لائسنس یافتہ کمپنیوں کے مالی نتائج کی عوامی اشاعت ہو گی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کراچی(بزنس رپورٹر) سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے غیر درج شدہ ایس ای سی پی لائسنس یافتہ کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ “غیر درج شدہ کمپنیوں کے لیے مالیاتی پورٹل” (ایف پی یو سی)، جو پاکستان اسٹاک ایکسچینج لمیٹڈ (پی ایس ایکس) کے ذریعے تیار کیا گیا ہے، کے ذریعے مالیاتی بیان کے عوامی اشاعت کو یقینی بنائیں۔ہدایت کے تحت، تمام غیر درج شدہ ایس ای سی پی لائسنس یافتہ کمپنیوں کو پی ایس ایکس سے 30 دن کے اندر رابطہ کرنا ہوگا، تاکہ وہ ایف پی یو سی تک رسائی حاصل کر سکیں اور عوامی اشاعت کے لیے اپنی تازہ ترین دستیاب سالانہ آڈٹ شدہ مالیاتی بیان اپ لوڈ کر سکیں۔ ایسی کمپنیاں جب تک پی ایس ایکس پر درج نہ ہوں، عوامی اشاعت کے لیے ایف پی یو سی کے ذریعے مستقبل کے آڈٹ شدہ مالیاتی بیان اپ لوڈ کرتی رہیں گی۔ مستقبل کے اپ لوڈز ایسے قوانین میں مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق کیے جائیں گے جو ایسی کمپنیوں کے ذریعہ آڈٹ شدہ مالیاتی بیان کی تیاری اور گردش پر حکمرانی کرتے ہیں۔غیر درج شدہ لائسنس یافتہ کمپنیاں بغیر کسی لاگت کے ایف پی یو سی پر رجسٹر ہو سکیں گی اور اپنے مالیاتی بیان اپ لوڈ کر سکیں گی، جبکہ عوامی اشاعت بھی عوام کے لیے کوئی معاوضہ نہیں لے گی۔ ایک سہولت اور صارف دوست عمل کے لئے، غیر درج شدہ لائسنس یافتہ کمپنیوں کو صرف پی ایس ایکس کے ساتھ ایک معاہدہ کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی اشاعت ایف پی یو سی پی ایس ایکس کے لیے
پڑھیں:
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات
چیئرمین ایم کیو ایم نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیئے۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں، کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔
ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے، تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے، ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔ خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90ء کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے، کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقاء ہے۔