چین میں غربت کے خاتمے اور دیہی ترقی کے حصول میں نمایاں کامیابیاں
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
بیجنگ :چین کی وزارت زراعت اور دیہی امور کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، انسداد غربت میں حاصل شدہ کامیابیوں کو مضبوط بنانے اور دیہی احیاء کو موثر طور پر مربوط کرنے کے دور میں ، تمام فریقوں کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے، بڑے پیمانے پر غربت میں واپسی اور غربت کے خطرے کو روکنے کی حد کو مضبوطی سے برقرار رکھا گیا ہے، اور غربت کے خاتمے کی کامیابیاں مسلسل مضبوط اور وسیع ہوتی جا رہی ہیں۔
ہفتہ کو چینی میڈ یا نے بتا یا کہ تاحال، غربت سے نکلنے والے خاندانوں اور غربت کی روک تھام کی نگرانی کے تحت خاندانوں میں لازمی تعلیمی چھوڑنے والے طلباء کی تعداد صفر ہو چکی ہے، غربت سے نکلنے والے افراد اور دیہی کم آمدنی والے افراد کی بنیادی طبی بیمہ کوریج کی شرح 99 فیصد سے زیادہ مستحکم رہی ہے، دیہی علاقوں میں خستہ حال مکانات کی تزئین و آرائش اور دیہی مکانات میں زلزلہ مزاحم تبدیلیوں کو مستحکم طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے، دیہی علاقوں میں پینے کے محفوظ پانی سے جڑے مسائل متحرک طور پر صفر پر آ چکے ہیں ، دیہی علاقوں میں پانی کی رسائی کی شرح 94 فیصد تک پہنچ گئی ہے، اور پینے کے پانی کے تحفظ کے حصول کو مسلسل مضبوط اور بہتر کیا جا رہا ہے۔
غربت سے نکلنے والی832 کاؤنٹیوں میں سے ہر ایک نے ایک اہم صنعت تیار کی ہے، اور غربت سے نکلنے والی تقریباً تین چوتھائی آبادی نے نئے زرعی کاروباری اداروں کے ساتھ مفادات کو مربوط کرنے کا نظام قائم کیا ہے۔ غربت سے نجات پانے والے افراد میں حصول روزگار کا پیمانہ مسلسل 4 سالوں سے 30 ملین سے زائد پر مستحکم ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غربت سے نکلنے اور غربت اور دیہی
پڑھیں:
جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ کیے گئے تبادلے کے بدلے اور اسرائیل کی غزہ میں جنگ ختم کرنے کی ضمانتوں پر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس کے سینئر رہنما طاہر النونو نے کہا کہ ہم قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ تبادلے کے معاہدے، جنگ کے خاتمے، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور انسانی امداد کے داخلے کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے اسرائیل پر جنگ بندی کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔
طاہر النونو کا کہنا تھا کہ مسئلہ قیدیوں کی تعداد کا نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ قابض اپنے وعدوں سے مُکر رہا ہے، جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے اور جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے حماس نے قابض اسرائیل کو معاہدے کو برقرار رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے ضمانتوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس قاہرہ میں مصر اور قطر کے ثالثوں سے مذاکرات کر رہی ہے۔ یہ دونوں ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی نیوز ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ نے پیر کو کہا ہے کہ حماس کو ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے۔
معاہدے کے تحت حماس 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گا جس کے بدلے میں امریکہ ضمانت دے گا کہ اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات میں داخل ہو گا۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ جو 19 جنوری کو شروع ہوا اور اس میں متعدد یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے شامل تھے، ختم ہونے سے پہلے دو ماہ تک جاری رہا۔ جبکہ ایک نئی جنگ بندی کی کوششیں مبینہ طور پر حماس کی طرف سے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی تعداد سے متعلق تنازعات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں۔
دریں اثنا ءطاہر النونو نے کہا کہ حماس غیرمسلح نہیں ہو گی، جو جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے ایک اہم شرط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیر مسلح ہونے کی شرط پر کوئی مذاکرات نہیں ہو ںگے۔