3 سالوں میں 13 لاکھ سے زائد ہنر مند پاکستانی ملک چھوڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جنوری2025ء) 3 سالوں میں 13 لاکھ سے زائد ہنر مند پاکستانی ملک چھوڑ گئے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال میں 13 لاکھ سے زائد پاکستانی بیرون ممالک ملازمت کی تلاش کیلئے ملک چھوڑ کر گئے ہیں، بیرون ملک جانے والے ہنر مندافراد کے ویزے مسترد ہونے کی شرح بہت کم ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کی اموات کی صورت میں پاکستانی سفارتخانے بھی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے، بیرون ممالک پاکستانیوں کو بے انتہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب پاکستانی کسی رہنمائی کے لئے سفارتی عملے سے رابطہ کرتے ہیں تو انہیں عملے کی سرد مہری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمدعبدالقادر نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ بیرون ممالک جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کے لواحقین کو معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا، یواے ای نے پاکستانیوں کیلئے ویزہ کی شرائط سخت کر دی ہیں حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔(جاری ہے)
بیرون ممالک پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور رہنمائی کے لئے سفارت خانوں میں کمیونٹی ویلفیئر افسران کی تعیناتیاں کی جائیں، مذہبی مقامات کی زیارات کے لئے جانے والے زائرین کے ویزاسمیت دیگر مسائل کے حل کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں، بیرون ملک جانے والے ہنرمندافراد کوتین سے لیکر6ماہ تک تربیت فراہم کی جائے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کی معاشی صورتحال کی بہتری کی دعوے دار ہے جبکہ باعزت روزگار کی تلاش میں ملک چھوڑ کر جانے والوں کی تعداد میں ہر سال خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے اگر حکومت ملک میں سرکاری اور نجی شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرے تو پاکستان کے ذہین، قابل اور ماہر نوجوان ملک کو چھوڑ کر دیگر ممالک میں منتقل نہ ہونے لگیں۔ محنتی اور ذہین پاکستانیوں کا ملک چھوڑ کر جانا پاکستان کے لئے انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ پاکستان میں روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا کئے گئے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ اگر پاکستان سے بیرون ممالک ذہین اور قابل پاکستانیوں کے منتقل ہونے کی یہی رفتار رہی تو پاکستان میں اوسط درجے کے پاکستانی ہی رہ جائیں گے جن کے ہاتھوں میں ملک کا نظام روشن اور تابناک نہیں ہو گا۔ حکومت کو اس سنجیدہ صورتحال کا جائزہ لے کر وسیع البنیاد پالیسیاں ترتیب دینا ہونگی تاکہ پاکستان اور پاکستانیوں کا مستقبل روشن بنایا جا سکے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیرون ممالک ملک چھوڑ چھوڑ کر کے لئے
پڑھیں:
بیلاروس کا ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو ملازمتیں دینے کا اعلان، کیا مواقع موجود ہیں؟
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بیلاروس کے اپنے حالیہ دورے کے بعد پاکستان کے ہنرمند نوجوانوں کو خوشخبری دی ہے کہ بیلاروس نے ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے اس خوشخبری کو بیلا روس کی طرف سے تحفہ قرار دیا گیا اور کہا ہے کہ اس سے نہ صرف بیلاروس کی معیشت کو فائدہ ہوگا بلکہ باہنر پاکستانی نوجوانوں کو باعزت روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔
بیلا روس میں پاکستانیوں کے لیے کس قسم کے ملازمت کے مواقع موجود ہیں؟اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کہتے ہیں کہ بیلا روس کو پاکستان سے قریباً ڈیڑھ لاکھ ورک فورس کی ضرورت ہے۔ جس میں سے انہوں نے 3 فیلڈز کو واضح کیا ہے۔ اور ان کی تعداد بتائی ہے کہ انہیں کس فیلڈ میں ورک فورس کی کتنی ضرورت ہے، ان کی جانب سے واضح کی گئی فیلڈز میں ایگریکلچر، تعمیراتی شعبہ اور صنعت شامل ہے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی بیلا روس کے صدر کے ساتھ خوشگوار ملاقات کی تصاویر وائرل، صارفین کے دلچسپ تبصرے
ایگریکلچر میں انہیں ویٹنری سٹاف، پولٹری اسٹاف، ملکنگ مشین آپریٹرز، فلور من ، الیکٹریکل اسٹاف اور دیگر ہنرمند افراد جو ایگریکلچر کے شعبے میں ایکسپرینس رکھتے ہوں، ان کے پاس سرٹیفیکیشن ہو۔
صنعتی شعبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مکینیکس، کلینرز، سی این سی مشین آپریٹر، ڈرائیورز، پینٹرز، ریپئر مینز، الیکٹریشنز، کار ڈرائیورز مکینیکس، ویلڈرز اور انڈسٹری سے منسلک دیگر افرادی قوت کی ضرورت ہے۔
تعمیراتی شعبے میں ان کو کار پینٹرز، کنکریٹ ورکرز، ٹریکٹر ڈرائیورز، ریپئیرنگ اسٹاف، بلڈنگ اسٹرکچر اسٹاف اور تعمیراتی شعبے سے منسلک دیگر ورک فورس کی ڈیمانڈ شامل ہے۔
یہ تمام فیلڈز ہیں جس میں بیلا روس کو پاکستان سے قریباً ڈیڑھ لاکھ ورک فورس کی ضرورت ہے۔ اور ہماری ورک فورس کے پاس پاکستان سے جانے کے لیے یہ ایک بہت اچھا موقع ہے۔ لیکن جب بھی کوئی نیا وینیو اس میں حکومت کو مکمل طور پر ٹیک اپ کرنا چاہیے۔ پھر ان کی امپلیمنٹیشن سے لے کر اس کی اسکریننگ ہونی چاہیے، اس کے علاوہ اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز کے لیے فورم اوپن ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف سرکاری دورے پر وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ بیلا روس روانہ
مزید کہا کہ اس وقت ہماری فیلڈز میں جو ہائی اسکلڈ ہیں، جن کے پاس 5، 10 سال کا تجربہ ہے اور ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں انہیں ترجیح دینا پڑے گی تاکہ ان کا بھی ملکی ترقی کے اندر حصہ ہو۔ اور کوئی بھی ملک میں نیا ایسا کوئی پروگرام ہونے جا رہا ہو تو اس میں شفافیت لازمی ہو۔ اور دوسرے ممالک میں ہماری ورک فورس کی ضرورت کو بڑھایا جا سکے۔
مگر بدقسمتی سے جب بھی ہمارے نئے سیکٹر کھلتے ہیں۔ شروع میں تو فوکس کیا جاتا ہے لیکن کچھ عرصے کے بعد ناقص مینجمنٹ کی وجہ سے وہاں ہماری ورک فورس کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے حکومت اگر اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لے کر چیزوں کو حتمی شکل دے تو وہاں ہمارے ورک فورس کے لیے وہاں کے راستے بہت ہموار ہو جائیں۔
پاکستان کو ورک فورس بھیجنے کا کیا فائدہ ہوگا؟معاشی ماہر راجا کامران کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان میں ورک فورس نوجوان ہیں اور بڑی تعداد نوجوان ورک فورس کی ہے۔ کسی بھی ملک کی معیشت میں یہ نوجوان ورک فورس بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کی یورپ، جاپان، کوریا، چائنا اور کسی حد تک انڈیا بھی ایکٹیو ورک فورس میں کمی کا سامنا کر رہا ہے۔ جس سے ان کی معیشت جاپان اور یورپ میں ورک فورس کی کمی بہت واضح ہوتی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو مری پہنچ گئے
اسپین اور اٹلی کو دیکھا جائے تو ان کے گاؤں بالکل خالی پڑے ہیں۔ سب شہروں میں آباد ہیں۔ ان کی ایگریکلچر متاثر ہو رہی ہے۔ ان کے پاس یا تو نوجوان بہت کم ہیں یا تو ہیں ہی نہیں اور جو ہیں وہ شہروں میں آباد ہیں۔
ترقی کے لیے کسی بھی ملک میں بچے اور پھر نوجوانوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ پاکستانی بیلا روس جائیں گے تو بیلا روس کی معیشت کو بہت فائدہ ہوگا اور پاکستان کو زرمبادلہ کی صورت میں فائدہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیلا روس پاکستان