UrduPoint:
2025-01-22@04:11:51 GMT

پاکستان میں توہین مذہب کے جعلی کیسز کا سلسلہ بدستور جاری

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

پاکستان میں توہین مذہب کے جعلی کیسز کا سلسلہ بدستور جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2025ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے کچھ دن پہلے حکومت پر اس وجہ سے برہمی کا اظہار کیا کہ وہ توہین مذہب کے جعلی مقدمات اور الزامات جیسے انتہائی سنگین معاملے پر ایک تحقیقاتی کمیشن بنانے پر ابھی تک ناکام ہے، جس کی وجہ سے سیکڑوں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔

گزشتہ برس ستمبر میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو توہین مذہب کے جعلی مقدمات میں پھنسا کر بلیک میل کرنے کے معاملے پر عدالتی کارروائی شروع کی تھی۔

پٹیشنر کے وکیل عثمان وڑائچ نے کیس داخل کرتے ہوئے سپیشل برانچ کی ایک رپورٹ کا بھی حوالہ دیا تھا جس کے مطابق ایک 'آرگنائزڈ گینگ‘ بلیک میل کرنے کے لیے نوجوانوں پرجعلی بنائی گئی شہادتوں کے ذریعے جھوٹے بلاسفیمی کے کیس بنا رہا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان: آن لائن توہین مذہب کے بڑھتے واقعات اور خود ساختہ ’چوکس گروپ‘

پاکستان میں توہین مذہب کے ملزم کی ہلاکت میں ملوث پولیس اہلکار معطل

ہائیکورٹ نے حکومت اور ایف آئی اے سے اس سلسے میں جواب طلب کیا تھا اور اس معاملے کی باقاعدہ اعلیٰ سطحی تحقیقات کا کہا تھا۔

لیکن حکومت اور تحقیقاتی ایجنسی دونوں ہی عدالت میں کوئی تسلی بخش جواب داخل کرانے میں ناکام رہے۔ بلاسیفی کے جعلی کیسز کا کیا معاملہ ہے؟

تفصیلات کے مطابق، ملک بھر میں 400 سے زیادہ افراد، جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں، ایک ایسے گروہ کے ہاتھوں جھوٹے توہینِ مذہب کے مقدمات میں پھنس چکے ہیں جو خود کو سماجی میڈیا پر گستاخانہ مواد کی نگرانی کرنے والا ایک خود ساختہ 'نگران‘ گروہ ظاہر کرتا ہے۔

بعض متاثرین کے مطابق یہ گروپ لوگوں کو خود گرفتار بھی کرتا ہے، ان پر تشدد کیا جاتا ہے اور بعد میں پیسے نہ ملنے کی صورت میں انہیں ایف آئی اے کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔

ڈی ڈبلیو نے اس معاملے پر ملکی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے میں کام کرنے والے بعض افسران سے بات کی۔ اس ایجنسی کے ایک ڈائریکٹر نے ناظ ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''یہ کام خود ساختہ نگرانی سے شروع ہوا، اور ابتدا میں شاید کچھ ایسے لوگوں کو رپورٹ کیا گیا ہو جنہوں نے ایسا مواد تو شیئر نہیں کیا کہ جس کی بنیاد پر سزائے موت دی جا سکے، لیکن کچھ قابل اعتراض مواد شیئر کیا ہو۔

لیکن وقت کے ساتھ مالی فائدے کا عنصر نظر آنے کے بعد اس گروہ نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور خود لوگوں کو پھنسانا شروع کر دیا ہے۔‘‘ سپیشل برانچ کی رپورٹ کیا ہے؟

جنوری 2024 میں اڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (سپیشل برانچ) کی سربراہی میں ایک رپورٹ تیار کی گئی جس میں ایسے گینگ کی موجودگی کا بتایا گیا جو لوگوں کو بلیک میل کر کے رقم بٹورنے کے لیے ان کو بلاسفیمی کے کیسز میں پھنسا رہا ہے اور ان کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، ''ایک منظم گروہ سوشل میڈیا پر واٹس ایپ اور فیس بک گروپس کے ذریعے نوجوانوں کو پھنسانے میں مصروف ہے۔ یہ گروہ حساس اور متنازعہ مواد شیئر کرتا ہے اور ناتجربہ کار یا غیر محتاط نوجوانوں کو غیر ذمہ دارانہ تبصرے کرنے پر اکساتا ہے۔ بعد میں ان تبصروں کو ذاتی طور پر حاصل کر کے محفوظ کیا جاتا ہے اورایف آئی کے بعض عناصر کی ملی بھگت سے ایف آئی اے میں مقدمات درج کرائے جاتے ہیں۔

‘‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ''یہ گروہ مذاکرات کے لیے ایک لڑکی کے ذریعے رابطہ کرتا ہے، اور عدم معاہدے کی صورت میں کیس کو آگے بڑھا دیا جاتا ہے۔ یہ گروہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں گستاخی کے خلاف پمفلٹ تقسیم کرنے اور سیمینار منعقد کرنے میں بھی سرگرم ہے، اور لوگوں کو پھنسانے کے لیے منظم انداز میں کام کر رہا ہے۔‘‘

متاثرین کے ورثا کیا کہتے ہیں؟

ڈی ڈبلیو نے کم از کم چھ ایسے افراد کے ورثا سے بات کی جو اس گروہ کی کارروائیوں کا نشانہ بنے ہیں۔

ان ورثا نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخوست کی اور کہا کہ معاشرے میں لوگ صرف الزام کو دیکھتے ہیں اور تحقیق پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔

ایسے ہی ایک مقدمے کا نشانہ بننے والے ایک نوجوان کے والد کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو سوشل میڈیا کے ذریعے پھنسایا گیا ہے اور اسے اغوا کرنے کے بعد اغوا کرنے والوں نے خود اس کے فون سے قابل اعتراض مواد شیئر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ان سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا جس کے ادا نہ کرنے پر ان کے بیٹے پر کیس بنا دیا گیا۔

جب کہ ایسے ہی ایک اور نوجوان کی والدہ کا کہنا تھا، ’’میرے پاس تو صرف تین لاکھ روپے تھے اور وہ میں نے انہیں دے دیے لیکن اتنے پیسوں میں وہ نہیں چھوڑتے۔ بس اتنی امید ہے کہ شاید اس پر تشدد میں کچھ کمی کر دیں۔‘‘

اسلام آباد کی ایک عدالت میں ایسے ہی ایک مقدمے کا سامنا کرنے والے ایک نوجوان کی والدہ کے مطابق، ''ہمارے بچوں کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود نہیں اور عدالتیں مانتی بھی ہیں لیکن ضمانت دینے سے گریزاں ہیں۔

‘‘ وکلاہ کا کیا کہنا ہے؟

پھنسائے گئے لوگوں کے ایک وکیل ھادی علی چٹھہ کے مطابق عدالتوں میں پیش کی جانے والی زیادہ تر شہادتیں جعلی ہو تی ہیں: ''اگر قانون کے مطابق پیش کی گئی شہادتوں کا ڈیجیٹل فرانزک کروایا جائے تو یہ آسانی سے ثابت ہو سکتا ہے، لیکن ایف آئی اے نے فرانزک نہیں کروایا اور یہ بات اب ہائیکورٹ اور اور دوسری کورٹس بھی مانتی ہیں لیکن بے گناہ لوگوں کو ضمانت دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

‘‘

ھادی علی نے یہ بھی بتایا کہ پانچ ایسے لوگ جن پر بلاسفیمی کے کیسز بنائے گئے تھے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ ان میں سے تین کی اموات اڈیالہ جیل میں اور دو کی لاہور جیل میں ہوئی ہیں اور اموات کی وجہ بے تحاشہ تشدد بنی۔

ان کا کہنا تھا کہ توہین مذہب کا الزام ہی بہت خطرناک ہے،پاکستان میں لوگ تحقیق نہیں کرتے بس یقین کر لیا جاتا ہے اس لیے جیل میں قید نوجوان محفوظ تصور نہیں کیے جا سکتے۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے کا باقاعدہ مؤقف جاننے کے لیے متعدد مرتبہ سپوکس پرسن سے رابطہ کرنے کی کو شش کی گئی لیکن ان کی طرف نہ تو کسی کال کا جواب دیا گیا اور نہ ہی لکھے ہوئے میسجز کا کوئی جواب موصول ہوا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے توہین مذہب کے ایف آئی اے کے مطابق لوگوں کو کے ذریعے کرتا ہے جاتا ہے کے جعلی ہیں اور کیا کہ ہے اور کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

کورونا اور انفلوئنزا کیسز پر سندھ کے ہسپتالوں میں ہنگامی گائیڈ لائنز جاری

 صوبہ سندھ کے محکمہ صحت نے کورونا اور انفلوئنزا ایچ ون این ون کیسز پر ہسپتالوں میں ہنگامی گائیڈ لائنز جاری کردیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ضمن میں جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ اور تصدیق شدہ کیسز کی بر وقت رپورٹنگ یقینی بنائیں، صحت کے مراکز میں پی پی ای اور دیگر ضروری اشیاء کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے، سرکاری اور نجی صحت کے مراکز میں انفیکشن کنٹرول کے اقدامات کو مزید مضبوط کریں۔ صوبائی محکمہ صحت کا مراسلے میں کہنا ہے کہ موسمِ سرما میں کورونا وائرس اور ایچ ون این ون کے کیسز میں اضافے پر فوری اقدامات ضروری ہیں، اس سلسلے میں عوامی آگاہی مہم شروع کریں، ماسک پہننے، ہاتھ دھونے اور سماجی فاصلے پر زور دیں، کورونا وائرس اور ایچ ون این ون کی علامات سے متعلق بروقت طبی امداد کی اہمیت پر معلومات فراہم کریں، ان کے کیسز، اقدامات اور مسائل کی ہفتہ وار رپورٹ جمع کروائیں، عوامی صحت کے تحفظ کے لیے ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔ علاوہ ازیں ملک میں کورونا کیسز کے دوبارہ پھیلاؤ کی خبروں پر قومی ادارہ صحت نے وضاحت جاری کردی، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول این آئی ایچ کے سربراہ ڈاکٹر ممتاز خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے صورتحال قابو میں ہے، کورونا کیسز میں تیزی سے اضافے کی بات درست نہیں، ملک میں انفلوئنزا، ایچ ون این ون کیسز سامنے آرہے ہیں، سردیوں میں امراض تنفس کیسز میں اضافہ معمول کی بات ہے، کورونا، نیمو، انفلوئنزا، موسمی فلو کی علامات ملتی جلتی ہیں اس لیے شہریوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں حالات قابو میں ہیں، قومی ادارہ صحت نے ملک بھر میں سرویلنس بڑھادی ہے۔ اسی حوالے سے ماہر متعدی امراض ڈاؤ ہسپتال پروفیسر سعید خان نے بتایا ہے کہ کراچی میں بڑی تعداد میں لوگ نزلہ، کھانسی اور بخار میں مبتلا ہو رہے ہیں، ٹیسٹ کروانے پر 25 سے 30 فیصد مریضوں میں کورونا مثبت آ رہا ہے، 10 سے 12 فیصد مریضوں میں انفلوئنزا ایچ 1 این 1 جبکہ 5 سے 10 فیصد بچوں میں سانس کی نالی کے انفیکشن کی تصدیق ہو رہی ہے، کورونا، انفلوئنزا ایچ 1 این 1 اور سردیوں کے دیگر وائرل انفیکشن کی علامات ملتی جلتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی: امداد کی رسد معاہدہ کے مطابق لیکن لوگوں کی ضروریات کہیں زیادہ
  • نیب کا بڑا فیصلہ ،مفرور ملک ریاض کے مزید اثاثے ضبط کرنے کی تیاریاں مکمل، دبئی حکومت سے رابطے کا فیصلہ ، دبئی پراجیکٹ میں انوسٹمنٹ کرنیوالوں کو منی لانڈرنگ کے کیسز کا سامنا کرنا پڑیگا ، تفصیلات سب نیوزپر
  • کمیشن بننے پر ہی مذاکرات کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے.سینیٹرفیصل جاوید
  • مریم نواز، صدر یواے ای کی جعلی تصاویر شیئر کرنے پر 2خواتین سمیت مزید 10 ملزمان کیخلاف مقدمات درج
  • آزاد کشمیر میں بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری، بالائی علاقوں میں سڑکیں بند
  • فیصل آباد، چوری،ڈکیتی و رہزنی کی وارداتوں کا سلسلہ جاری
  • بلوچستان میں بارش اور برف باری کا سلسلہ پھر شروع
  • کورونا اور انفلوئنزا کیسز پر سندھ کے ہسپتالوں میں ہنگامی گائیڈ لائنز جاری
  • ایران: توہین مذہب کے مرتکب معروف پاپ گلوکار امیر حیسن کو سزائے موت