میرے لیے خواتین کی کمی نہیں، خاتون کی لالچ میں رات کو ملنے نہیں گیا، خلیل الرحمٰن قمر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
معروف ڈراما ساز خلیل الرحمٰن قمر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ گزشتہ برس آمنہ عروج نامی لڑکی سے خاتون کی لالچ ذہن میں رکھ کر رات کو ملنے نہیں گئے تھے، ان کے لیے خواتین کی کوئی کمی نہیں تھی۔
خلیل الرحمٰن قمر نے حال ہی میں صحافی ارشاد بھٹی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے اغوا کی کوشش کے معاملے سمیت دوسرے معاملات پر بھی کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران خلیل الرحمٰن قمر نے اعتراف کیا کہ ان کے اغوا کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں پولیس اور عدلیہ کا اہم کردار رہا ہے، دونوں ادارے اچھا کام کر رہے ہیں، وہ مطمئن ہیں۔
تاہم ساتھ ہی انہوں نے مبہم انداز میں کہا کہ انہیں کبھی کبھی شک ہوتا ہے کہ ان کے اغوا کا ڈراما ان کی عمران خان سے وابستگی کی وجہ سے رچایا گیا ہوگا لیکن اس حوالے سے ان کے پاس شواہد موجود نہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے فوج اور عمران خان سے اچھے اور اعلانیہ تعلقات ہیں۔
خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے اغوا کے معاملے پر مزید بات کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ اگر اب بھی کوئی خاتون یا مرد انہیں رات کو ملنے کے لیے بلائے گا تو وہ ضرور جائیں گے۔
انہوں نے اس دعوے کو بھی دہرایا کہ انہیں جلد کی بیماری ہے، اس لیے وہ سورج کی روشنی میں کم نکلتے ہیں، ان کی زیادہ تر میٹنگس اور ملاقاتیں رات کو ہوتی ہیں۔
خلیل الرحمٰن قمر نے بتایا کہ آمنہ عروج نامی لڑکی نے انہیں بتایا کہ وہ انگلینڈ سے آئی ہیں اور ان کے ساتھ ڈراما بنانا چاہتی ہیں، اس لیے وہ گئے، اگر انہیں معلوم ہوتا کہ ان کے ساتھ غلط کیا جانے والا ہے تو وہ نہ جاتے۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر کسی بھی مرد کو کوئی خاتون رات کو بلائے گی تو وہ سوچے سمجھے بغیر چلا جائے گا۔
خلیل الرحمٰن قمر نے خاتون سے رات دیر گئے ملنے کے معاملے پر مزید کہا کہ ان کا تعلق شوبز انڈسٹری سے ہے، ان کے لیے خواتین کی کوئی کمی نہیں تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ یہ سوچ کر رات کو نہیں گئے کہ وہ خاتون کے پاس جا رہے ہیں اور وہ کسی طرح کی خاتون کی لالچ میں رات کو ملنے نہیں گئے۔
خیال رہے کہ جولائی 2024 میں آمنہ عروج کی سربراہی میں ایک گینگ نے ڈراما بنانے کے بہانے خلیل الرحمٰن قمر کو بلانے کے بعد اغوا کرکے مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور ان سے نقدی رقم اور سامان بھی لوٹ لیا تھا۔
خلیل الرحمٰن قمر کو اغوا کیے جانے کے بعد پولیس نے مقدمہ دائر کرتے ہوئے ان کے اغوا میں ملوث مرکزی ملزمہ خاتون آمنہ عروج سمیت دیگر افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
بعد ازاں ڈراما ساز کی آمنہ عروج کے ساتھ نازیبا ویڈیوز بھی لیک ہوئی تھیں اور پولیس نے اس پر بھی کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔
مذکورہ کیس تاحال عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور 12 کے قریب ملزمان قید میں ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خلیل الرحم ن قمر نے رات کو ملنے انہوں نے کہ ان کے کیا کہ
پڑھیں:
عدالت نے خلیل الرحمان کو ہنی ٹریپ کرکے تاوان مانگنے والے ملزمان کو سزائیں سنا دیں
عدالت نے خلیل الرحمان کو ہنی ٹریپ کرکے تاوان مانگنے والے ملزمان کو سزائیں سنا دیں WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف پاکستانی ڈرامہ نگار اور مصنف خلیل الرحمان قمر کو کوہنی ٹریپ کرنے اور اغوا برائے تاوان کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تین ملزمان کو سات، سات سال قید کی سزا سنا دی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ مجرمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان تاوان مانگنے کے جرم میں سزا کے مستحق پائے گئے ہیں۔ عدالت نے تینوں کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی، جبکہ مقدمے میں شامل دیگر ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف تاوان مانگنے کے شواہد موجود ہیں، تاہم ان پر اغوا کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ جرم کی سنگینی کے پیش نظر سزا سنائی گئی ہے تاکہ معاشرے میں اس قسم کے جرائم کی روک تھام ممکن ہو۔
یاد رہے کہ ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے خلیل الرحمان قمر کو چالاکی سے ہنی ٹریپ کر کے اغوا کیا اور پھر تاوان طلب کیا تھا۔ پولیس کی تفتیش اور پراسیکیوشن کے دلائل کی روشنی میں عدالت نے ملزمان کے خلاف فیصلہ سنایا۔
خلیل الرحمٰن قمر اغوا و تاوان کیس کا پس منظر
ڈرامہ نگار اور معروف مصنف خلیل الرحمٰن قمر گزشتہ برس ایک دل دہلا دینے والے واقعے کا نشانہ بنے، جب انہیں ایک خاتون کی فون کال کے ذریعے منصوبہ بندی کے تحت اغوا کیا گیا اور ان سے تاوان طلب کیا گیا۔
15 جولائی کی رات خلیل الرحمٰن قمر کو ایک نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی، جس میں خود کو ”آمنہ عروج“ کہنے والی خاتون نے انگلینڈ سے آنے والی مداح ظاہر کیا۔ اس نے ڈرامہ بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں لاہور کے علاقے بحریہ ٹاؤن میں ایک مخصوص لوکیشن پر بلایا۔ خلیل الرحمٰن قمر کے مطابق، وہ صبح تقریباً ساڑھے چار بجے اس مقام پر پہنچے، جہاں خاتون نے انہیں کمرے میں بٹھایا۔
کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی اور خاتون نے ”ڈلیوری“ کا کہہ کر دروازہ کھولا۔ اسی لمحے تقریباً سات مسلح افراد اندر داخل ہو گئے۔ ان افراد نے خلیل الرحمٰن قمر کا پرس، شناختی کارڈ، اے ٹی ایم کارڈ اور ان کا قیمتی موبائل فون چھین لیا۔ انہوں نے فون کا پاس ورڈ لے کر اس کا ڈیٹا بھی کاپی کر لیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
بعدازاں، ایک ملزم ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے کر رقم نکالنے چلا گیا، جہاں سے 2 لاکھ 67 ہزار روپے نکلوائے گئے۔ ملزمان نے ان سے ایک کروڑ روپے تاوان کا بھی مطالبہ کیا۔ خلیل الرحمٰن قمر کے انکار پر انہیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر اغوا کر لیا گیا اور گاڑی میں مختلف مقامات پر لے جایا گیا، جہاں انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اغواکاروں نے ان سے مزید رقم مانگی، مگر جب وہ رقم کا بندوبست نہ کر سکے تو انہیں ایک ویران جگہ پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ بعد ازاں، وہ اپنی گاڑی کے ذریعے خود واپس گھر پہنچے۔
ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ، عمران کشور کے مطابق، اس واردات میں دو خواتین اور آٹھ مرد شامل تھے، اور ملزمان نے خلیل الرحمٰن قمر کو لاہور سے اغوا کر کے ننکانہ صاحب تک لے جایا۔
اسی واقعے کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے حالیہ فیصلے میں تین مرکزی ملزمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان کو تاوان طلب کرنے کے جرم میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی ہے، جبکہ اغوا کا الزام ثابت نہ ہونے پر دیگر ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے۔