ریاض: سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کو بڑھتے دیکھنا نہیں چاہتے ،ٹرمپ انتظامیہ کو ایران اور اسرائیل کے تنازعے کو دیکھنا چاہیے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی وزیرخارجہ نے کہاکہ امید ہے نئی امریکی حکومت کسی تنازعے میں شامل نہیں ہوگی، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کسی صورت قبول نہیں   ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ  غزہ میں جنگ بندی خوش آئند ہے،غزہ میں جاری مشکلات کا خاتمہ ضروری تھا،فلسطینیوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے، رواں ہفتے لبنان کے دورہ کروں گا۔

واضح رہےکہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب بھی بالآخر ابراہام معاہدے میں شامل ہوجائے گا جس کے نتیجے میں مجھے پوری امید ہے کہ سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات معمول پر لے آئے گا۔

خیال رہےکہ سعودی عرب سمیت کئی مسلم ممالک اسرائیل جیسی ناپاک ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں، غزہ حملے کی وجہ سے اسرائیل کے دیگر ممالک سے معاملات خراب ہوئے تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران اور اسرائیل کے

پڑھیں:

مہاجرین پروگرام معطل، ٹرمپ پاکستان تعلقات میں بدمزگی کا خدشہ

اسلام آباد:

صدر ٹرمپ کی جانب سے مہاجرین  پروگرام کی معطلی نئی امریکی انتظامیہ کیساتھ پاکستان کے روابط کیلیے امتحان بن گئی۔

رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے ریفوجی پروگرام کے تحت  25 ہزار سے زائد افغان امریکا آباد کیے جانا تھے، جوکہ واشنگٹن کی درخواست پر عارضی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔ 

ان کی اکثریت امریکی فوج یا اس کے کنٹریکٹرز کیلئے کام کرتی تھی،2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد ملک چھوڑنے والے یہ افغان چند ماہ میں امریکا منتقل کئے جانا تھے، ساڑھے تین سال بعد بھی ان کی منتقل کا عمل شروع نہیں ہوا۔

ذرائع کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے یقینی دہائی کرائی تھی کہ یہ افغان مختلف طریقوں سے  امریکا آباد کئے جائیگے۔ 

پناہ گزینوں کے امریکی وکیل نے بتایا کہ  امریکی فوج کیلئے کام کرنیوالے1660 افغانوں کو اہلخانہ سمیت  منتقلی کی کلیئرنس مل چکی تھی، ریفوجی پروگرام کی معطلی کے بعد ان کی فلائٹس منسوخ ہو گئیں۔

نیوز ایجنسی کے مطابق افغان انخلا گروپ کے سابق امریکی فوجی افسر نے بتایا کہ جن افغانوں کی فلائٹس منسوخ ہوئیں، ان میں اہلخانہ کے پاس جانے کے منتظر بچے اور ایسے افغان شامل ہیں جنہیں امریکا کیساتھ تعاون پرطالبان انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔

ٹرمپ  کے فیصلے سے ہزاروں افغان مشکل میں پڑ گئے ہیں جن کی آبادکاری منظور ہو چکی تھی۔

نیوز ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس اور امریکی دفتر خارجہ نے رابطے پر ریفوجی پروگرام پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، پاکستان نے بھی تاحال باضابطہ ردعمل نہیں دیا۔

وزارت خارجہ کے ایک افسر نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ  صدر ٹرمپ کے چارج لینے کے بعد ریفوجی پروگرام کے جائزے کا ہمیں اندازہ تھا، ٹرمپ کے حلف سے قبل اس پر وزارت خارجہ میں اجلاس بھی ہوا، تاہم نئی پیش رفت  حیران کن ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان امریکی حکام پر افغانوں کی منتقل کا عمل تیز کرنے زور دیتا رہا ہے، ان کی پاکستان میں موجودگی بھی باعث تشویش ہے کیونکہ وہ عام شہری نہیں، امریکی فوج اور انٹیلی جنس کے تربیت یافتہ  ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان نے 2023 میں غیر قانونی افغانوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا، واشنگٹن نے اسلام آباد سے رابطہ کرکے امریکا منتقلی کے اہل افغانوں کو رعایت دینے کی درخواست کی جس پر ہم نے منتقلی عمل جلد مکمل کرنے کا کہا۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس مسئلے کو تسلیم کرتی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • مہاجرین پروگرام معطل، ٹرمپ پاکستان تعلقات میں بدمزگی کا خدشہ
  • امید ہے سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات معمول پر لے آئے گا، ٹرمپ
  • مجھے نہیں لگتا حماس اسرائیل جنگ بندی قائم رہے ، امریکی صدر
  • امید ہے سعودی عرب ابراہام معاہدے میں شامل ہوجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روسی صدر کا ڈونلڈ ٹرمپ کو حلف اٹھانے سے قبل مبارکباد کا پیغام
  • امن کی خواہش خوش آئند، ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ولادیمیر پیوٹن
  • دعوت کے باوجود ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے کیوں نہیں گئے؟عارف علوی نے وجہ بتا دی
  • حماس اسرائیل معاہدہ: غزہ کے بہادر عوام کو سلام
  • مشرق وسطیٰ، امن کے امکانات روشن