Jang News:
2025-04-30@11:22:10 GMT

صحافی برادری کا حکومت سے پیکا ترمیمی بل واپس لینے کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

صحافی برادری کا حکومت سے پیکا ترمیمی بل واپس لینے کا مطالبہ


پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں صحافی برادری نے احتجاجی مظاہرے کیے اور حکومت سے بل واپس لینے کا مطالبہ کیا، صحافی برادری نے سرکاری تقریبات کے بائيکاٹ کا بھی اعلان کیا

متنازع پیکا ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر کے صحافیوں نے احتجاج کیا، پریس کلبز پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔

لاہورمیں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام صحافیوں نے سیاہ پٹیاں باندھ کر پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا، لاہور پریس کلب اور پی ایف یو جے کے صدر ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ اس کالے قانون کے خلاف مارچ کریں گے اور سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں مظاہرین سے خطاب میں پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہاکہ صحافیوں نے کبھی آزادی صحافت پر سمجھوتا نہیں کیا۔

کراچی پریس کلب کے باہر بھی احتجاج کیا گيا، جہاں صحافیوں نے قومی اسمبلی کے سامنے دھرنے کا بھی اعلان کیا۔

مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی، عرفان صدیقی

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی۔

چاروں صوبوں کے مختلف شہروں میں صحافی برادری نے احتجاج کیا اور بل واپس لیے جانے تک احتجاج جاری رکھنے کااعلان کیا ۔

سندھ میں حیدر آباد، سکھر پریس کلب، شکارپور، ٹھٹھہ، لاڑکانہ، سجاول، خیرپور، نواب شاہ، گھوٹکی، ٹنڈو محمد خان، میرپورخاص میں احتجاجی مظاہرے کیے کئے۔

پنجاب میں بہاولپور، رحیم یار خان، خانیوال اور ديگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے متعدد علاقوں میں بھی صحافیوں نے احتجاج کیا، سول سوسائٹی، مزدور تنظیموں، وکلا اور اپوزیشن جماعتوں نے بھی شرکت کی۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی یوم سیاہ منایا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: صحافی برادری احتجاج کیا صحافیوں نے کے خلاف

پڑھیں:

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

 

8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی

حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ

کینالز کے معاملے پر طلب کیا گیا مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا ۔اطلاعات کے مطابق حکومت متنازع کینالز کے منصوبے پر عوامی احتجاج کے آگے بے بس ہوگئی۔ اور متنازع کینالز کا منصوبہ ختم کرنے پر مجبور ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق 8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام بھی شامل ہیں جبکہ کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔مشترکہ مفادات کونسل 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا، سی سی آئی میں نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے حوالے سے حکومت سندھ کے ایجنڈا آئٹم پر غور کیا گیا۔اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے گا، صوبوں کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے ، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے ، حق اب دیا جائے گا، دوسرا اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق ‘خالص ہائیڈل منافع’ کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے ۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ وہ بھی ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا، یہ ایک کیش کراپ ہے ، اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ آج کی بہت بڑی کامیابی ہے ، اس سے ہمارے صوبے کو 100 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے ، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اورا ہمارا حق ملے گا۔اسی طرح سال 22-2021، سال 23-2022 کی اور کونسل کی سال 24-2023 کی سالانہ رپورٹ کی بھی منظوری دے جائے گی۔کونسل نیپرا کی تین سال کی سالانہ رپورٹس کا بھی جائزہ لے گی، اسی طرح سی سی آئی سیکرٹیریٹ ملازمین کی بھرتیوں کے قواعد کی منظوری دی جائے گی۔واضح رہے کہ قبل ازیں، 24 اپریل کو وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، طے کیا ہے کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ۔تاہم، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کے بجائے آج منعقد کیا گیا۔ کیونکہ سندھ میں جاری احتجاج کو حکومت سندھ کسی بھی طرح ختم کرانے میں کامیاب نہیں ہو پا رہی تھی۔ چنانچہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس قبل از وقت بلانا پڑا جس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے ۔حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا۔ذرائع کے مطابق نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنا کر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کیلئے 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا مطالبہ
  • امریکی ماہر کا مطالبہ، چھو سلک مسودات واپس کیے جائیں
  • پاکستان کا برطانیہ سے لندن ہائی کمشن پر پھتراؤ کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر کے شہر میر پور میں بھارت کے جارحانہ طرز عمل کے خلاف احتجاج
  • اسرائیلی حکومت نے سکیورٹی چیف رونن بار کی برطرفی کا فیصلہ واپس لے لیا
  • نیب نے بڑی تنخواہیں لینے والوں افسروں کے خلاف انکوائریاں بند کردیں
  • 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں 24 جون تک توسیع
  • عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم
  • پاکستانی میڈیا نے موجودہ صورتحال میں پیشہ ورانہ مہارت اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا؛ عطا تارڑ
  • پہلگام حملے کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری، قصورواروں پر سخت کارروائی کا مطالبہ