ایلون مسک کو پاکستان سے معافی مانگنی چاہیے، سینیٹ کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام نے ٹیکنالوجی کمپنی اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک پر پاکستان مخالف مؤقف اپنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں سیٹلائٹ پالیسی کے حوالے سے بحث کی گئی، سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ پی ٹی اے کے مطابق سیٹلائٹ پالیسی نگراں حکومت کے دور میں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کے ممکنہ طور پر ٹک ٹاک خریدنے پر ٹرمپ نے کیا کہا؟
اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان نے ایلوں مسک پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کے خلاف جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے خلاف بھارت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ افنان اللہ خان نے مطالبہ کیا کہ اسٹارلنک کو پاکستان میں لانچ کرنے کی اجازت ایلون مسک کی پاکستان سے معافی مانگنے سے مشروط کی جائے، ایلون مسک کے تبصرے گمراہ کن تھے۔
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے واضح کیا کہ اسٹار لنک انٹرنیٹ کو اس وقت تک لائسنس نہیں مل سکتا جب تک حکومت سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دیتی۔
یہ بھی پڑھیں: ’ ایلون مسک کیا آپ ہمارا مقابلہ کرسکتے ہیں‘ ٹیسلا کا ٹرک پاکستان کی سڑکوں پر، ویڈیو وائرل
انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اسٹارلنک صرف اس وقت پاکستان آئے گا جب اس کے آپریشنز حکومتی پالیسیوں کے مطابق ہوں گے اور مقررہ گیٹ ویز کے ذریعے پاکستان میں لانچ کیا جائے گا، انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ اسٹار لنک نے پاکستان کے انٹرنیٹ سسٹم کو نظرانداز نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے لیے سب سے پہلے ایس ای سی پی میں رجسٹریشن ضروری ہے، اسٹار لنک نے 24 فروری 2022 میں پی ٹی اے کے پاس اپلائی کیا تھا لیکن پی ٹی اے نے معاملہ سیکیورٹی کلیئرنس کے لیے وزارت داخلہ کو بھجوا دیا تھا، اسٹار لنک کا معاملہ اب نئی اتھارٹی پی اے ایس آر بی کے پاس ہے جس کی منظوری کے بعد پی ٹی اے سٹار لنک کو لائسنس جاری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی اسٹار لنک پاکستان آ رہی ہے؟
پی ٹی اے کے چیئرمین نے کہا کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ اور دیگر لو ارتھ آربٹ (ایل ای او) خدمات کی نگرانی کے لیے ایک وقف اسپیس ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی گئی ہے، اسٹینڈنگ کمیٹی نے اسپیس ریگولیٹری اتھارٹی سے اگلی میٹنگ میں اسٹار لنک کے لائسنسنگ اور خلائی پالیسی کے دیگر خدشات کو دور کرنے کے لیے تفصیلی بریفنگ کی درخواست کی۔
ایک قانون ساز نے اسٹار لنک کے رجسٹری میکنزم اور زیر التوا سیکیورٹی کلیئرنس کی حیثیت پر سوال اٹھایا، انہوں نے پی ای سی اے قانون سمیت اپنی ذمہ داریاں وزارت داخلہ کو سونپنے پر وزارت آئی ٹی پر بھی تنقید کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسٹار لنک ایلون مسک پاکستان سینیٹ سینیٹر افنان اللہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹار لنک ایلون مسک پاکستان سینیٹ ایلون مسک اسٹار لنک کہ اسٹار پی ٹی اے کے لیے یہ بھی کیا کہ
پڑھیں:
غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اپریل 2025ء) اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے الاہلی ہسپتال کے غیر فعال ہونے کے بعد شہر میں طبی خدمات کے باقی ماندہ جزوی فعال مراکز پر بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے طبی مراکز کو جنگ سے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے اس حملے میں الاہلی ہسپتال کی فارمیسی سمیت متعدد عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
حملے میں ایک بچے کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جسے سر پر چوٹ آئی تھی۔ Tweet URL'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ انتہائی نگہداشت کے متقاضی 40 مریضوں کو فی الوقت ہسپتال میں ہی طبی مدد مہیا کی جا رہی ہے جبکہ 50 مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
طبی مراکز پر بڑھتا بوجھ'ڈبلیو ایچ او' کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں ادویات اور طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔ 36 میں سے 15 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ کوئی ایسا طبی مرکز نہیں ہے جسے اسرائیل کے حملوں میں نقصان نہ پہنچا ہو۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبےکو دہرایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے اور طبی سہولیات پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ مریضوں، طبی عملے اور مراکز کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھائی جانی چاہیے۔غزہ میں امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ الاہلی ہسپتال پر حملے نے باقی ماندہ جزوی فعال ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے۔
ادویات کی شدید قلتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا شیریکوو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اب معمول بن گئی ہیں۔ ہسپتالوں میں بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔
غزہ میں امداد کی فراہمی بند ہوئے سات ہفتے ہو گئے ہیں اور علاقے میں خوراک سمیت ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
'اوچا' کے مطابق 18 مارچ کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد 390,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی حکام نے اسرائیل کے ان دعووں کو مسترد کیا ہے جن میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے ضرورت کی خوراک موجود ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک پھیل رہی ہے جبکہ امدادی ٹیموں کو لوگوں کی زندگیاں بچانے سے دانستہ روکا جا رہا ہے۔
امداد کی بحالی کا مطالبہاولگا شیریکوو نے بتایا ہے کہ غزہ میں خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر اشیا تیزی سے ختم ہو رہی ہیں اور پہلے سے بدترین حالات مزید بگڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی فوری بحال کی جانی چاہیے۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد علاقے میں 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 115,688 زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں 1,440 ہلاکتیں 18 مارچ کے بعد ہوئیں جبکہ اس عرصہ میں 3,647 افراد زخمی ہوئے ہیں۔