وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو آگاہ کیا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ٹیکس پالیسی وِنگ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے الگ کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مالی سال سے ٹیکس پالیسی کا کام مکمل طور پر وزارت خزانہ انجام دے گی، جبکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی پر توجہ مرکوز کرے گا۔

مزید پڑھیں: وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا اشارہ دے دیا

کمیٹی کے ارکان نے وزیر خزانہ سے ایف بی آر اور وزارت خزانہ کی کارکردگی کے بارے میں سوالات کیے اور دریافت کیا کہ ایف بی آر کی صلاحیت بڑھانے کے لیے ملنے والے غیر ملکی فنڈز کس طرح استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ایف بی آر کے چیئرمین نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایف بی آر نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مقرر کردہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ہدف کو حاصل کرلیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے نصف میں ہونے والی ٹیکس کمی آئندہ مہینوں میں بڑھ سکتی ہے، تاہم انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ مالی سال کے اختتام تک اس کمی کو پورا کر لیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تنخواہ دار طبقہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات وزیر خزانہ محمد اورنگزیب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقہ سینیٹ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب تنخواہ دار طبقے ایف بی آر کیا کہ کے لیے

پڑھیں:

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے کیا ریلیف ملے گا، مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں

تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہو گی۔ دوسری جانب بھاری پنشن لینے والے پنشنرز پر بھی 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس کی تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کیا ریلیف ملے گا، اس حوالے سے مجوزہ تفصیلات سامے آ گئیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025ء کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے قابل ٹیکس آمدن کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کا امکان ہے جب کہ ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہو گی۔ دوسری جانب بھاری پنشن لینے والے پنشنرز پر بھی 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس کی تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں صرف نیچے والے سلیبز کو تبدیل کیا جائے گا۔ بجٹ میں زیادہ تنخواہ والے طبقے کے لیے فی الحال کوئی ریلیف کی تجویز نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 3تجاویز زیر غور ہیں، جن میں پہلے سلیب میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ والوں کے لیے سالانہ آمدن کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔

قابل ٹیکس آمدنی کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے سالانہ تک کیے جانے کی تجویز ہے البتہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہو گا۔ اسی طرح انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا اور ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔ بجٹ میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن کے سلیب میں ریلیف بھی دیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 8 لاکھ روپے سالانہ تک پنشن آمدنی پر 5 فیصد، 8 سے 15 لاکھ سالانہ آمدنی پر 10 فیصد، 15 سے 20 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر ساڑھے 12 فیصد، 20 سے 30 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 15 فیصد اور 30 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ابھی ابتدائی تجاویز ہیں، تاہم اس بارے میں تفصیلی جائزہ اور مشاورت کے بعد تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف؛ مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑا ریلیف، اہم خبر آ گئی
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑا ریلیف، تفصیلات سامنے آگئیں
  • آئندہ بجٹ : تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑی خوشخبری آگئی
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف،مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے کیا ریلیف ملے گا، مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کیا ریلیف ملے گا؟ اہم خبر آگئی
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف؛ مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
  • آئندہ بجٹ،تنخواہ دار طبقے کے لئے بڑی خوشخبری آگئی