Express News:
2025-04-16@22:34:34 GMT

26ہزار متاثرین میں 12ارب روپے تقسیم

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

آج کل ملک میں نیب کا پھر بہت شور ہے۔ لیکن اگر نیب کا مقدمہ سنیں تو انھیں یہ گلہ ہے کہ ان کے اچھے کاموں پر کوئی بات نہیں کی جاتی۔ جہاں نیب عام آدمی کو انصاف دے رہا ہے وہاں اس کا کوئی ذکر نہیں کیا جاتا۔ میڈیا بھی سیاسی معاملات میں اتنا الجھا رہتا ہے کہ اسے بھی سیاسی مقدمات کے علاوہ ملک میں کچھ نظر نہیں آتا۔ سیاسی مقدمات پر اس قدر فوکس عام آمی کے مسائل کو بہت پیچھے کر دیتا ہے۔

شاید پاکستان کے ادارے بھی عام آدمی کے مسائل پر اس قدر توجہ اس لیے نہیں دیتے کہ اس کی کوئی پذیرائی نہیں ہے۔ عام آدمی کا مسئلہ حل کریں یا نہ کریں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس لیے میں نے دیکھا کہ سب بڑے کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن چھوٹے کام جن کی کوئی پذیرائی نہیں جن کا کوئی ذکر نہیں ہوتا۔ اس پر کوئی دھیان بھی نہیں دیتا۔ شاید اس میں ہمارا بھی قصور ہے۔

گزشتہ دنوں نیب لاہور میں ایک تاریخی کام ہوا۔ اس کا بھی کہیں کوئی ذکر نہیں ہو سکتا۔ ایسا لگتا ہے جیسا ایسا کچھ ہوا ہی نہیں۔ میری ملاقات تو نہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ڈی جی نیب لاہور امجد اولکھ بھی سوچتے ہونگے کہ یہ کیسا معاشرہ ہے جہاں اس قدر بڑے کاموں کی نہ تو کوئی پذیرائی ہے اور نہ کوئی ذکر ہی۔ وہ اس سے بہتر تھا کسی سیاسی ستدان کو ایک شو کاز بھیج دہتے تو زیادہ ذکر ہوتا۔ لیکن عام آدمی کے لیے اتنا بڑا کام کرنے کا کوئی ذکر ہی نہیں۔ کہیں کوئی خبر نہیں۔ کوئی پروگرام نہیں۔ کہیں کوئی ٹکر نہیں۔ کوئی بریکنگ نہیں۔

ڈی جی نیب لاہور امجد اولکھ نے نیب لاہور میں ایک تقریب منعقدکی جس میں چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بھی شریک ہوئے۔ مجھے چئیرمین نیب سے بھی بہت گلہ ہے انھوں نے خودکو میڈیا سے اتنا دور کر لیا ہے کہ اب وہ لاہور آئیں اسلام آباد رہیں کوئی فرق ہی نہیں پڑتا۔

ان کا آنا جانا کوئی خبر ہی نہیں رہا کبھی تو چیئرمین نیب گھر سے نکلے دفتر پہنچے ، بھی خبر تھی۔ انھوں نے کس سے ملاقات کی یہ بھی خبر تھی۔ اب ایسا نہیں۔ بہر حال بات لاہور میں منعقدہ تقریب کی ہو رہی ہے۔ کیا کسی کو اندازہ ہے کہ اس تقریب میں 8310متاثرین میں پلاٹس کے ایلوکیشن لیٹر تقسیم کیے گئے ہیں۔ یہی نہیں اس کے ساتھ 97کروڑ کے چیک بھی متاثرین میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ اب آپ سوال کر سکتے ہیں کہ یہ نیب کب سے پلاٹوں کے ایلوکیشن لیٹر اور چیک تقسیم کرنے لگی ہے۔

یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں بیس سال پہلے پلاٹ لیے تھے ۔ اپنی جمع پونجی اس نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے مالک کو دی تھی کہ انھیں ایک پلاٹ ملے گا۔ جس پر وہ گھر بنائیں گے۔ لیکن یہ پاکستان میں عام ہے۔ یہاں نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان لوگوں سے پلاٹوں کی قیمت لے لیتے ہیں۔ لیکن پلاٹ نہیں دیتے۔ ایسے لوگوں کا پاکستان کے کسی بھی قانون میں کوئی پرسان حال نہیں۔ ان کے پاس نظام انصاف میں کوئی دروازہ نہیں جو یہ کھولیں تو انھیں انصاف مل سکے۔ صرف نیب اس پراپرٹی مافیا سے ان غریب لوگوں کو پلاٹ یا ان پلاٹوں کی قیمت واپس دلوا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ ان لوگوں میں سے اکثریت نے قسطوں میں رقم ادا کی ہوتی ہے۔ اور اب ا ن کے پاس اپنی رقم کی واپسی اور پلاٹ لینے کا کوئی راستہ نہیں۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کے پاس وسائل بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے وکیل بھی بڑے ہوتے ہیں اور تعلقات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ان سے کوئی لڑ بھی نہیں سکتا۔

یہ سب کچھ جیب میں رکھتے ہیں۔ پھر ہی فراڈ کرتے ہیں۔ صرف نیب سے ڈرتے ہیں۔ بہر حال نیب لاہور میں یہ 71ارب روپے کی سیٹلمنٹ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سیٹلمنٹ ہوئی ہے۔

نیب نے پاکستان میں ایک دن میں ریکارڈ بنایا ہے۔ یہ ایک مثبت ریکارڈ ہے۔ میرے نزدیک اس پر ہم سب کو فخر ہونا چاہیے، یہ دو سوسائٹیوں کے متاثرین ہیں۔ سو ئی گیس سوسائٹی کے 6750 متاثرین میں 70ارب مالیت کے ایلوکیشن لیٹر تقسیم کیے گئے۔یہ وہ لیٹر ہیں جہاں پلاٹ موجود ہیں۔ اسی طرح ایک اور سوسائٹی جس کے پاس زمین ہی نہیں تھی اور اس نے لوگوں سے پیسے لے لیے ہوئے تھے۔ اس سے رقم واپس لے کر 2000متاثرین کو 97کروڑ روپے واپس دیے گئے ہیں۔

مجھے جب اس تقریب کا علم ہوا تو میں نے سوچا یہ اپنی نوعیت کی واحد تقریب ہوگی۔اس لیے کوئی توجہ نہیں حاصل کر سکتی۔ ورنہ یہاں تو ایک آٹے کا تھیلا دیا جائے تو فوٹو اور وڈیو لازمی بنائی جاتی ہے۔

پولیس کسی ایک چوری کی گاڑی پکڑ لے اور واپس دلوا دے تو پریس کانفرنس کی جاتی ہے۔ جب تک میڈیا کے سامنے مدعی پولیس کی تعریف نہ کر دے تسلی نہیں ہوتی۔ مسروقہ مال واپس نہیں دیا جاتا ۔ یہاں اربوں روپے کے پلاٹ دے دیے گئے کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی ہے۔ تھوڑی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ کوئی پہلی تقریب نہیں۔ موجودہ چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور تسلسل سے یہ کام کر رہے ہیں۔ اس تقریب کو ملا کر اب تک چھ تقاریب ہو چکی ہیں۔ جن میں اب تک کل ملا کو 26ہزار لوگوں میں نیب لاہور 12ارب روپے تقسیم کر چکا ہے۔

یہ سب نیب کی نئی ٹیم کے آنے کے بعد ہوا ہے۔بہر حال ڈی جی نیب لاہور امجد اولکھ 26ہزار متاثرین میں 12ارب روپے خاموشی سے تقسیم کرنے پر خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ میں تو سمجھتا ہوں حکومت پاکستان کو انھیں خصوصی تمغہ دینا چاہیے۔ ایک مسئلہ یہ بھی کہ حکمران ذہنی طور پر نیب کے خلاف ہو چکے ہیں۔ انھیں نیب اچھی ہی نہیں لگتی۔ اس لیے انھیں نیب کے اچھے کام بھی اچھے نہیں لگتے۔ لیکن بہر حال اچھا کام اچھا ہی ہوتا ہے۔ اور اس کی تعریف کرنا ہمارا فرض ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈی جی نیب لاہور متاثرین میں سوسائٹی کے لاہور میں کوئی ذکر لاہور ا بہر حال نہیں ہو ہی نہیں کا کوئی کے پاس اس لیے

پڑھیں:

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

 

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر قسم کی ڈیل مسترد کرتا ہوں، میری رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی،عمران خان کی بیرسٹر گوہر سے گفتگو

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہیں، عمران خان کی رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ڈیل نہیں کرنا چاہتے ، عمران خان نے کہا ہے کہ میں ہر قسم کی ڈیل مسترد کرتا ہوں، میری رہائی قانون اور آئین کے مطابق ہوگی، عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا، یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ مذاکرات ہورہے ہیں۔مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین کی عمران خان سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ آج عمران خان نے پارٹی کے لیے سخت ہدایات دی ہیں کہ پارٹی لیڈران، ورکر یا عہدیدار ایک دوسرے کے خلاف میڈیا میں یا عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیں گے ۔بیرسٹرگوہر نے کہا کہ عمران خان نے اتحاد کے حوالے سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں کوششیں تیز کی جائیں اور ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، اس کے علاوہ احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں کہ قانون کی بالادستی ہو، الیکشن چوری نہ ہو، عدلیہ آزاد ہو، اس پر ہم حزب اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دیں، اور ہم اس کے لیے تحریک چلائیں تاکہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت آئے ۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ عمران خان کی بہنوں اور ان کی فیملی کو آج ان سے نہیں ملنے دیا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، یہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے ، پچھلی بار بھی فیملی کی ان سے ملاقات نہیں کرائی گئی تھی، اس کے لیے ہم پٹیشن اور توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ البتہ بشری بی بی کی فیملی کو ملاقات کی اجازت دی گئی ہے ، اس طرح فیملی میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔افغانوں کی جبری بے دخلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی ایک قرارداد منظور کرکے وفاقی حکومت سے درخواست کرے کہ افغانوں کی واپسی کی مدت میں توسیع کی جائے ، اور صوبائی حکومت کو بھی ٹائم فریم دیا جائے کہ اگر وہ اس مسئلے پر افغانستان کی حکومت سے بات کرنا چاہے تو کرسکے ۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اسی طرح عمران خان نے کہا ہے کہ ہم صوبائی اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کرائیں گے اور اس کی بنیاد پر پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کریں گے کہ ہماری دائرکردہ پٹیشنوں کا جلد سے جلد فیصلہ ہونا چاہیے ۔

متعلقہ مضامین

  • اْمتِ خیرِ البشر !کیا تمہیں احساس نہیں؟
  • پانی کی تقسیم سے متعلق فیصلوں پر مکمل اعتماد ہے، ارسا
  • مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان
  • کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے؟.جسٹس جمال مندوخیل
  • کیا وفاقی حکومت سپر ٹیکس کی رقم اس طرح سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟ جج آئینی بینچ
  • 81فیصد
  • پانی کی تقسیم پر پنجاب کا ارسا کو مراسلہ، سندھ کو زیادہ پانی دینے پر سخت موقف
  • بارہ کہو میں نجی سکول کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات غزہ کے مظلوم بچوں کے نام
  • پاکستان سُپر لیگ کو ہمیشہ ہائی ریٹ کیا ہے: ڈیوڈ ویسا
  • بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا