اور مطالبات کے حق میں سخت نعرے بازی کر رہے تھے جبکہ مظاہرے سے ایمپلائز یونین ٹنڈو جام کے صدر علی روشن چنہ،آل سندھ ٹریڈ یونینز آرگنائزیشن کے رہنما کامریڈ اقبال ، غلام رسول، دھنی بخش اور دیگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سرکار کے انتظامی امور کی انجام دیہی دینے والے ملازمین عالمی اداروں کی ہدایات کی بھینٹ چڑھائے جارہے ہیں ، پنشن کم کرنا ، الائونسز میں کٹوتی اور فوتی کوٹہ ختم کرنا ملکی آئین اور لیبر قوانین کے منافی عمل ہے ،یہ فیصلے واپس لیکر ملازمین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔رہنمائوں نے مزید کہا کہ ایک طرف ملکی حکمران عالمی سامراجی مالیاتی اداروں کی ہدایت پر ملک بھر کے لاکھوں سرکاری ملازمین کی مراعات میں کٹوتی کرکے انہیں فاقہ کشی کی دلدل میں ڈالنے کی حکمت عملی پر کار فرما ہیں تو دوسری طرف اراکین پارلیمنٹ اپنی تنخواہوں ، الائو نسز و دیگر مراعات میں اضافہ کرکے ملکی آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ لہذاسرکاری ملازمین حکمرانوں کے ان ملازمین دشمن فیصلوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاری ملازمین کی تمام مراعات ، پنشن ، الائونسز بحال کیے جائیں ورنہ ملازمین اپنی مستقل جدوجہد جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں کٹوتی
پڑھیں:
چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
اسلام آباد:ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کے دوران وکیل نے دلائل میں کہا کہ چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا۔
سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب ہائیکورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا۔
درخواست گزار کے وکیل میاں داؤد نے کہا کہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ روپے تک کا انکریمنٹ دیا۔ ایک ملازم ایسے بھی ہیں جن کےانکریمنٹ لگ لگ کر ان کی مراعات جج کے برابر ہوچکیں۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن 3، 3 نوٹی فکیشنز ہوتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری عدلیہ ہمارا سونا ہے۔ اگر سونا ہی زنک پکڑنے لگے تو لوہے کا کیا قصور۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں۔ جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ درخواست میں ترامیم کرلیں۔ ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اپنا وکیل کرلیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔