چین بھیجنے کیلئے طلبا کاانتخاب میرٹ پرکیاجائے ،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چین میں زرعی شعبے کی تربیت کے لئے بھیجے جانے والے طلباکے انتخاب میں شفافیت اور میرٹ کو اولین ترجیح دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی طلبا و طالبات کی چین میں جدید زرعی تربیت کا پورا خرچ حکومت پاکستان اٹھائے گی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت چین میں جدید زراعت کی تربیت کے حصول کے لئے جانے والے پاکستانی طلبا و طالبات کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔وزیرِ اعظم نے پورٹل کے ذریعے درخواستوں کی اسکروٹنی کے دوران سلیکشن کے معیار پر پورا نہ اترنے والے طلبا و طالبات کی شکایات کے ازالے کیلئے کمیٹی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے جس کی زرعی شعبے میں ترقی بے مثال ہے ۔ اپنے دورہ چین کے دوران چینی قیادت سے زرعی شعبے میں پاکستانی طلبا کی جدید تربیت کی درخواست کی تھی۔ اللہ کے فضل و کرم سے بہت جلد طلبا و طالبات کا پہلا بیچ زراعت کے شعبے میں جدید تربیت کے لئے چین روانہ ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ زرعی شعبے کی جدید تربیت کے لئے چین جانے والے طلبا و طالبات میں 10 فیصد خصوصی کوٹہ بلوچستان کے طلبا کے لئے مختص کیا گیا۔ چینی قیادت اور چینی یونیورسٹیوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے پاکستانی طلبا کو چین میں زراعت کی جدید تربیت کا موقع دیا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ زرعی شعبے سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات نے شفاف طریقے سے پورٹل کے ذریعے درخواستیں جمع کروائیں۔ 1287درخواستوں میں سے 711طلبا و طالبات تربیت کے طے کردہ معیار پر پورے اترے ۔ ان طلبا و طالبات میں بلوچستان اور گلگت بلتستان کے امیدوار بھی شامل ہیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ان طلبا و طالبات کو دو بیچز میں چین بھیجا جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پاکستانی طلبا طلبا و طالبات جدید تربیت والے طلبا تربیت کے چین میں کے لئے
پڑھیں:
مویشی مالکان اور فارم ورکرز کی تربیت لازمی ہے، سندھ زرعی یونیورسٹی
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ آپریشن تھیٹرز اینیمل ہاسپٹلز لیبارٹریز فیلڈ میں کام کرنے والے ماہرین ٹیکنیشنز مویشی مالکان اور فارم ورکرز کو انسانوں اور جانوروں سے مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات اور تربیت لازمی ہے، غیر احتیاط کے باعث بیماریاں منتقل ہونے سے کئی جانی نقصان کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ یہ بات انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی کی اینیمل ہسبنڈری اینڈ وٹرینری سائنسز کی زیرمیزبانی اور ہیلتھ سیکورٹی پارٹنرز (ایچ ایس پی) امریکا اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) اسلام آباد کے تعاون سے 2 روزہ حیاتیاتی خطرات کے پیش نظر تربیتی ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء میں اسناد تقسیم کی ترنیب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وائس چانسلر نے کہا ورکشاپ میں حاصل کردہ علم کو عملی طور پر اپنانا لیبارٹریز اور کیٹل فارمز میں حفاظت اور بایو سیکورٹی کے لیے بے حد اہم ہے، جبکہ بایو سیفٹی کے اُصولوں پر عمل درآمد عوامی صحت اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔ ورکشاپ کے منتظم پروفیسر ڈاکٹر شاہد حسین ابڑو نے کہاکہ اس ورکشاپ کا مقصد ویٹرنری لیبارٹریز میں بایو سیفٹی اور بایو سیکورٹی کے عملی علم کو فروغ دینا تھاجس میں پاکستان کے مختلف اداروں سے آئے ہوئے فیکلٹی ممبران محققین اور پوسٹ گریجویٹ طلباء نے شرکت کی۔