وزیراعظم نے گورنر خیبر پختونخوا کو اسلام آباد میں سرکاری گھر الاٹ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
وزیراعظم نے گورنر خیبر پختونخوا کو اسلام آباد میں سرکاری گھر الاٹ کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی کے درمیان تلخیاں بڑھ گئیں، وزیر اعظم نے گورنر کے پی کو اسلام آباد میں سرکاری گھر دے دیا۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے پختونخوا ہائوس اسلام آباد کی گورنر انیکسی میں فیصل کریم کنڈی کے داخلے پر پابندی کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے گورنر کے پی کو اسلام آباد میں سرکاری گھر الاٹ کر دیا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کو الاٹ ہونے والے گھر کو گورنر ہائوس کا درجہ بھی دیدیا گیا۔ جبکہ گورنر ہائوس پشاور سے ضروری فرنیچر، کچن کا سامان اور ملازمین کو بھی اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کو اسلام آباد میں سرکاری گھر خیبر پختونخوا نے گورنر
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبر پختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قانون سازی کا مقصد بچوں اور معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے کے عمل اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
مراسلے میں مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اس کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔ کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔
مراسلے میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ ورانہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے، بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاوں کا تعین کیا جائے، نیز پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔
اسی طرح شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔