Juraat:
2025-01-31@10:35:37 GMT

ماہ شعبان کے مختصر فضائل و احکام

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

ماہ شعبان کے مختصر فضائل و احکام

مولانا محمد الیاس گھمن

شعبان آٹھواں اسلامی مہینہ ہے جو رمضان المقدس سے پہلے آتا ہے۔ اس مہینے کو اللہ تعالیٰ نے بہت فضیلت عطا فرمائی ہے، جس کی عظیم وجہ تو یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس مہینہ میں ماہ ِرمضان کے روزوں، تراویح اور دیگر عبادات کی تیاری کا موقع ملتا ہے۔ رمضان جو اپنی برکتوں، رحمتوں اور عنایات ربانی کا موسم بہار ہے اس کی تیاری کا ماہِ شعبان سے شروع ہونا اس کی عظمت کو چار چاند لگا دیتاہے۔ گویا شعبان کو رمضان کا ‘‘مقدمہ’’ کہنا چاہیے۔

ماہ شعبان کی فضیلت:
ماہِ شعبان عظمت والا مہینہ ہے، کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں خصوصیت سے خیر و برکت کی دعا فرمائی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کَانَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا دَخَلَ رَجَبُ قَالَ: اَللّہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ وَ شَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ (مشکوۃ المصابیح:رقم الحدیث 1396)
ترجمہ:جب رمضان کا مہینہ آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اے اللہ! ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اورہمیں رمضان کے مہینے تک پہنچا۔

چونکہ یہ رمضان کامقدمہ ہے، اس لیے اس میں رمضان کے استقبال کے لیے تیاری کی جاتی ہے۔ خودآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ میں رمضان کی تیاری کی ترغیب دی ہے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:خَطَبَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی آخِرِ یَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ فَقَالَ: یا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ أَظَلَّکُمْ شَہْرٌ عَظِیمٌ مُبَارَکٌ الحدیث (صحیح ابن خزیمہ)
ترجمہ:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شعبان کے مہینہ کی آخری تاریخ میں خطبہ دیااور فرمایا:اے لوگو!تم پر ایک عظمت و برکت والا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیشبِ قدر، تراویح، مغفرت باری تعالیٰ اوررمضان میں اہتمام سیکیے جانے والے خصوصی اعمال کا تذکرہ فرمایا۔
شعبان کی فضیلت اس بات سے بھی اجاگر ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کے چاند اور اس کی تاریخوں کے حساب کا بھی بہت اہتمام فرماتے تھے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اَحْصُوا ہِلَالَ شَعْبَانَ لِرَمَضَانَ (جامع الترمذی:رقم الحدیث687)
ترجمہ:شعبان کے چاند(تاریخوں) کو خوب اچھی طرح محفوظ رکھو تاکہ رمضان کا حساب ہو سکے۔
یعنی رمضان کے صحیح حساب کے لیے شعبان کا چاند اور اس کی تاریخوں کوخصوصیت سے یاد رکھا جائے۔ جب شعبان کی آخری تاریخ ہو تو رمضان کا چاند دیکھنے میں پوری کوشش کی جائے۔

ماہِ شعبان کے روزے:
ٍ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے، بلکہ رمضان کے بعد جس مہینہ میں روزوں کا زیادہ ا ہتمام فرماتے تھے وہ یہی شعبان کا مہینہ ہے۔ چند احادیث پیش کی جاتی ہیں:
1:عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللّہِ صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَصُومُ حَتَّی نَقُولَ لَا یُفْطِرُ وَیُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ لَا یَصُومُ فَمَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللّہِ صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اسْتَکْمَلَ صِیَامَ شَہْرٍ إِلَّا رَمَضَانَ وَمَا رَأَیْتُہُ أَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِی شَعْبَانَ (صحیح البخاری:رقم الحدیث:1969)
ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب روزے رکھنا شروع فرماتیتو ہم کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب روزہ رکھنا ختم نہ کریں گے اور جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ نہ رکھنے پہ آتے تو ہم یہ کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب روزہ کبھی نہ رکھیں گے۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کورمضان شریف کے علاوہ کسی اور مہینہ کے مکمل روزے رکھتے نہیں دیکھا اورمیں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان کے علاوہ کسی اور مہینہ میں کثرت سے روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔
2: عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ مَا رَأَیْتُ النبی صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی شَہْرٍ أَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِی شَعْبَانَ کَانَ یَصُومُہُ شَعْبَانَ إِلاَّ قَلِیلاً بَلْ کَانَ یَصُومُہُ کُلَّہُ (جامع الترمذی: رقم الحدیث736)
ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نیآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی مہینہ میں شعبان کے مہینہ سے زیادہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دنوں کے علاوہ پورے شعبان کے روزے رکھتے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو پورے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔

یہاں پورے شعبان کے روزے رکھنے سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر شعبان روزے رکھا کرتے تھے، کیونکہ بعض مرتبہ اکثر پر‘‘کل’’ کا اطلاق کر دیا جاتا ہے۔
3:فتاوی عالمگیریہ میں ہے: الْمَرْغُوبَاتُ من الصِّیَامِ أَنْوَاعٌ أَوَّلُہَا صَوْمُ الْمُحَرَّمِ وَالثَّانِی صَوْمُ رَجَبٍ وَالثَّالِثُ صَوْمُ شَعْبَانَ وَصَوْمُ عَاشُورَاءَ (ج1 ص202)
ترجمہ:مستحب روزوں کی کئی قسمیں ہیں؛ : محرم کے روزے،رجب کے روزے، شعبان اور عاشوراء کے روزے۔
نصف شعبان کے بعد روزہ نہ رکھنے کی تحقیق:
جامع الترمذی میں روایت ہے:قَالَ رَسُولُ اللّہِ صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اِذَا بَقِیَ نِصْفٌ مِّنْ شَعْبَانَ فَلَا تَصُوْمُوْا (جامع الترمذی: رقم الحدیث 738)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب شعبان کا مہینہ آدھا رہ جائے توروزہ نہ رکھا کرو۔
اس روایت کے پیش نظر فقہاء ِکرام نے پندرہ شعبان کے بعد روزہ رکھنا مکروہ قرار دیا ہے، البتہ چند صورتوں کومستثنی فرمایا ہے کہ ان میں پندرہ شعبان کے بعد روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔وہ صورتیں یہ ہیں:

1: کسی کے ذمہ قضائروزے ہوں یا واجب (کفارہ وغیرہ کے) روزے ہوں اور وہ انہیں ان ایام میں رکھنا چاہتا ہو۔

2:ایسا شخص جو شروع شعبان سے روزے رکھتا چلاا ٓ رہا ہو۔

3:ایسا شخص کہ جس کی عادت یہ ہیکہ مخصوص دنوں یا تاریخوں کے روزے رکھتا ہے، اب وہ دن یا تاریخ شعبان کے آخری د نوں میں آ رہی ہے تو روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ ایسی کمزوری کا خطرہ نہ ہو کہ جس سے رمضان کے روزوں کا حرج ہونے کا اندیشہ ہو۔ (ملخص: درس ترمذی: ج2ص579)

نصف شعبان کے بعد روزہ کی کراہیت کی وجہ کیاہے؟ حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:‘‘میرا تو ذوق یہ کہتا ہے کہ رمضان شریف میں جو جاگنا ہوگااس شب کا جاگنا اس کا نمونہ ہے اور یہ صوم ایام رمضان شریف کا نمونہ ہے۔ پس دونوں نمونے رمضان کے ہیں، ان نمونوں سے اصل کی ہمت ہو جاوے گی۔ پھر اس صوم کے بعد جو صوم سے منع فرمایا اس میں حقیقت میں رمضان کی تیاری کے لیے فرمایا ہیکہ جب شعبان آدھا ہو جائے تو روزہ مت رکھو۔ مطلب یہ کہ سامان شروع کرو رمضان کا یعنی کھاؤ، پیو اور رمضان کے لیے تیار ہو جاؤ اور یہ امید رکھو کہ روزے آسان ہو جائیں گے’’(خطبات حکیم الامت: ج7 ص391)

شعبان کی پندرھویں رات:
ماہ شعبان کی پندرھویں رات بہت فضیلت والی رات ہے۔ احادیث مبارکہ میں اس کے بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں اور اسلاف امت بھی اس کی فضیلت کے قائل چلے آ رہے ہیں۔ اس کو ‘‘شب براء ت’’ کہتے ہیں، اس لیے کہ اس رات لا تعداد انسان رحمت باری تعالیٰ سے جہنم سے نجات حاصل کرتے ہیں۔شب براء ت کے متعلق لوگ افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ بعض تو وہ ہیں جو سرے سے اس کی فضیلت کے قائل ہی نہیں بلکہ اس کی فضیلت میں جو احادیث مروی ہیں انھیں موضوع و من گھڑت قرار دیتے ہیں۔جبکہ بعض فضیلت کے قائل تو ہیں لیکن اس فضیلت کے حصول میں بے شماربدعات، رسومات اور خود ساختہ امور کے مرتکب ہیں، عبادت کے نام پر ایسے منکرات سر انجام دیتے ہیں کہ الامان و الحفیظ۔اس بارے میں معتدل نظریہ یہ ہے کہ شعبان کی اس رات کی فضیلت ثابت ہے لیکن اس کا درجہ فرض و واجب کا نہیں بلکہ محض استحباب کا ہے، سرے سیاس کی فضیلت کا انکار کرنا بھی صحیح نہیں اور اس میں کیے جانے والے اعمال و عبادات کو فرائض و واجبات کا درجہ دینا بھی درست نہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے بعد روزہ شعبان کے روزے جامع الترمذی رقم الحدیث فرماتے ہیں مہینہ میں کی تیاری شعبان کی رمضان کا رمضان کے کرتے تھے ی الل ہ اور اس کے لیے

پڑھیں:

ماہ شعبان کے چاند کی رویت سے متعلق رویت ہلال کمیٹی کا اہم اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جنوری2025ء) ماہ شعبان کے چاند کی رویت سے متعلق رویت ہلال کمیٹی کا اہم اعلان، شعبان کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس طلب، زونل رویت ہلال کمیٹیوں کے بھی اجلاس طلب کر لیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق شعبان کا چاند دیکھنے کے لئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل بروز جمعرات کو اسلام آباد میں ہوگا۔

اجلاس کی صدارت چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان مولانا سید محمد عبد الخبیر آزاد کریں گے۔ زونل کمیٹیوں کے اجلاس بھی ان کے متعلقہ ہیڈ کوارٹرز لاہور، کراچی،کوئٹہ اور پشاور میں ہوں گے ۔ چاند نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی کریں گے۔ واضح رہے کہ ماہرین فلکیات کی پیشن گوئی کے مطابق ماہ شعبان کے چاند کی پیدائش ہو گئی۔

(جاری ہے)

ماہرین فلکیات کے مطابق شعبان کے چاند کی پیدائش پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق 29 جنوری کی شام 5 بجکر 36 منٹ پر ہوئی۔ یوں پاکستان میں شعبان کا چاند30جنوری بروز جمعرات نظر آنے کا قوی امکان ہے۔ ماہرین فلکیات کے مطابق 30 جنوری بروز جمعرات کو غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 25 گھنٹے 4 منٹ ہوگی، چاند نظر آنے کا دورانیہ غروب آفتاب کے بعد 57 منٹ تک رہنے کا امکان ہے۔

یوں 30 جنوری کو ماہ شعبان کا چاند نظر آ جانے کا قوی امکان ہے۔ جبکہ رمضان المبارک کے آغاز کے حوالے سے بھی ماہرین فلکیات کی اہم پیشن گوئی بھی سامنے آئی ہے۔ اس سال رمضان المبارک کا آغاز ماہ مارچ میں ہوگا،کچھ ممالک میں اس کا آغاز یکم مارچ اور کچھ کا 2 مارچ ہوگا،سعودی عرب، خلیجی ممالک سمیت کئی مغربی اور یورپی ممالک میں یکم رمضان یکم مارچ بروز ہفتہ کو ہوگا۔

عید الفطر، 30 مارچ بروز اتوار یا 31 مارچ بروز پیر کو آنے کا امکان ہے۔ جبکہ پاکستان میں رواں سال 2025 میں عیدالفطر کب ہو گی اس کی متوقع تاریخ بھی سامنے آ گئی۔ ماہرین فلکیات کے مطابق پاکستان میں عیدالفطر کا چاند 29 یا 30 مارچ کو نظر آنے کا امکان ہے۔ یوں عیدالفطر 30 یا 31 مارچ کو منائی جائے گی۔پاکستان میں رمضان المبارک اور عید کے چاند نظر آنے کا حتمی اعلان رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے کیا جائے گا۔

واضح رہے رمضان المبارک قمری سال کا نواں مہینہ ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مقدس ہے۔ اس ماہ مبارک میں اہل اسلام نماز فجر کا وقت شروع ہونے سے نماز مغرب تک اللہ کی رضا کے لیے بھوکا پیاسا رہ کر روزہ رکھتے ہیں اور عید اللہ تعالی کی جانب سے اپنے ان ہی روزہ دار بندوں کے لیے ایک انعام ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں یکم جنوری کو ماہ رجب المرجب کا چاند نظر آ گیا تھا جس کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں رمضان المبارک کی آمد کی تیاریاں شروع کر دی گئیں۔

ماہرین موسمیات کی بھی اہم پیشن گوئی سامنے آئی ہے۔ رواں سال ماہ صیام کا آغازموسم سرما کے اختتام اور موسم بہارکا آغاز پر ہورہا ہے،گزشتہ سالوں کی نسبت روزے قدرے ٹھنڈے ہوں گے۔ توقع ہے کہ کئی عرب ممالک مثلا سعودی عرب ، امارات ، قطر ، کویت اور مصر سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں رمضان کے ابتدائی ایام میں روزے کا دورانیہ تقریباً 13 گھنٹے ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • رمضان المبارک کا چاند پاکستان میں کس تاریخ کو نظر آئے گا
  • ماہ شعبان کا چاند نظر آ گیا، شب برات کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا
  • رمضان المبارک کے استقبال کی تیاریاں شروع
  •  شعبان کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج طلب
  • ماہِ شعبان المعظم کے فضائل و مسائل
  • برکتوں و فضیلتوں والا مہینہ شعبان المعظم
  • ماہ شعبان کے چاند کی رویت سے متعلق رویت ہلال کمیٹی کا اہم اعلان
  • ماہ شعبان کے چاند کی پیدائش ہو گئی
  • استقبالِ رمضان؛ متحدہ عرب امارات میں ’شعبان‘ کا چاند کب نظر آئے گا