مجھ پر حملہ ذاتی نہیں سیاسی مسئلہ ہے،ریاست کا تیسرا بڑا عہدہ اگر محفو ظ نہیں تو عام آدمی کا کیا ہوگا ،سپیکر اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سفیر رضا: چوہدری لطیف اکبر سپیکر آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی نے کہا مجھ پر حملہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جس میں کوئی ذاتی عناد شامل نہیں
سپیکر آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے دو وزرا جاوید ایوب اور جاوید بڈھانوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ، چوہدری لطیف اکبر سپیکر آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی نے کہا مجھ پر حملہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جس میں کوئی ذاتی عناد شامل نہیں، سابق امیدوار اسمبلی کے قریبی رشتہ دار پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے ، سوشل میڈیا پر پوسٹ لگا کر دھمکی دی گئی، انتظامیہ کو آگاہ کردیاتھا، انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور میرے قافلے پر حملہ ہو گیا ، وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ملزمان کی گرفتاری کی یقین دھانی کے باوجود کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ، سپیکر اسمبلی پر حملہ میں نامزد پانچ ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی، ہم کیا سمجھیں کہ پولیس ملزمان کی ساتھ ملی ہوئی ہے ، ریاست کا تیسرا بڑا عہدہ اگر محفو ظ نہیں تو عام آدمی کا کیا ہوگا
وزیر اعظم کے زیرصدارت اجلاس، ریلوے کو نجی شعبے کے تعاون سے کاروبار کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت
سردار جاوید ایوب صوبائی وزیر آزاد کشمیر نے کہا معاشرے کے تمام طبقات سینئر ترین پارلیمنٹرین چوہدری لطیف اکبر کا احترام کرتے ہیں ،آزاد کشمیر میں رواداری کی سیاست ہے ،اس میں تشدد کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ،سیاست دلیل کا کام ہے دھونس اور دھاندلی کا کام نہیں ہے ، 48 گھنٹوں میں ملزمان کیخلاف کاروائی نہ ہوئی تو پیپلز پارٹی اپنا راستہ لے گی،
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: چوہدری لطیف اکبر پر حملہ
پڑھیں:
کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر بات چیت کی اجازت نہ دینا کہاں کی جمہوریت ہے، ڈاکٹر محبوب بیگ
پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ترجمان اعلٰی ڈاکٹر محبوب بیگ نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں نہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ وقف قانون جیسے حساس عوامی معاملات پر بھی اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی صدارت میں پارٹی اجلاس کے بعد سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محبوب بیگ نے کہا کہ ریاست کی اکثریتی مسلم اسمبلی میں وقف جیسے حساس مذہبی اور سماجی مسئلے پر بات روک دی گئی، جو جمہوریت پر سوالیہ نشان ہے۔
ڈاکٹر محبوب بیگ نے اس حوالہ سے کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم اکثریتی علاقے (جموں کشمیر) کی اسمبلی میں وقف پر بات کی اجازت نہیں دی جاتی، تو یہ کہاں کی جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر سے ایسے رویے کی توقع نہیں تھی۔ پی ڈی پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں کے طرزِ زندگی کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا لباس، خوراک، عقائد، سب پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، اگر حکومت غیر جانبدار ہے، تو پھر یہ امتیازی پالیسیاں کیوں۔
ریاستی درجے کی بحالی پر تاخیر اور نیشنل کانفرنس کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے محبوب بیگ نے کہا کہ اگر عمر عبداللہ وزیراعلٰی نہیں بن سکتے تو کم از کم مرکز سے ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم تو مانگیں۔ انہوں نے عمر عبداللہ کو اروند کیجریوال کے طرز پر مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے کی جرات کرنے کا سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مسترد کر کے عوام نے نیشنل کانفرنس کو جو منڈیٹ دیا اس کی حق ادائیگی کا وقت آ چکا ہے اور نیشنل کانفرنس کو اس پر کھرا اترنا چاہیئے۔