اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ جمعرات کو ایوان زیریں میں ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا۔ جبکہ صحافیوں اور اپوزیشن نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف ایوان زیریں سے واک آؤٹ کیا۔ سائبر کرائم قوانین میں تبدیلیوں کا تازہ ترین مسودہ جس کا عنوان ’الیکٹرانک جرائم کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025‘ تھا، کو ایک روز قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن) کے ارکان نے بھی بل کی مخالفت کی۔ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پارٹی کے بانی عمران خان کی نظربندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پہلے ہی ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کر چکے تھے۔ علاوہ ازیں صحافیوں کی مختلف تنظیموں نے اپنے الگ الگ بیانات میں پیکا ترمیمی بل کی مذمت کی ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) سمیت صحافیوں کے حقوق کے گروپوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے ای سی) نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اس ترمیم کی مذمت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جوائنٹ ایکشن کمیٹی پیکا کی کسی بھی ایسی ترمیم کو مسترد کرتی ہے جو میڈیا اداروں کے ساتھ مشاورت کے بغیر منظور گئی۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جس کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جھوٹی خبر پھیلانے والے شخص کو 3 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔ ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جبکہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔ سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔ قبل ازیں ایوان کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت چاہی تو سپیکر نے انہیں منع کردیا۔ جس پر پی ٹی آئی اراکین اپنی نشتوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ پی ٹی آئی اراکین نے گو گو کے نعرے لگائے، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں اور ڈیسک بجاکر احتجاج کیا۔ قائد حزب اختلاف نے کہا ہم احتجاج میں ہیں۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل میں پی پی اور ایم کیو ایم نے مجلس قائمہ میں بل کی مخالفت کی تاہم آج ایوان میں جب بل پیش ہوا تو انہوں نے بل کی حمایت میں ووٹ دے دیا ہے۔ اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور واک آوٹ کرگئے۔ سپیکر نے بل کی منظوری کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سوشل میڈیا کے حوالے سے ہے اور اس کی وجہ سے ورکنگ جرنلسٹس کو تحفظ ملے گا۔ تاہم صحافیوں کی تنظیمیں آئیں اور اس پر بات کریں۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑنے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ترمیمی بل صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم ہے، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلق قواعد و ضوابط موجود ہیں، ڈیجیٹل میڈیا کے بارے میں قواعد وقت کی ضرورت ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کچھ بھی کہہ دیتا ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر صحافت کے نام پر الزام تراشی کی جاتی ہے، پیکا ترمیمی بل ڈیجیٹل میڈیا کے لیے ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر جھوٹ اور پروپیگنڈے کی کوئی جواب دہی نہیں ہے۔ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کی تعریف وضع کی گئی ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے، ترمیمی ایکٹ سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا متاثر نہیں ہوگا۔ قانون سازی سے ورکنگ جرنلسٹس کو تحفظ ملے گا، صحافتی تنظیموں سے مشاورت پر یقین رکھتے ہیں، پی آر اے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پی بی اے اور اے پی این ایس سمیت سب کو دعوت ہے کہ وہ آئیں اس پر بات کریں۔ سوشل میڈیا سے لاکھوں کمانے والے ٹیکس کیوں نہیں دیتے؟ کیا وجہ ہے جو انتہاپسندانہ نکتہ نظر جو کہیں بیان نہیں ہو سکتا وہ سوشل میڈیا پر زیادہ وائرل ہوتا ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر الزام تراشی اور کردار کشی ہوتی ہے لیکن کوئی نوٹس نہیں ہوتا، ترمیمی بل سے ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ ملے گا، ورکنگ جرنلسٹس کو موقع ملے گا کہ وہ اپنا روزگار محفوظ کر سکے۔ سوشل میڈیا پر خود ساختہ صحافی نفرت پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل ڈیجیٹل میڈیا پر پیکا ترمیمی بل سوشل میڈیا پر قومی اسمبلی کرتے ہوئے میڈیا سے میڈیا کے میں پی ملے گا

پڑھیں:

پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 20لاکھ روپے جرمانہ اور 5 سال کی سزا ہو گی

وفاقی حکومت نے پیکا (دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ ) میں مزید ترامیم کے لیے نیا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 ایوان میں پیش کیا۔

ذرائع کے مطابق پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 میں سوشل میڈیا اور جعلی خبروں سے متعلق اہم قانون سازی کی جا رہی ہے۔ اس بل میں جعلی خبریں پھیلانے کے حوالے سے سزاؤں اور جرمانوں کا تعین بھی کیا جائے گا، جس میں فیک نیوز پھیلانے والوں کو 20لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سال تک قید کی سزا دی جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  نے کہا کہ اگر مقررہ مدت میں مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو پاتا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے، اور ٹرائل کورٹ کو مقدمات کا فیصلہ چھ ماہ سے ایک سال کے اندر مکمل کرنا ہو گا۔

وزیر قانون نے اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوامی مسائل سے بے پرواہ ہیں، اور صرف یہاں آ کر لابی میں کھانے کھاتے ہیں یا ایک فرد کی رہائی کے نعرے لگاتے ہیں جبکہ ایوان میں بار بار کورم کی نشاندہی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو نظام انصاف میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ اس ایوان سے ان مشکلات کے حل کی توقع رکھتے ہیں کیونکہ موجودہ نظام میں اتنی خامیاں ہیں کہ اکثر کسی شخص پر الزام ثابت ہی نہیں ہوتا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ملک میں مجرموں کو سزا دینے کی شرح انتہائی کم ہے جب کہ دنیا کے دیگر ممالک میں یہ شرح 80 فیصد تک ہے۔ انہوں نے اس نظام میں اصلاحات لانے کے لیے ان ترامیم کی ضرورت پر زور دیا۔

 وزیر قانون نے کہا کہ اس بل میں ماڈرن ڈیوائسز کو قانون شہادت میں شامل کرنے کی ترامیم بھی کی گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی :متنازع پیکا ترمیمی بل منظور ،اپوزیشن صحافیوں کا واک آؤٹ
  • پیکا ترمیمی بل ڈیجیٹل میڈیا کیلئے ہے، عطا تارڑ
  • قانون سازی سوشل میڈیا کیلئے ہے، ورکنگ جرنلسٹس کو تحفظ ملے گا، وزیر اطلاعات
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور، صحافیوں کا احتجاجاً پریس گیلری سے واک آؤٹ
  • سوشل میڈیا قوانین مزید سخت : پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور
  • قومی اسمبلی میں پیکا ایکیٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
  • سوشل میڈیا پر مزید سختی کیلئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل آج قومی اسمبلی سے منظور ہونے کا امکان
  • فیک نیوز کی شکایت پر 5 سال کی سزا دی جاسکے گی، پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش، فیک نیوز پر 20لاکھ روپے جرمانہ اور 5 سال کی سزا ہو گی