سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹادیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
عدالتی حکم کے باوجود بینچز اختیارات کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹانے کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے آئینی بینچ کا مقدمہ ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا، ایڈیشنل رجسٹرار کے ایسا کرنے سے سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کارروائی کی سماعت کی تاہم ان کی بیماری کی رخصت کے باعث رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق رجسٹرار نے ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے مقدمات کی سماعت کے لیے تقرری میں غلطی کا اعتراف کیا اور یقین دہانی کروائی کہ معزز بینچ کے سامنے مقدمات ڈی لسٹ کرنے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کے برعکس ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کا اقدام ریگولر بینچز کمیٹی کے احکامات کی روشنی میں تھا، سپریم کورٹ کی جانب سے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کی برطرفی کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔
قبل ازیں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر بھی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا تھا۔
خط میں مزید لکھا تھا کہ کمیٹی، جوڈیشل آرڈر کے خلاف نہیں جاسکتی تھی اور کیس 20 جنوری کو مقرر کرنے کی پابند تھی، ہمیں کمیٹی کے فیصلے کا معلوم نہیں، پورے ہفتے کی کاز لسٹ بھی تبدیل کردی گئی اور آرڈر جاری کیے بغیر کیسز کو بینچ کے سامنے سے ہٹا دیا گیا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر آفس کی ناکامی اور ادارے کی سالمیت مجروح ہوئی، عدالت کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی، بینچ کے نوٹس لینے کے دائرہ اختیار کو نہیں چھینا جاسکتا، بینچز کی آزادی کے بارے میں بھی سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس مقرر نہ کیے جانے پر ایڈیشنل جوڈیشل رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
گزشتہ روز آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار کو فوری بلائیں تاکہ پتا چلے کیس کیوں نہیں مقرر ہوا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس نے ایڈیشنل رجسٹرار جسٹس منصور علی شاہ ریگولر بینچ سپریم کورٹ کو عہدے سے کے مطابق بینچ کے کہا گیا
پڑھیں:
بینچز کے اختیارات کا کیس:ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو شوکاز نوٹس،ذاتی حیثیت میں طلب
سپریم کورٹ میں بینچزکے اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔سوموار کو سپریم کورٹ میں آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے معاملے پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ کے سامنے مقدمہ میں فریق کے بیرسٹر صلاح الدین پیش ہوئے۔وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ کراچی سے صرف اسی کیس کیلئے آیا ہوں لیکن کاز لسٹ جاری نہیں ہوئی، عدالت نے آج کیلئے کیس مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار کو فوری بلائیں تاکہ پتہ چلے کیس کیوں نہیں مقرر ہوا۔دوران سماعت ڈپٹی رجسٹرار ذوالفقار احمد نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ ایڈیشنل رجسٹرار کی طبیعت ٹھیک نہیں وہ چھٹی پر ہیں جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ جو مقدمہ مقرر کرنے کا حکم دیا وہ کیوں نہیں لگا؟۔ڈپٹی رجسٹرار ذوالفقار احمد نے جواب دیا کہ ججز کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ترمیم سے متعلقہ کیس 27 جنوری کو آئینی بنچ میں لگے گا جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ میں خود بھی کمیٹی کا رکن ہوں مجھے تو کچھ علم نہیں۔جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ جوڈیشل آرڈر کو انتظامی کمیٹی کیسے اگنور کرسکتی ہے؟ جسٹس عقیل عباسی نے ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار کیا کہ کیا عدالتی حکم کمیٹی کے سامنے رکھا گیا تھا؟۔ڈپٹی رجسٹرار ذوالفقار احمد نے جواب دیا کہ عدالتی حکم کمیٹی میں پیش کیا تھا جس پر جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ ہماری پورے ہفتے کی کاز لسٹ کیوں تبدیل کر دی گئی؟ ہم نے ٹیکس کے مقدمات مقرر کر رکھے تھے جو تبدیل کر دیئے گئے۔عدالت نے ججز کمیٹی کا پاس کردہ آرڈر اور میٹنگ منٹس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ کاز لسٹ کیوں تبدیل کی گئی اس حوالے سے کوئی تحریری ہدایت ہے تو وہ بھی پیش کریں۔ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا کہ ججز کمیٹی کا کوئی تحریری حکم موصول نہیں ہوا جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کمیٹی کا حکم نہیں ملا تو کیس کیوں مقرر نہیں کیا گیا؟ جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ مقرر شدہ کیس آئینی بنچ کو کیسے ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے؟۔جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ چیف جسٹس سمیت کسی کے پاس مقدمہ ٹرانسفر کرنے کا اختیار نہیں، جب سندھ ہائی کورٹ میں تھا وہاں بھی ہمارے ساتھ ایسی کوشش کی گئی تھی، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو مجبور ہو کر مقدمہ ہمارے سامنے مقرر کرنا پڑا۔جسٹس عائشہ ملک نے ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار کیا کہ تمام مقدمات عدالتی حکم کے تحت مقرر کئے گئے تھے ،دیگر مقدمات کیوں ڈی لسٹ کئے گئے ہیں؟ جس پر ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا کہ ریسرچ افسر کا نوٹ ہے قانونی سوالات پر مبنی کیسز آئینی بنچ سنے گا۔جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا اب ریسرچ افسر عدالتی احکامات کا جائزہ لے گا کہ درست ہیں یا نہیں؟ میرے عدالتی کیریئر میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی مقدمہ ایسے غائب ہوگیا ہو۔جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس میں کہا کہ چیف جسٹس سمیت تمام لوگ عدالتی حکم کے پابند ہوتے ہیں جس پر ڈپٹی رجسٹرار نے جواب دیا کہ ججز کمیٹی کے میٹنگ منٹس ابھی تک موصول نہیں ہوئے۔سپریم کورٹ نے بنچز کے اختیارات سے متعلق کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے حکمنامہ میں کہا کہ بتایا جائے مقدمہ سماعت کیلئے مقرر کیوں نہ ہوا۔بعدازاں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔