قنبرعلی خان ،پولیس مقابلے میں 4خطرناک ڈاکو زخمی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
قنبر علی خان(نمائندہ جسارت) ایس ایس پی قنبر شہدادکوٹ ساجد امیر سدوزئی کے احکامات پر پولیس کی بھاری نفری کا ضلع جیکب آباد کے علاقے پنہوں بھٹی میں مسلح ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور ٹارگیٹڈ آپریشن دوبدو پولیس مقابلے میں علاقے کے چار خطرناک ڈاکو زخمی جبکہ ڈاکوؤں کی جوابی فائرنگ میں ایک پولیس جوان زخمی۔ تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی قنبر شہدادکوٹ ساجد امیر سدوزئی کے احکامات پر قنبر شہدادکوٹ پولیس کا ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے منظم گروہوں کے خلاف ضلع جیکب آباد کے علاقے پنہوں بھٹی میں ٹارگٹڈ آپریشن سی آئی اے پاسبان سمیت ضلع کی بھاری نفری نے پولیس موبائلز ، اے پی سی چین اور جدید آلات سمیت آپریشن میں حصہ لیا یہ آپریشن ضلع جیکب آباد کی حدود میں ڈھانی گینگز کے خلاف کیا جا رہا ہے جن میں بدنام زمانہ ڈاکوّ خانو ڈھانی، شیرو ڈھانی، امانو ڈھانی، اکرو ڈھانی ، رزاق ڈھانی اور یاسین ڈھانی شامل ہیں ضلعی پولیس نے ڈاکوّوں کے ٹھکانوں اور کمین گاہوں کو جلاکر مسمار کر کے تباہ کر دیا ہے اس ٹارگیٹڈ آپریشن کے دوران پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیاں دوبدو فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے اس پولیس مقابلے کے دوران ضلع قنبر شہدادکوٹ کی تحصیل میرو خان پولیس تھانے کا ایک پولیس جوان محمد اسماعیل بروہی زخمی ہوا ہے جبکہ دوسری جانب چار ڈاکوئوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ملی ہیں جس کے بعد پولیس ڈاکوؤں کے خون کے نشانات کی نشاندہی پر مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اور حکمتِ عملی کے ساتھ مزید پیش قدمی کرکے مسلح ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کی جا رہی ہے جبکہ دوسری جانب زخمی پولیس جوان محمد اسماعیل بروہی کو فوری علاج کیلئے لاڑکانہ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ا س حوالے سے ایس ایس پی قنبر شہداد کوٹ ساجد امیر سدوزئی نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ اس ٹارگیٹڈ آپریشن کے دوران چند مشکوک افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے جن کا انٹروگیشن کرکے پولیس تھانوں میں کرمنل ریکارڈ ویریفائی کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ جب تک ڈاکو ہتھیار ڈال کر اپنے آپ کو قانون کے حوالے نہیں کرتے یا ان کی گرفتاریاں عمل میں نہیں آتی تب تک یہ بھرپور آپریشن جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ ضلع میں امن و امان کی فضا کو مزید مستحکم بنانے اور جرائم پیشہ افراد کا گھیرا تنگ کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے جامع منصوبہ بندی کے تحت کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔انہوں نے کہاکہ آپریشن کا مرکز ضلع جیکب آباد کے علاقے پنہوں بھٹی اور گڑھی خیرو کے علاقے ہیں جہاں جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کر کے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ضلع جیکب ا باد قنبر شہدادکوٹ ڈاکوو ں کے کے علاقے کے دوران کے خلاف
پڑھیں:
ڈی آئی خان؛ پولیس کانسٹیبل کا اغوا اور قتل، گھر بھی نذرآتش کردیا
ڈی آئی خان:ضلع ٹانک میں نامعلوم افراد نے پولیس کانسٹیبل کے گھر پر حملہ کرکے کانسٹیبل کو اغوا کرکے مکان کو نذر آتش کر دیا، نعش قریبی کھیتوں سے برآمد ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب نامعلوم دہشت گردوں نے پولیس کانسٹیبل اختر زمان سکنہ گاؤں گرہ شادہ کے گھر پر اچانک حملہ کر دیا اور مکان کو مکمل طور پر نذر آتش کرتے ہوئے گھر کا سارا سامان تباہ کر دیا۔ حملے کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے پولیس کانسٹیبل اختر زمان کو بھی اغواکر لیا۔
واقعے کے فوراً بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ٹانک اسلم نواز خان نے ہنگامی طور پر پولیس کے تمام متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کیں جن کی روشنی میں متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری نے علاقے میں فوری طور پر سرچ آپریشن کرتے ہوئے علاقے کے مختلف حصوں میں چھاپے مارنے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تلاش شروع کردی جبکہ حساس علاقوں میں سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا، بعد ازاں کانسٹیبل کی نعش قریبی کھیتوں سے مل گئی۔
ڈی پی او ٹانک کا کہنا ہے کہ آپریشن علاقے کے امن و سکون کی بحالی اور دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے جاری رکھا جائے گا۔ پولیس کی جانب سے ملزمان کے ٹھکانوں کی نشاندہی کرنے کے بعدمزید اضافی نفری بھی آپریشن میں شامل کی گئی ہے تاکہ دہشت گردوں کی گرفتاری میں تیزی لائی جا سکے۔
پولیس نے علاقے کی تمام گلیوں اور راستوں کی نگرانی بڑھا دی ہے اور شہریوں کو کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع دینے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پولیس نے علاقے میں موجود دیگر خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے فورس کو چوکنا کر دیا ہے تاکہ دہشت گرد دوبارہ کسی اور علاقے میں سرگرم نہ ہو سکیں۔
ڈی پی او ٹانک نے مزید اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو جلد ہی پکڑ کر قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ پولیس کے اعلیٰ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ آپریشن میں پولیس کی مدد کریں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ علاقے میں دہشت گردی کی روک تھام کی جا سکے۔