اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی، گھر واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ، ایک شہید
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی، گھر واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ، ایک شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 26 January, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز )اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شمالی حصے میں اپنے گھروں کو واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک فلسطینی شہید ہوگیا، جب کہ حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے فوجیوں نے گھر واپس جانے والے غزہ کے شہریوں کو واپس جانے سے روک دیا ہے، ہزاروں فلسطینی کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار گھر واپس جانے کے منتظر ہیں، تاہم انہیں اسرائیلی فورسز کی جانب سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے ایک خاتون قیدی کی رہائی میں تاخیر پر اسرائیل فلسطینیوں کی واپسی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔یہ تنازع ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی اور ہفتے کے روز 200 فلسطینیوں کے بدلے 4 اسرائیلی فوجیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں نے جنین شہر اور اس کے قریب بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری رکھا، جس کے نتیجے میں 2 سالہ بچی سمیت کم از کم دو فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 47 ہزار 283 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار 472 زخمی ہو چکے ہیں، اس دوران حماس کے حملوں میں اسرائیل میں کم از کم ایک زہار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچی ادرائی نے ایکس پر ایک جاری بیان میں فلسطینیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ شمالی غزہ کی طرف واپس جانے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے علاقے کو دوبارہ کھولنے میں تاخیر کا ذمہ دار حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کو قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ راہداری اس وقت تک نہیں کھولی جائے گی، جب تک اسرائیلی قیدی اربیل یہود کی رہائی کا تنازع ثالثوں اور اسرائیلی حکام کے درمیان حل نہیں ہو جاتا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: واپس جانے والے گھر واپس جانے
پڑھیں:
غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ
غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
جدہ (آئی پی ایس )سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ فیصل نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اسرائیلی حکومت پر دبا ڈالنا چاہیے کہ وہ غزہ کو امداد کی فراہمی کی اجازت دے۔انطالیہ میں غزہ کی جنگ بندی کے بارے میں عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر نے یہ بات کہی، اجلاس میں انکلیو میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ساتھ فوری اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی کو واضح طور پر مسترد کیا جاتا ہے، سعودی عرب جنگ بندی مذاکرات میں مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے سے متعلق کسی بھی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں، اس کا اطلاق ہر طرح کی نقل مکانی پر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو فلسطینیوں کی بعض اقسام کی روانگی کو رضاکارانہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن آپ رضاکارانہ انخلا کی بات نہیں کر سکتے، جب کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر امداد نہیں مل رہی ہے، اگر لوگوں کو کھانا، پانی یا بجلی نہیں مل رہی ہے اور اگر انہیں مسلسل فوجی بمباری کا خطرہ ہے، تو یہاں تک کہ اگر کسی کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے، تو یہ رضاکارانہ انخلا نہیں ہے، یہ جبر کا تسلسل ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی تجویز جس میں فلسطینیوں کی روانگی کو فریم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، یا جسے ان حالات میں رضاکارانہ انخلا کا موقع کہا جاتا ہے، محض حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس حقیقت کی وضاحت جاری رکھنی چاہیے، لگاتار کام کرنا چاہیے اور امید ہے کہ یہ پیغام سب کے لیے واضح ہوگا، خاص طور پر اس ایکشن پلان کے فریم ورک کے اندر جس پر ہم نے آج کمیٹی میں اتفاق کیا ہے۔ فیصل بن فرحان نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی جن میں یہودی بستیوں کی توسیع، گھروں کو مسمار کرنا اور زمین پر قبضہ شامل ہے۔