عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت) عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے3 195ء کے شہدا کی طرح کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ کاتب وحی، فاتح قبرص و شام سیدنا امیر معاویہؓ کی سیاست نے عالم اسلام میں ایک مثال قائم کی، سیدنا امیر معاویہؓ کے دور حکومت میں فتنوں نے سر اٹھایا لیکن حضرت امیر معاویہؓ کی حکمت عملی سے اسلامی حکومت کوغیر مستحکم ہونے سے بچالیا گیا اور ان فتنوں کا پوری قوت کے ساتھ قلع قمع کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے رہنماؤں ، علما کرام ، خطبا عظام اور مبلغین نے اپنے اپنے خطبات جمعۃالمبارک اور بیانات میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ سیدنا ابوبکرصدیق ؓنے جھوٹے مدعی نبوت کا قلع قمع کرکے تحریک ختم نبوت کے سپہ سالارہونے کا پورا پورا حق ادا کر دیا اور مسلیمہ کذاب سمیت کئی مرتدین کو جہنم کی گھاٹیوںکی راہ دکھائی ۔مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری،نائب امیر حاجی عبداللطیف خالد چیمہ، میاں محمد اویس، مولانا محمد مغیرہ، سید عطا المنان بخاری، مولانا تنویر الحسن احرار، قاری محمد قاسم بلوچ، قاری ضیا اللہ ہاشمی، مولانا محمد الطاف معاویہ، قاری محمد صفوان یوسف اور دیگر نے کہا کہ سیدنا امیر معاویہؓنے اسلام کی سربلندی کے لیے کسی قسم کی قربانی دینے سے کبھی دریغ نہیں کیا ۔آپ کی زندگی کے ہرپہلومیںامت مسلمہ کی رہنمائی ملتی ہے ،آج کے مسلم حکمران سیدنا امیر معاویہ ؓ کا طرز حکمرانی اپناکر اسلام کاکھویا ہوا مقام واپس دلواسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تمام صحابہ کرام ؓ ستاروں کی مانند ہیں ان کی پیروی کرنے میں ہی دنیاوآخرت کی بھلائی ہے ۔خطباء احرار نے مارچ 1953ء کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ نے فرمایا تھا کہ شہدائے ختم نبوت کا میں وارث ہوں میدان محشرمیں حضورنبی کریمﷺ سے ان کی شفاعت کرواؤں گا۔احرار کے رہنماؤں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام آخری قادیانی کے مسلمان ہونے تک اپنی دعوتی جد و جہد کو جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیدنا امیر معاویہ ختم نبوت کے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے دروازے مذاکرات کیلیے ہمیشہ کھلے تھے، علی محمد خان
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے دروازے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کھلے تھے، یہ جو مذاکرات ہوئے ہیں اس میں بنیادی کردار بھی عمران خان نے خود ہی ادا کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے باہر نکلنے کا فیصلہ ہم نے باعمل مجبوری کیا ہے، حکومت اگر 9 مئی اور 26نومبر کا جوڈیشل کمیشن بنانے میں سنجیدگی کا اظہار کرتی تو کبھی یہ نوبت نہ آتی، آج بھی حکومت اگر مان جائے کہ کمیشن بنانے کے لیے ہم تیار ہیں تو پھر شاید مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) بیرسٹرعقیل ملک کا کہنا ہے کہ یہاں ایک خواہش کے بعد نئی خواہش جنم لیتی ہے اور منظر عام پر آجاتی ہے، جب تحریری مطالبات آ چکے ہیں اور اس کمیٹی کے کچھ ارکان انفرادی طور پر گاہے بگاہے جا کر ملاقات بھی کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بھی کمیٹی کے کچھ ممبران کی ملاقات ہوئی لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ بس ایک ملاقات وہ کرادیں اور تب آپ سے فائنل معاملات لیکر چلیں گے، ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں تو یہ کہتا ہے کہ یہ بھی حجب تمام کر کے دیکھ لیتے ہیں آج ہی اس خواہش کا اظہار کیا گیا ہے یہ فرمائش کی گئی ہے تو ممکنہ طور پر کل یا پرسوں ملاقات ہو جائے گی۔
رہنما پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں ہمارے ممبران نے جن تحفظات کا اظہار کیا یہ پارٹی کا اعلیٰ ترین فورم تھا، یہ تحفظات وہی تھے جو ہم آئے دن مختلف اوقات میں مختلف مواقع پر میڈیا کے ذریعے یہ بات آپ تک پہنچاتے رہے ہیں اور مسلم لیگ(ن) تک بھی پہنچاتے رہے ہیں کہ ہمارکے تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جو ایگریمنٹ ہوئے ہوئے ہیں ان کے مطابق عملدرآمد نہیں ہو رہا، ہم سجیسٹ کرتے رہے اور آج بھی کر رہے ہیں کہ اگر آپ اسموتھ گورنمنٹ چاہتے ہیں، ملک پہلے ہی بڑے مسائل کا شکار ہے تو ہمارے ساتھ جو طے شدہ فارمولا ہے اس پر تو کم از کم عملدرآمد کریں۔