امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے پناہ گزینوں کی امریکا میں آبادکاری کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے باعث سب سے زیادہ افغان باشندے متاثرمتاثر ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ حکم نامہ، پاکستان سے امریکا جانے کے منتظر ہزاروں افغانوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا

ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے نئی ایمیگریشن پالیسی کا جواز یہ پیش کیا ہے کہ تارکین وطن کو ملک میں آباد کرنے سے معاشرے کو درپیش مسائل اور وسائل کے بوجھ میں اضافہ ہو گا۔

ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی کے باعث ان تمام افغان باشندوں کو روک دیا گیا ہے، جنہیں امریکا میں آباد کاری کا اجازت نامہ بھی مل چکا تھا۔ اس فیصلے نے امریکا میں پناہ گزینوں کے طور پر آباد ہونے کے منتظر ہزاروں افراد بشمول پاکستان میں عارضی طور پر مقیم افغان باشندوں کو بھی شدید مشکل میں ڈال دیا ہے۔

زندگی بھیانک خواب لگنے لگی ہے، ڈاکٹر احمد ظاہر

ڈاکٹر احمد ظاہر سلطانی افغانستان میں آرتھوپیڈک سرجن تھے اور آج کل گزشتہ 3 برس سے اسلام آباد جی 9 مرکز میں مقیم ہیں، نے وی نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ بیوی کا سونا اور دیگر چیزیں بیچ کر یہاں پاکستان میں گزارا کر رہے ہیں، امریکا جانے کے لیے تمام معمالات آخری مراحل میں تھے، ہم بہت پر امید تھےلیکن اب زندگی ایک بھیانک خواب کی طرح لگ رہی ہے‘۔

ڈاکٹر احمد ظاہر سلطانی نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان اپنی جان کی حفاظت کی خاطر منتقل ہوئے تھے اور یہ طے کر کے آئے تھے کہ اب افغانستان واپس نہیں جائیں گے۔

امید تھی امریکا مہاجرین کے ساتھ دھوکا نہیں کرے گا

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی قوی امید تھی کہ امریکا مہاجرین کے ساتھ دھوکا نہیں کرے گا۔ اسی امید کے ساتھ ہم نے یہاں پاکستان میں 3 سال گزار دیے۔ اب امریکا کی جانب سے تارکین وطن کے داخلے پر پابندی کے بعد تمام افغان مہاجرین شدید صدمے اور پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف تاریخی آپریشن کا آغاز

ڈاکٹر احمد ظاہر سلطانی کا مزید کہنا ہے کہ امریکا کی پالیسی بدلنے سے مشکلات نے ہماری زندگیوں کو مزید گھیرلیا ہے۔ جو کچھ افغانستان میں بیچ کر پاکستان منتقل ہوئے تھے وہ بھی بہت جلد ختم ہونے والا ہے، ہم تو بھوکے مر جائیں گے‘۔

افغان مہاجرین کی پروازیں منسوخ

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پناہ گزین پالیسی کی منسوخی کے بعد امریکا کے لیے ان 1660 افغان مہاجرین کی پروازیں بھی منسوخ ہوگئی تھیں جن کے پاکستان سے امریکا پرواز کے لیے ٹکٹ بھی کنفرم ہو گئے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں افغان باشندوں کے پاس کوئی بھی کام کرنے کا لائسنس نہیں ہے۔ جبکہ پاکستان میں رہنے کے لیے ویزا ایکسٹنشن اور اسلام آباد کی این او سی لینے کے لیے بہت زیادہ پیسے درکار ہیں، جو اس وقت ہمارے لیے سب سے بڑی مشکل بن چکی ہے۔

امریکا نے پالیسی نہ بدلی تو کہیں کے نہیں رہیں گے

ان کا کہنا ہے کہ ہم یہی سوچ کرپاکستان آئے تھے کہ ہمارا مستقبل اچھا ہو جائے گا، اب دوبارہ افغانستان تو بالکل ہی نہیں جا سکتے، اب ایک ہی امید باقی ہے کہ امریکا کی جانب سے پناہ گزینوں خصوصاً افغانوں کے لیے کوئی بہتر اعلان ہو، ایسا نہ ہوا تو ہم کہیں کے بھی نہیں رہیں گے‘۔

مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا حکومت نے غیرقانونی افغانوں کی واپسی کے لیے شہریوں سے مدد مانگ لی

’اربن کوہژن ہب‘ پشاور کا ایک ایسا ادارہ ہے جو افغان مہاجرین کے لیے کام کرتا ہے، اس کے ساتھ کام کرنے والی افغان خاتون ستورے احمد زئی کا اس ساری صورتحال کے بارے میں کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اس قسم کی پالیسی نے ہماری زندگیوں پر بہت بڑا اثر ڈالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تقریباً گزشتہ 3 برسوں سے امریکا منتقل ہونے کا انتظار کر رہے تھے کہ کس وقت ہمارے جانے کا وقت آئے گا، یہاں پاکستان میں تو ہم عارضی طور پر رہائش پذیر تھے۔ افغانستان میں تو ہمارے لیے رہنا ممکن ہی نہیں رہا۔

ستورے احمد زئی کا کہنا ہے کہ جب سے ہم یہاں آئے ہیں ہمیں امریکا یا کسی اور ادارے کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوئی مدد نہیں ملی۔ ’امریکا کہتا ہے کہ وہ ہمارے لوگوں کو فنڈز دے رہا ہے لیکن ہم گزشتہ 3 برس سے اسی الجھن کا شکار ہیں کہ وہ فنڈز کس کو دیے جا رہے ہیں‘۔

امریکی پالیسی سے افغانوں کی شدید صدمہ پہنچا ہے

انہوں نے کہا کہ امریکا کی اس نئی پالیسی کے باعث پہلے سے ذہنی مریض افغان مہاجرین کو مزید صدمہ پہنچا ہے۔ ہم نوکریوں کے بغیر کیسے گزارا اور آگے بڑھ سکتے ہیں، اب یہ مشکلات ہمارے لوگوں کو مزید ذہنی بیمار کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں:افغان فنکاروں کی واپسی: پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے زیادہ تر لوگ افغانستان میں اپنی جائیدادیں بیچ چکے ہیں، تاکہ وہ یہاں پر وقت گزار سکیں، اب افغانستان جا کر بھی ان کے لیے کچھ نہیں بچا ہے۔ہم تو اپنے اچھے مستقبل کے لیے 3 سالوں سے مشکلات جھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں، جن کے رشتہ اور خاندان کے کچھ لوگ پہلے ہی امریکا جا چکے ہیں، وہ دوسرے ممالک سے ان کی مدد کر رہے ہیں۔

ستورے احمد زئی کا کہنا ہے کہ وہ تو اس بات پر ہی پریشان ہیں کہ پاکستان میں رہنے کے لیے ویزا ایکسٹنشن کے لیے رقم کہاں سے لائیں گے؟ ان لوگوں میں تو بچے، بوڑھے، معذور ہر طرح کے افغان باشندے شامل ہیں، ہر کسی کے ذہن میں اب ایک ہی سوال ہےکہ وہ اب کیا کریں؟۔ اس سوال کا فی الحال کسے کے پاس کوئی جواب بھی نہیں ہے۔

امریکا نے جو کچھ کیا انسانیت کے خلاف ہے

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ اس وقت جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ سب انسانیت کے خلاف ہے۔ امریکا ہمیشہ کہتا آیا ہے کہ وہ عورتوں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حق کے لیے لڑتا رہے گا لیکن امریکا نے بھی افغان مہاجرین کے ساتھ وہی کیا جو باقی تمام ممالک نے کیا ہے‘۔

ستورے احمد زئی کا کہنا ہے کہ افغانوں کے انخلا کا جو نظام انہوں نے خود شروع کیا اب اسی نظام کو انہی کی جانب سے کیوں روکا جا رہا ہے؟۔ امریکا کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور اس میں تبدیلیاں لانا ہوں گی۔

مزید پڑھیں:پاکستان سے واپس آنے والے افغانوں کے لیے طالبان حکومت کیا کر رہی ہے؟

یاد رہے کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق 27 جنوری سے شروع ہونے والے اس پروگرام کو کم از کم 90 دن کے لیے معطل کیا گیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 90 دن کے بعد ہوم لینڈ سیکیورٹی اینڈ اسٹیٹ کے وزیر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک رپورٹ پیش کریں گے کہ آیا پناہ گزینوں کی آباد کاری کا یہ پروگرام ’امریکا کے مفاد میں ہوگا یا نہیں‘۔

افغان ایویک اتحاد کے سربراہ شان وان ڈیور نے افغان پناہ گزینوں کی پاکستان سے امریکا کے لیے روانہ ہونے والی پروازوں کی منسوخی کی بھی تصدیق کی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی تشویش

امریکی انتظامیہ کے اس اقدام سے انسانی حقوق کے گروپوں اور پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے، جن کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس نئی پالیسی کے باعث امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والوں کی مدد کرنے کے امریکی عزم کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

اقوام متحدہ نے افغان پناہ گزینوں کی صورت حال کو ‘دنیا کے سب سے بڑے اور فوری حل طلب بحرانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اس کا اندازہ ہے کہ 2025 میں 5 لاکھ سے زیادہ افغانوں کی آباد کاری کی ضرورت ہوگی۔

پناہ گزینوں کے حامی امریکی انتظامیہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اورافغانستان میں امریکا کے لیے سنگین حالات کا سامنا کرنے والے افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری اورمدد کے لیے فوری انتظامات کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اجازت نامہ افغان باشندے افغان مہاجرین افغانستان اقوام متحدہ امریکا امریکی پالیسی انتظامیہ ایمیگریشن پالیسی این جی اوز بھیانک پاکستان پروازیں ٹرمپ ڈاکٹر احمد ڈونلڈ رپورٹ زیور سرجن مشکلات معاملات مہاجرین وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان باشندے افغان مہاجرین افغانستان اقوام متحدہ امریکا امریکی پالیسی انتظامیہ این جی اوز بھیانک پاکستان پروازیں ڈاکٹر احمد ڈونلڈ رپورٹ زیور مشکلات معاملات مہاجرین وی نیوز ستورے احمد زئی کا ڈاکٹر احمد ظاہر انہوں نے کہا کہ پناہ گزینوں کی افغانستان میں افغان مہاجرین کا کہنا ہے کہ کہ امریکا کی پاکستان میں مہاجرین کے ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں پاکستان سے ان کا کہنا کی جانب سے امریکا نے امریکا کے سے امریکا کی پالیسی کے ساتھ کے باعث نے والے رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ رہیں گے،جنیداکبر

اسلام آباد: پی ٹی آئی خیبرپختونخواکے صوبائی صد ر جنید اکبر خان نے کہاہے کہ پارٹی کی صوبائی صدارت یاچیئرمین پی اے سی کاعہدہ خواہش پر نہیں ملا، بانی پی ٹی آئی مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ رہیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جنیداکبرنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے تو کھل کرمخالفت کرتاتھا  ،پارٹی میں سب لوگ جانتے ہیں میں کیساہوں؟انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی میں کوئی گروپ بندی نہیں،
علی امین گنڈاپور پر بطور وزریراعلیٰ بہت ذمہ داریاں ہیں،کے پی میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے ذمہ داری ہے،
بانی پی ٹی آئی سے چھ لوگ جیل میں ملاقات کے لیےگئے ،چھ میں سے پانچ کو ملنے دیاگیامجھے روک دیاگیا ،مجھے روک دیاگیا،جیل انتظامیہ سے گلہ نہیں سب کو پتہ ہے کہ کون نہیں ملے دیتا؟
انہوں نے کہاکہ  علی امین گنڈا پورنے کٹھن وقت میں پارٹی کی قیادت سنبھالی، جب کوئی پارٹی کی قیادت سنبھالنے کو تیارنہیں تھا گنڈا پور نےسنبھالی۔
انہوں نے کہاکہ کوشش ہوگی ہرضلع کادورہ کروں، گنڈاپورذمہ داری باعث بارے اضلا ع دورے نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہاکہ ایک ڈیڑھ ماہ قبل پارٹی صدارت کے حوالے سے معلوم ہوا ذہنی طور پر پارٹی صدارت سنبھالنے کو تیارنہیں تھا، میری ذاتی خواہش نہیں تھی کہ پارٹی کے پی کاصدربنوں ،چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بننے کی خواہش بھی نہیں  تھی ،وکیل کے ذریعے معلوم ہواکہ میرانام پی اے سی کے لیے دیاگیاہے، حکومت میرے نام سے متفق نہیں تھی سپیکرنے ڈیڈلاخ ختم کرنے کے لیے کرداراداکیا،میں شیخ وقاص اکرم کے نام کی تجویزدی تھی،
جنیداکبرنے کہاکہ حکومت کارویہ نہ بدلاتودوبارہ احتجاج کریں گے،ہمارے پاس احتجا ج کے لیے تین آپشن ہیں، پہلا آپشن صوابی ،دوسرے اضلاع میں احتجاج کاہے، تیسرا آپشن یہ ہے کہ ہم تیاری کے ساتھ احتجا ج کے لیے نکلیںپارٹی قیادت تینوں آپشنزپر غورکررہی ہے، مجھے قیادت جو ٹاسک دے گی پور ا کرنے کی کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہاکہ  پہلے دے سے کہہ رہاہوں کہ اداروں اور عوام میں فاصلے بڑھ رہے ہیںِ یہ کسی کو وزیرنہیں بناسکتے ان کے پاس کیااختیارات ہوں گے۔
ایک سوال پر جنیداکبرنے کہاکہ بانی پی ٹی آئی مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ رہیں گے اوراگربانی پی ٹی آئی مطمئن نہیں ہوں گے تو علی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی نئی پالیسی، امریکہ جانے والے افغان شہری پاکستان میں پھنس گئے
  • پاک چین دوستی کو نشانہ بنانے کے بے بنیاد الزامات مسترد
  • عمران خان سے ملنے نہیں دیا جارہا کہ کہیں 26 نومبر کے حوالے سے سچ سامنے نہ آجائے، شاہد خٹک پھٹ پڑے
  • عمران خان مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ رہیں گے، جنید خان
  • مغربی افریقہ میں پھنسے 4 تارکین وطن پاکستان پہنچ گئے
  • بانی پی ٹی آئی مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ رہیں گے،جنیداکبر
  • ٹرمپ کے ایک حکم نے ہزاروں افغان شہریوں کی امریکا منتقلی روک دی
  • ٹرمپ کا حکم نامہ، افغان پناہ گزینوں کیلئے امریکا روانگی کا دروازہ بند
  • کب تاج اچھالے جائیں گے