صارم کے قاتل کی تلاش ، مزید 2 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی : صارم کے قاتل کی تلاش کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے دو مزید افراد کو حراست میں لے لیا. مشتبہ حرکات و سکنات کی وجہ سے دونوں کے خلاف کارروائی کی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی کے صارم قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے. تحقیقاتی ٹیم نے دو مزید افراد کو حراست میں لے لیا. جس کے بعد زیر حراست افراد کی تعداد 9 ہو گئی۔پولیس حکام نے کہا گزشتہ روز 7 افراد کے ڈی این اے کے لیے بلڈ سیمپل لیے گئے تھے.
گذشتہ روز کیس میں زیر حراست 5 مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے کراچی یونیورسٹی کی لیب کو بھیجے گئے تھے .پولیس حکام نے بتایا تھا کہ گزشتہ روز تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی پوسٹ مارٹم سے متعلق ڈاکٹرز سے ملاقات کی ، جس میں ابتدائی پوسٹ مارٹم اور شواہد کے حوالے سے ڈاکٹرز کی رائے لی۔حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ڈی این اے نمونوں کی رپورٹس، پولیس سرجن کی کیمیکل رپورٹس کا انتظار ہے. ڈی این اے رپورٹس اور کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد تفتیش میں پیشرفت ہوگی۔پولیس نے کہا کہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پولیس کو موصول ہوگی۔
گذشتہ روز نارتھ کراچی کے سات سالہ صارم زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ائی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے چار رکنی کمیٹی بنائی تھی۔تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی۔
بعد ازاں زیرِ حراست پانچ ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا تھا . ملزمان میں دو چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی شامل ہے۔
یاد رہے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے 7 سالہ بچے سےزیادتی کی تصدیق ہوئی تھی ، ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سات سال کے بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کےشواہد ملے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی ٹوٹی تھی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، دونوں نتھنے پچکے ہوئے اورہونٹ سوجےہوئےتھے۔رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کےپیچھےچوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔
واضح رہے نارتھ کراچی میں گیارہ روز کی گمشدگی کے بعد 7 سالہ بچے کی لاش ٹینک سے ملی تھی۔اس دوران پولیس نے صرف ایک بار ٹینک چیک کیا اور اپارٹمنٹ کے اندر بھی چھان بین نہ کی تھی لیکن بچے کی موت کے بعد پولیس کو ہوش آیا۔بعد ازاں سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نےچھاپہ مار کرخالی فلیٹس کو سرچ کیا ساتھ ہی پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سراغ رساں کتوں سے چیک کیا گیا اور دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ شبہ ظاہر کیا کہ صارم کو باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نارتھ کراچی پوسٹ مارٹم ڈی این اے افراد کو حکام نے صارم کے تھا کہ قتل کی کے بعد نے کہا بچے کی
پڑھیں:
لاہور میں نجی یونیورسٹی کی طالبہ سے تین افراد کی اجتماعی زیادتی، مرکزی ملزم گرفتار
لاہور:نجی یونیورسٹی کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کیس میں اہم پیش رفت، پولیس نے مرکزی ملزم حسیب کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان طلحہ اور حمزہ کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ طالبہ فاطمہ کا طبی معائنہ کروالیا گیا ہے، رپورٹ میں حقائق واضح ہوجائیں گے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم حسیب افضل، طلحٰہ خان اور حمزہ نے طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، طالبہ کی سوشل میڈیا پر حسیب افضل سے دوستی ہوئی تھی۔
ایس پی سول لائن کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اجتماعی زیادتی کے دوران برہنہ ویڈیوز بھی بنائیں، باقی دو ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں گینگ ریپ کی دفعات کے تحت درج کیا تھا۔
متاثرہ طالبہ نے ویمن پولیس سٹیشن میں مقدمے کے اندراج کیلئے درخواست دی تھی، متاثرہ لڑکی لاہور کی نجی یونیورسٹی میں ایم فل کی طالبہ ہے۔