Juraat:
2025-04-16@18:35:53 GMT

یاسین ملک پر مقدمہ، حقائق کے منافی

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

یاسین ملک پر مقدمہ، حقائق کے منافی

ریاض احمدچودھری

بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ایک مبینہ معاملے میں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما اور قوم پرست جماعت جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو مجرم قرار دے دیاتھا۔
عدالت کے جج پریوین سنگھ کے مطابق غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت درج کیے گئے اس مقدمے میں مجرم کو عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔بھارتی کے ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی تھی کہ یاسین ملک نے نئی دہلی کی ایک خصوصی عدالت میں ان پر بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے ، ان سرگرمیوں کے لیے رقوم جمع کرنے، دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے اور ملک سے غداری کے الزامات کو تسلیم کیا تھا۔ البتہ یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے بھارتی ذرائع ابلاغ کی ان خبروں کو غلط اور حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔ان دونوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یاسین ملک نے عدالت میں جرم قبول نہیں کیا تھا بلکہ کہا تھا کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں بالکل اْسی طرح جس طرح بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی آزادی کے لیے انگریزوں سے لڑے تھے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یاسین ملک نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ عدلیہ حکومتِ بھارت کی ایما پر انہیں جھوٹے مقدمات میں مجرم ٹھہرا کر سزا کے لیے غلط طریقہ استعمال کر رہی ہے۔ لہٰذا وہ احتجاجاََ اپنے دفاع میں وکیل مقرر نہیں کر رہے۔نئی دہلی میں قائم خصوصی عدالت نے قبل ازیں یاسین ملک اور 15 دیگر ملزمان کے خلاف دہشت گردوں کی مبینہ مالی معاونت کے الزام میں 2017 میں درج کیے گئے ایک کیس میں فردِ جرم عائد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ فردِ جرم کے مطابق یاسین ملک اور ان کے ساتھی دنیا بھر میں ایک ایسا جامع نظام اور طریقہ کار بنا چکے تھے جس کے ذریعے جموں و کشمیر میں تحریک ِ آزادی کے نام پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے خطیر رقم جمع کی جا سکے۔
نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں گزشتہ چھ سال سے غیر قانونی طورپر نظربند جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور ان کے متعدد ساتھیوں کے خلاف 35 سال پرانے جھوٹے مقدمات کو جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی مودی حکومت کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک اور انکے ساتھیوں کے مقدمات کو جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست مسترد کردیاہے۔گزشتہ سال یاسین ملک کو جموں کی کوٹ بھلوال منتقل کرنے کے پروڈکشن آرڈرز کے خلاف سی بی آئی کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست اور بعد ازاں گذشتہ ماہ عدالتی سماعتوں کے دوران مقدمات کو جموں سے دلی منتقل کرنے کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں 19 جنوری کو سماعت ہوئی۔ بحث کے دوران وکیل صفائی سینئر ایڈووکیٹ محمد اسلم گونی کے دلائل پر سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مقدمہ جموں سے نئی دلی منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست کو مسترد کردیا۔عدالت نے انتظامیہ کو یاسین ملک کو جموں کی ٹاڈاعدالت اور دلی ہائی کورٹ کے علاوہ تہاڑ جیل کے حکام کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے یاسین ملک کو پیش کرنے کیلئے سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت کی۔
کشمیری رہنما یاسین ملک دہشت گرد نہیں بلکہ وہ آزادی کے سمبل ہیں۔بھارت نے جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں سزا سنائی ہے لیکن اس اقدام سے تحریک آزادی کمزور نہیں بلکہ مزید تیز ہوگی۔ اس بات کااظہار یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے خلاف لندن میں ہونے والے احتجاجی مظاہرہ کے شرکا نے کیا۔ مظاہرے میں لندن سمیت دیگر شہروں سے آئے ہزاروں کشمیریوں کے علاوہ سکھ کمیونٹی نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے دن کو ایک بجے پارلیمنٹ اسکوائر پر جمع ہوئے جہاں مقررین نے مظاہرین سے خطاب کیا جس کے بعد وہ مارچ کرتے ہوئے ڈائوننگ اسٹریٹ کے سامنے رک کر آزادی کے حق میں زبردست نعرے لگاتے ہوئے بھارتی ہائی کمیشن پہنچے، اس موقع پر پولیس نے ٹریفک کو بند رکھنے کیلئے خصوصی انتظامات کررکھے تھے۔ اس موقع پر جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ 6سینئر رہنما ظفر خان نے کہا کہ بھارت اگر یہ سمجھنا ہے کہ وہ یاسین ملک کو جیل میں رکھ کر تحریک آزادی کو دبائے گا تو یہ اس کی بھول ہے، فرنٹ کے رہنما صابر گل نے کہا کہ مظاہرے میں ہزاروں افراد نے بلاتحقیق جماعت جماعتی وابستگی شریک ہوکر اس بات کاثبوت دیا ہے کہ وہ یاسین ملک پر جعلی اور جھوٹے مقدمات کو ختم کروانا چاہتے ہیں اور ان کو غیر شروط طور پر رہا کیا جائے۔ فرنٹ کے رہنما تحسین گیلانی نے کہا کہ آج کشمیریوں نے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ وہ یاسین ملک اور مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کے ساتھ کھڑی ہیں، اور ریاست جموں وکشمیر کی آزادی اور یاسین ملک کی رہائی کیلئے برطانوی کشمیری کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے بعض شرکا کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کشمیریوں کی آزادی کااستعارہ اور مقبوضہ کشمیر کے صورتحال مہذہب دنیا کیلئے شرمناک ہے۔ آج پوری دنیا ہر کرپٹ ہونے والی تباہ کاریوں کی بات تو کرتا ہے لیکن انہیں کئی دھائیوں سے جاری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم نظر نہیں آتے۔ سکھ رہنمائوں کا کہنا ہے بھارت کے موجودہ حالات تیزی سے خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور مودی حکومت یاسین ملک کو پھانسی دلانے کی کوشش اس لئے کررہا ہے کہ حالات پر پردہ ڈالا جاسکے، کیونکہ بھارت کااقتصادی حالات بہت بگڑ چکے ہیں مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی، شرکا مسلسل بھارت کے خلاف نعرے بلند کرتے رہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دلی منتقل کرنے کی یاسین ملک اور یاسین ملک کو کہ یاسین ملک سپریم کورٹ مقدمات کو آزادی کے کیا تھا نئی دلی کو جموں کے خلاف ملک نے کے لیے اور ان تھا کہ

پڑھیں:

لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست؛ مقدمہ درخواستگزار کی مرضی سے درج کرنے کا حکم

سندھ ہائیکورٹ نے میر پور بٹھورو سے لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست پر درخواست گزار کی مرضی سے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو میر پور بٹھورو سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق  درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایس ایچ او میر پور بٹھورو سے استفسار کیا کہ لاپتا شہری کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی؟عدالت نے لاپتا شہری کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا۔

ایس ایچ او میر پور بٹھورو نے کہا کہ ہمارے پاس مقدمہ درج کروانے کوئی نہیں آیا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ کیا درخواست گزار جھوٹ بول رہے ہیں؟درخواست گزار نے کہا کہ شہری زبیر شاہ تھانہ میر پور بٹھورو کی حدود سے لاپتا ہے۔ 2 دفعہ مقدمہ درج کروانے گئے لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: صحافی فرحان ملک کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست پر مدعا علیہان کو نوٹس جاری

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کو فوری طور پر ساتھ لے جائیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ درخواست گزار کی مرضی کے مطابق شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کریں اور عدالت میں کاپی جمع کروائیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ اس درخواست میں تھانہ میر پور بٹھورو کے ڈی ایس پی، ایس ایچ او و دیگر افسران پیش ہورہے ہیں۔ صرف ایک افسر کو پیش ہونے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کا حال دیکھ لیں۔ درخواست گزار 2 مرتبہ مقدمہ درج کروانے گئے لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ عدالت نے درخواست کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • مذہبی رہنماء میرواعظ عمر فاروق پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے، عشرت بھٹ کا خصوصی انٹرویو
  • وقف بل کے خلاف قرارداد نہ لانے کیلئے نیشنل کانفرنس کو وضاحت کرنی چاہیئے، التجا مفتی
  • شادی شدہ خاتون سے زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
  • مودی حکومت تنازعہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، حریت کانفرنس
  • نیشنل کانفرنس نے اقتدار کیلئے ہندوتوا بی جے پی کے ساتھ سمجھوتہ کر رکھا ہے، التجا مفتی
  • عالمی برادری فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجے، زاہد ہاشمی
  • سندھ: عدالت کا گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہارِ برہمی
  • لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست؛ مقدمہ درخواستگزار کی مرضی سے درج کرنے کا حکم
  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل مقبوضہ کشمیر میں فوری مداخلت کریں، محمود ساغر