سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ چینی شہریوں کو اپنے قونصل جنرل یا دفتر خارجہ کے ذریعے اس معاملے سے رابطہ کرنا چاہیئے تھا جب کہ درخواست گزار نجی حیثیت میں پاکستان میں موجود ہیں اور ملک میں ان کی کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے 6 چینی شہریوں کی جانب سے پولیس ہراسانی اور ان کی نقل وحرکت پر پابندی کے خلاف ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام پروٹوکول کے خلاف ہے۔ تفصیلات کے مطابق 4 چینی شہریوں نے اپنے وکیل پیر رحمٰن محسود کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا کہ انہوں نے ہزاروں دیگر چینی شہریوں کے ہمراہ تمام ضروری قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد پاکستان میں مختلف کاروباری منصوبوں میں سرمایہ کاری کی۔ درخواست میں کہا گیا کہ سندھ پولیس کی جانب سے گزشتہ 6 سے 7 ماہ کے دوران متعدد بار ہراساں کیا گیا، جس میں کراچی اور سندھ میں چینی شہریوں کی نقل و حرکت کو غیر منصفانہ طور پر محدود کرنا بھی شامل ہے جب کہ سندھ پولیس کی جانب سے ’سیکیورٹی‘ کے نام پر بلاجواز ان کے گھروں میں حراست میں رکھا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے گزشتہ ہفتے اس معاملے پر وزارت خارجہ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے جب کہ سندھ حکومت نے ہفتے کے روز الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ غیر ملکی شہریوں کو فارن ایکٹ پر عمل کرنا چاہیئے اور چینی شہریوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیئے تھا، چینی شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست قانونی طور پر درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کو اپنے قونصل جنرل یا دفتر خارجہ کے ذریعے اس معاملے سے رابطہ کرنا چاہیئے تھا جب کہ درخواست گزار نجی حیثیت میں پاکستان میں موجود ہیں اور ملک میں ان کی کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چینی شہریوں کا احترام کرتے ہیں اور انہیں فول پروف سکیورٹی فراہم کرتے ہیں تاہم، جب کوئی ایس او پیز پر عمل نہیں کرتا ہے تو صورتحال بگڑ جاتی ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس معاملے پر پولیس حکام کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات ہوئی ہے جب کہ میں بھی ان سے ملاقات کروں گا تاکہ کوئی پالیسی بیان جاری کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: چینی شہریوں کرنا چاہیئے وزیر داخلہ کی جانب سے اس معاملے شہریوں کو

پڑھیں:

آزادی مارچ کیسز؛ زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک: آزادی مارچ کیسز میں پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں  پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ کیسز  میں زرتاج گل کی کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر سماعت  ہوئی، جس میں  عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے بریت کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں وکیل سردار مصروف خان  نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں زرتاج گل پر ایما کا الزام ہے، 25 میں سے 11 لوگوں کو بری بھی کیا گیا ہے۔

اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے کا تمسخر اڑانا شروع کردیا

وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جب کہ شکایت کنندہ اس میں پولیس ہے۔ کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کیے گئے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ آپ نے رول آف کنسٹنسی کی بات کی ہے، اس کی ججمنٹ کہاں ہے؟ جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ اس حوالے سے فیصلے عدالت کو فراہم کردیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • ایران میں پاکستانی شہریوں پر دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کر لی
  • آٹھ پاکستانی شہریوں کے قتل کے بعد دہشتگردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی مشترکہ کارروائی کا عندیہ
  • آزادی مارچ کیسز؛ زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے تمام 14مقدمات کی سماعت آج ہوگی
  • جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے تمام  14مقدمات کی سماعت آج ہوگی
  • 40 اداکاراؤں کیساتھ جنسی ہراسانی؛ معروف امریکی ہدایتکار پر ڈیڑھ ارب ڈالر ہرجانہ
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، چینی صدر
  • رہائی کیلئے وفاداری کا مطالبہ شہریوں کی تحقیر ہے، امان اللہ کنرانی
  • سندھ بلڈنگ ،ڈی جی اسحاق کھوڑو نے شہریوں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا