لاہور:

پاکستان ریلوے کی 300 سے لیکر 400 کے قریب مسافر اور مال بردار ٹرینیں لاپتہ ہو گئیں۔

آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی، جن ریلوے ٹریک پر یہ ٹرینیں چلا کرتی تھیں ان پر قبضہ ہو چکا، سیکڑوں رہائشی اور کمرشل بلڈنگ بن چکی ہیں۔

زیادہ تر ریلوے ٹریک کی پٹڑیاں چوری ہوچکی ہیں، ٹرینوں کی بندش سے حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ پر ہر سال اربوں ڈالر زائد خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کو ملنے والے اعداد وشمار کے مطابق 1980 تک ریلوے ملک بھر میں 4 ساڑھے چار سو مسافر اور مال بردار ٹرینیں چلایا کرتا تھا جن کی تعداد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہوتے ہوتے 100 سے 110 تک رہ گئی۔

ریلوے کے ذریعے سالانہ 4 سے ساڑھے 4 کروڑ مسافر آج بھی سفر کرتے ہیں جبکہ بڑے بڑے امپورٹرز اور ایکسپورٹر اپنے سامان کی نقل و حمل کے لیے ریلوے کو ہی ترجیح دیتے ہیں مگر ریلوے کو حکومت کی طرف سے سپورٹ نہ ملی۔

ٹرینیں بند ہونے سے نہ صرف روڈ انفراسٹرکچر تباہ و برباد ہوا بلکہ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ میں تین سے چار ارب ڈالر کا اضافہ کرنا پڑا کیونکہ ریلوے کی ٹرینیں بند ہونے سے ٹرانسپورٹ مافیا نے اپنی اجارہ داری قائم کر لی ہے۔

تاجر ریل گاڑی کے بجائے بڑے بڑے کنٹینروں، ٹرکوں میں مال منگواتے اور بھجواتے ہیں اس کی وجہ سے ایک تو ماحولیات پر اثر پڑتا ہے دوسرا پاکستان کو اربوں روپے سے فیول منگوانے پر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔

ریلوے ذرائع نے کہا ہے کہ اگر ریلوے کو ترقی دی جائے تو تین سے چار ارب ڈالر کی سالانہ بچت ہو سکتی ہے۔

پاکستان کا ریلوے ٹریکس 7791 کلومیٹر ہے جس میں سے ایک ہزار43 کلومیٹر ڈبل ٹریک ہے جبکہ 225 کلومیٹر بر قی تنصیبات کا نیٹ ورک تھا جو خانیوال سے لاہور تک تھا وہ بھی خراب ہو چکا ہے جبکہ مجموعی طور پر پاکستان ریلوے کے پاس 625 ریلوے سٹیشن ہیں۔

ریلوے اپنے ملازمین کو50 سے 55 ارب روپے سال میں صرف پنشن کی مد میں ادا کرتا ہے اور یہ رقم بھی ریلوے اپنی کمائی سے ادا کرتا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن ریلوے طارق انور سپرا نے کہا کہ پاکستان ریلوے کو سب سے زیادہ نقصان کرونا اور سیلاب کی وجہ سے اٹھانا پڑا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ریلوے کو

پڑھیں:

استعمال شدہ موبائل فونز کی خریداری کیلئے نئی شرائط عائد

کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں موبائل فونز کی خریداری سے قبل سی پی ایل سی سے تصدیق لازمی قرار دے دی گئی۔ دکانداروں نے چوری شدہ موبائل خریدا یا بیچا تو انہیں بھی سزائیں ہونگی۔

سندھ حکومت نے چوری شدہ موبائل فونز کی خرید و فروخت کی مانیٹرنگ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا، موبائل فونز کی خریداری سے قبل سی پی ایل سی سے تصدیق لازمی قرار دے دی گئی۔ ترجمان سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ ہر قسم کے موبائل فون کی خرید و فروخت دستاویزی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، چوری، چھینے گئے موبائل فون خریدنے، بیچنے والے دکانداروں کو بھی سزائیں ہوں گی۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ موبائل بیچنے والے شخص کے شناختی کارڈ کی کاپی، فون نمبر بھی لازمی درج ہوگا۔ سندھ حکومت نے چوری شدہ گاڑیوں کے پرزے بیچنے والوں کے خلاف بھی سخت کریک ڈاؤن کا حکم دیا ہے۔
مزیدپڑھیں:امریکہ سے باہر کے ممالک میں اسٹارلنک نے ڈشز مفت دینا شروع کردیں

متعلقہ مضامین

  • لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں، لیاقت بلوچ 
  • امریکی ٹیرف، پاکستانی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی کمی کا خدشہ
  • امریکی ٹیرف: پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر زائدکی کمی کا خدشہ
  • اٹلی میں مقیم پاکستانیوں نے ایک ارب ڈالر کا زرِ مبادلہ پاکستان بھیجا ، اٹلی میں پاکستان کے سفیر کا اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب
  • بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا
  • سنگاپور ایئرپورٹ سے پرفیوم چوری کرنے والی آسٹریلوی خاتون 2 سال بعد گرفتار
  • برطانیہ کے چینی اسٹیل کمپنی پر قبضے کی وجہ کیا بنی؟
  • استعمال شدہ موبائل فونز کی خریداری کیلئے نئی شرائط عائد
  • چوری شدہ موٹرسائیکل مالک کے سامنے آگئی، چور پھر فرار، ویڈیو سامنے آ گئی
  • اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان