بلوچستان کے راستے 500 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے 7 سے 8 اضلاع میں نہ پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی پرچم لہرایا جاتا ہے، کوئی بغیر وردی کے بلوچستان میں داخل ہو کر دکھائے۔
انہوں نے انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کی اور بلوچستان کی صورتحال کو خطرناک قرار دیا۔
عمر ایوب نے کہا کہ بلوچستان کے 7 سے 8 اضلاع میں نہ پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی پرچم لہرایا جاتا ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کی صورتحال 1971 کی طرف جاتی نظر آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ڈنڈے کے زور پر لوگوں کو قابو نہ کریں، اور چیلنج کیا کہ کوئی بغیر وردی کے بلوچستان میں داخل ہو کر دکھائے۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ پنجاب کی انتظامیہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہیں دے رہی، اور دعویٰ کیا کہ بلوچستان کے راستے سے 500 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے ایف بی آر کی جانب سے نئی گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کی بھی شدید مذمت کی۔
عمر ایوب نے پیکا ایکٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں اور اپوزیشن کے خلاف تلوار کی طرح استعمال ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اس ایکٹ کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پی ٹی آئی نے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیکا ایکٹ پاکستان کی جمہوریت اور آئین کے لیے زہر قاتل ہے اور اسے جمہوری قوتوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پنجاب پولیس کچے کے ڈاکوؤں کا مقابلہ نہیں کر سکتی، لیکن پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف فوری کارروائی کر دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں سے بارڈر پار ہو رہا ہے، جسے روکنے میں حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
آخر میں انہوں نے دوبارہ زور دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سیاسی قیدی ہیں اور حکومت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلوچستان کے ہو رہا ہے پی ٹی آئی انہوں نے عمر ایوب کے خلاف جاتا ہے کیا کہ کہا کہ
پڑھیں:
وقف بل پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی خاموشی سے مسلم معاشرے میں غصہ کا ماحول ہے، مایاوتی
نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کیساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر مایاوتی نے وقف ایکٹ کو لے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وقف بل پر اپوزیشن لیڈر نے جس طرح خاموشی اختیار کی اس پر مسلمانوں میں غصہ ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں ہوئی طویل بحث میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے کچھ نہیں بولنا، یعنی "سی اے اے" کی طرح آئینی خلاف ورزی کا معاملہ ہونے کے اپوزیشن کے الزام کے باوجود ان کا خاموش رہنا کیا مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمانوں میں غصہ اور ان کے انڈی اتحاد میں بے چینی فطری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہوجنوں کے مفاد اور بہبود اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم وغیرہ میں ان طبقوں کے ریزرویشن کے حق کو غیر موثر اور غیر فعال بنا کر انہیں محروم رکھنے کے معاملے میں کانگریس، بی جے پی و دیگر پارٹیاں برابر کی قصوروار ہیں، مذہبی اقلیتوں کو بھی ان کے فریب سے بچنا ضروری ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کے ایسے رویہ کی وجہ سے اترپردیش میں بھی بہوجنوں کی حالت ہر معاملے میں بہت خراب ہے اور پریشان ہیں جبکہ بی جے پی کے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی بجلی اور دیگر سرکاری محکموں میں بڑھتی ہوئی نجکاری کے باعث صورتحال تشویشناک ہے، حکومت عوامی فلاح و بہبود کی اپنی آئینی ذمہ داری کو صحیح سے نبھائے۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل 2025 اب قانون بن چکا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ بل کو صدر دروپدی مرمو نے منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر احتجاج دیکھا جا رہا ہے۔ اترپردیش میں مظاہروں کو لے کر پولیس کافی چوکس ہے۔ مذہبی رہنما بھی پُرتشدد مظاہرے نہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ کچھ اپوزیشن جماعتیں بھی احتجاج میں تعاون کی بات کر رہی ہیں۔