کراچی ایئرپورٹ: ایئرپورٹس اتھارٹی آوارہ کتوں کو قابو کرنے میں ناکام، ملبہ صوبائی قوانین پر ڈال دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
علامتی فوٹو
کراچی ایئرپورٹ پر آوارہ کتوں کا آزادانہ مٹر گشت جاری ہے، پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) مسافروں اور طیاروں کیلئے خطرہ بننے والے ان کتوں کو ایئرپورٹ سے دور رکھنے میں ناکام ہے۔
اتھارٹی کا موقف ہے کہ صوبائی حکومت کے قوانین آوارہ کتوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اس لیے انہیں مارا نہیں جا سکتا۔
گاڑیوں کے پیچھے دوڑتے یہ کتے اکثر پیدل چلنے والوں پر بھی بھونکتے دیکھے گئے ہیں، جناح ٹرمنل کی پارکنگ میں ریسٹورنٹ کے قریب بھی کتوں کی آمد ورفت رہتی ہے، اس سے پہلے ایئرپورٹ کے جنرل ایوی ایشن ایریا میں طیاروں کے قریب آوارہ کتے گھومتے دیکھے گئے ہیں۔
فلائٹ سیفٹی کے ماہرین کے مطابق کتوں کی ایئرپورٹ کے علاقے میں موجودگی انسانوں اور طیاروں کیلئے خطرناک ہے۔
کراچی ایئرپورٹ پر آوارہ کتا طیارے سے ٹکرانے سے بال بال بچ گیاشہری ہوابازی ہینگر سے روانہ ہونے والی پرواز حادثے کے اندیشے کے سبب منسوخ کرنا پڑی۔
پاکستان ایئرپورٹس اٹھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ کے لینڈ سائیڈ ایریا میں آوارہ کتوں کی موجودگی کا نوٹس لے لیا گیا ہے اور کتے پکڑنے کیلئے ایدھی فاؤنڈیشن سے مدد مانگی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ 3700 ایکڑ پر مشتمل کراچی ایئرپورٹ گنجان آباد علاقوں سے گھرا ہوا ہے۔ پی اے اے نے اپنی حدود میں صفائی کے لیے خصوصی انتظامات کر رکھے ہیں اور ضلعی انتظامیہ سے بھی آوارہ کتوں کی روک تھام کے لیے تعاون جاری ہے۔ تاہم صوبائی قانون آوارہ کتوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا جس سے کتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کراچی ایئرپورٹ آوارہ کتوں
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی داخلہ نے سوشل میڈیا قوانین سخت کرنے کا پیکا ایکٹ پاس کردیا، پی ٹی آئی کا واک آؤٹ
اسلام آباد:قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے سوشل میڈیا قوانین سخت کرنے کا پیکا ایکٹ ترمیمی بل پاس کردیا، پی ٹی آئی کی رکن زرتاج گل اجلاس سے واک آؤٹ کرگئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
راجہ خرم نواز نے ارکان کو بتایا کہ آج کے ایجنڈے میں دی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا ) میں مزید ترامیم کا بل شامل ہے۔
جمشید دستی نے کہا کہ ہنگامی اجلاس بلانے کی کیا ضرورت تھی؟ ملک میں کالے قانون لائے جارہے ہیں، کشتی حادثے پر ڈی جی ایف آئی اے کو استعفی دینا چاہئے۔
زرتاج گل نے کہا کہ یک دم اجلاس بلالیا گیا ہے جب کہ سیشن ابھی جاری ہے، کالے قوانین کے لیے اتنی جلد بازی کی جاتی ہے۔
سیکریٹری داخلہ کے اجلاس میں نہ آنے پر ارکان برہم ہوئے۔ چیئرمین نے کہا کہ فوری طور پر سیکریٹری داخلہ کو بلایا جائے۔
جمشید دستی نے کہا کہ ملک میں اس بل سے زیادہ دیگر مسائل چل رہے ہیں، کشتی حادثے میں ہمارے لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں، ڈی جی ایف آئی اے کہاں ہیں، ایف آئی اے کیا کررہی ہے؟
زرتاج گل نے کہا کہ اس بل کو پاس کروانے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ حکومت کے جو کرتوت رہے ہیں سوشل میڈیا پر لوگ ان کے کرتوت بتاتے ہیں، پہلے حکومت نے فائر وال لگائی اس سے کام نہیں بنا تو اب یہ بل لے کر آئے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا آپ کو کسی کا اکاؤنٹ نہیں اچھا لگتا اس کی فیملی کو آٹھا لیں۔
بعد ازاں کمیٹی نے بل پاس کردیا تاہم زرتاج گل کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئیں۔